کراچی(صباح نیوز)ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدروسابق رکن قومی اسمبلی اسداللہ بھٹوایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومتی دعوئوں کے برعکس ضلع کرم میں پشاور، پاراچنار مرکزی شاہراہ سمیت آمدورفت کے راستے 75 دن گزر نے کے باوجود بند ہیں۔ انہوں نے علاج کی سہولیات ختم ہونے سے اب تک 50 بچوں کے دم توڑنے کی اطلاعات پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بندراستوں کو کھولا جائے اور انہیں محفوظ بنایا جائے۔کراس بارڈراورکالعدم تنظیموں کوروکا جائے، قبائلیوں کی زمین کے مسائل کوحل کر کے انسانی ضروریات خوراک وادویات پہنچائی جائیں ۔
ان خیالات کااظہار اسد اللہ بھٹو نے اپنے بیان میں کیا۔اسد اللہ بھٹو کا مزید کہنا تھاکہ مرکزی شاہراہ کی مسلسل بندش سے شہری بحرانی کیفیت سے دوچار ہیں۔ اشیائے خورونوش سمیت روز مرہ استعمال کی اشیاء ختم ہوچکی ہیں۔پارا چنار کوئی علاقہ غیر نہیں پاکستان کا حصہ ہے۔ وفاقی وصوبائی حکومت ایک دوسرے پرالزام تراشی کی بجائے انسانی المیہ سے بچنے کے لیے فوری طورپرقیام امن اورراستوں کی بحالی کے مؤثر وسنجیدہ اقدامات کریں۔ضلع کرم اورپاراچنار میں قیام امن کے لیے مستقل بنیادوں پر گرینڈ جرگہ تشکیل دیاجائے۔ بیگناہ لوگوں کے قتل عام میں ملوث عناصرکی سرکوبی اورسخت سزادی جائے۔ ریاست اپنی رٹ قائم کرے ورنہ انتشار پھیلے گا۔ ریاست کو ہر مظلوم کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔ آمد و رفت کے راستوں کو محفوظ بنانے کی تمام ذمہ داری حکومت کی ہے ۔اس کے لیے پیشگی عملی و سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔