مدارس کی رجسٹریشن میں 1860 کے سوسائٹی ایکٹ اور وزارت تعلیم سمیت دونوں آپشن کھلے رہنے چاہیں،مولانا عطاء الرحمان

کراچی(صباح نیوز) ناظم اعلیٰ رابطة المدارس اسلامیہ پاکستان و نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر عطا الرحمن نے کہا ہے کہ مدارس دینیہ کی رجسٹریشن میں 1860 کے سوسائٹی ایکٹ اور وزارت تعلیم سمیت دونوں آپشن کھلے رہنے چاہیں۔2019 میں بھی پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ معاہدے میں یہی طے ہوا تھا تاہم موجودہ صورتحال میں جس کو جس کے ساتھ سہولت ہو وہ طے کریں۔ مدارس رجسٹریشن بل ایکٹ بن چکا ہے اب ایکٹ کانوٹیفکیشن گزٹ جاری کیا جائے۔16دسمبرکو اسلام آباد میں مدارس رجسٹریشن کے معاملے پر اتحاد تنظیمات مدارس کے اجلاس میں بھی ہمارا یہی موقف تھاکہ اب اگر حکومت ترمیم کے ذریعے سوسائٹی ایکٹ اور وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹریشن کا آپشن کھلا رکھنا چاہتی ہے تو ہمیں تعاون کرنا چاہیے اور یہ اتحاد تنظیمات مدارس کی طرف سے پیش کردہ اصل ڈرافٹ کا حصہ بھی تھا۔ یہ موقف اجلاس میں موجود دیگر بعض ذمہ داران کا بھی تھا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے قباء آڈیٹوریم میں رابطة المدارس الاسلامیہ کے زیرِ اہتمام منعقدہ ایک روزہ تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

صوبائی نائب امیر حافظ نصراللہ چنا ، مسئلول مدارس مولانا عبد الوحید اور مولانا آفتاب احمد بھی اسٹیج پر موجود تھے۔ ورکشاپ میں سندھ بھر سے رابطتہ المدار س بورڈ سے منسلک مدارس کے مہتممین اور سینئر اساتذہ شریک تھے۔ان کامزیدکہنا تھاکہ ملک میں تو اوربھی بہت سارے قانون موجود ہیں اصل چیز تو حکمرانوں کی نیت ہے۔جماعت اسلامی صحیح جگہ اور اپنے موقف پر کھڑی ہے کہ ٹکراء کی بجائے اتحاد اورمدارس کی بہتری کے لیے دونوں آپشن کھلے رہنے چاہئیں۔

انہوں نے کہاکہ اس  ورکشاپ کا مقصددینی مدارس کے امتحانات کو شفاف بنانا ہے۔ امتحانات کے لیے مقرر نگران اپنے ایمان و ضمیر کے مطابق اور احساس ذمے داری کے ساتھ اپنی ذمے داری ادا کریں۔رابطة المدارس بورڈ کے تحت اس طرح کی ورکشاپ چاروں صوبہ جات میں منعقد کی جارہی ہیں۔ورکشاپ سے،حافظ نصراللہ عزیز،علامہ حزب اللہ جکھرو، مولانامحمد احسن بھٹو،مفتی ضیاء الرحمان فاروقی،حافظ محمداسماعیل مینگل،مولانا محمد یامین منصوری ودیگرنے بھی خطاب کیا۔صوبائی نائب امیر حافظ نصراللہ نے مہمان خصوصی کو سندھ کاروایتی تحفہ اجرک پیش کیا۔