قومی اسمبلی اجلاس ،سانحہ اے پی ایس کے 10سال مکمل ہونے پر متفقہ قرارداد منظور کر لی گئی

اسلام آباد (صباح نیوز) قومی اسمبلی اجلاس میں سانحہ اے پی ایس کے 10 سال مکمل ہونے پر متفقہ قرارداد منظور کر لی گئی ۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں قرارداد پیپلز پارٹی کی شازیہ مری نے پیش کی، جس میں لکھا گیا ہے کہ یہ ایوان قرار دیتا ہے کہ اے پی ایس کے شہید بچوں کی قربانی نے پورے پاکستان کو دہشتگردی کے خلاف متحد کیاہے ۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی حکومت ایوان اور عوام اعادہ کرتے ہیں کہ دہشتگردی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔دہشتگردی کے خلاف فورسزکی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ یہ ایوان 16 دسمبر کو قومی دن کے طور پر منانے کی سفارش کرتا ہے ، معصوم بچوں، اسٹاف اور اسکولز نے ناقابل یقین بہادری کا مظاہرہ کیا ،شہدا کی قربانی نے قوم کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف یکجا کیا۔

قرارداد کے مطابق یہ ایوان پاکستان کی آرمڈ فورسز اور مسلح افواج کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے، ایوان معاشرے کے تمام طبقات سے دہشتگردی سے پاک پاکستان کی تعمیر کیلئے یکجا ہونے کا مطالبہ کرتا ہے قراردار میں لکھا گیا ہے کہ یہ ایوان پاکستان کو دہشت گردی سے مکمل پاک کرنے کا اعادہ کرتا ہے۔ ایوان نے معمول کا ایجنڈا معطل کرنے کی قرارداد اتفاق رائے سے منظورکرلی۔

قومی اسمبلی میں شہریوں کے لیے ڈیجیٹل شناخت کے قیام کے لیے مربوط ڈیجیٹل آئی ڈی کے نام سے بل پیش کردیا گیا، بل کا مقصد سماجی، معاشی اور گورننس ڈیٹا کو مرکزی بنانا ہے۔بل وزیر مملکت برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024 کی جانب سے پیش کیا گیا۔اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق یہ قانون سازی پاکستان کو ایک ڈیجیٹل قوم میں تبدیل کرنے میں مدد دے گی جس سے ڈیجیٹل سوسائٹی، ڈیجیٹل معیشت اور ڈیجیٹل گورننس کو ممکن بنایا جا سکے گا۔دوسری جانب

وفاقی کابینہ نے معیشت کو ڈیجیٹائز کرنے اور ای گورننس کو فروغ دینے کے لیے جون میں بل کی منظوری دی تھی۔قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفی شاہ کی زیر صدارت سروع ہوا۔اجلاس کے دوران رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شاہدہ رحمانی نے ریلوے ٹریکس کی خستہ حالی کے حوالے سے سوال کیا۔وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری برائے ریلوے محمد عثمان نے شرمیلا فاروقی کے ایم ایل ون سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایم ایل ون پر جیسے ہی کام مکمل ہو گا،

ریونیو بھی زیادہ ہوگا اور اموات بھی کم ہوں گی۔وقفے کے دوران زہرہ ودود فاطمی نے سوال اٹھایا کہ ٹی بی (تپدق) کے بڑھتے ہوئے کیسز کے خلاف حکومت کیا اقدامات لے رہی ہے؟پارلیمانی سیکرٹری نیلسن عظیم نے اجلاس کو بتایا کہ ٹی بی اس وقت تیزی سے پھیل رہی ہے، اسلام آباد میں 9 ہزار 312 کیسز رجسٹرڈ ہوچکے ہیں، پورے ملک میں 18 لاکھ کیسز رجسٹرڈ ہوچکے ہیں، سرکاری اور غیر سرکاری ہسپتالوں میں فری علاج کیا جاتا ہے۔