اسلام آباد (صباح نیوز)حکمران جماعت مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مدارس بل معاملہ اب حل کے قریب ہے، مولانا فضل الرحمان سے ان کے تحفظات پر بات ہو رہی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں عرفان صدیقی نے کہا کہ کل ہمارا جوائنٹ سیشن ہے، امکانی طور پر ایک متفقہ بل لانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس بل کا معاملہ اب حل ہونے کے قریب ہے، مولانا سے ان کے تحفظات پر بھی بات ہو رہی ہے، دیگر علما کرام سے بھی بات ہورہی ہے۔ن لیگی سینیٹر نے مزید کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ترجیحات کیا ہوں گی، نہیں معلوم وہ کس حد تک دوسرے ممالک میں مداخلت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک قیدی یہاں موجود ہے جس نے اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکا کی مدد کی تھی، امریکا نے بارہا اس کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا لیکن وہ ہماری تحویل میں ہے۔ عرفان صدیقی نے یہ بھی کہا کہ نہیں سمجھتا کہ امریکا سمیت کوئی بیرونی طاقت پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کرے گی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ یہ پاکستان کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہاں غزہ سے زیادہ مظالم ہورہے ہیں، یہ کہتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں تو کچھ بھی نہیں ہورہا جو پاکستان میں ہورہا ہے۔
دریں اثناء (ن) لیگی سینیٹر عرفان صدیقی نے سینیٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کو نہ اپنے ملک کا پاس ہے نہ پاکستان کی عزت کا کوئی خیال ہے، ان کیلئے سیدھا راستہ یہ ہے کہ مقدمات کا سامنا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہاں سے بری ہوتے ہیں تو ٹھیک ہے آجائیں باہر اور کردار ادا کریں، اگر یہ امریکا سے یا ان کی کانگریس سے تکیہ لگائے بیٹھے ہیں تو یہ نہیں ہو گا۔ سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم صحافیوں سے پوری طرح اظہار یکجہتی کرتے ہیں، یہ وہ صحافی ہیں جن کو اسی سیاسی جماعت کے دور میں نوکریوں سے نکالا گیا، ایک طبقہ کہتا ہے پاکستان میں کشمیر اور فلسطین سے زیادہ ظلم ہورہا ہے، میں اس معاملے کو وزیراعظم تک بھی پہنچائوں گا، آوازوں کو بند کرنے کا کلچر ختم ہونا چاہیے۔