پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے تمام ججز کیلئے سکیورٹی مانگ لی

پشاور(صباح نیوز) پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے تمام ججز کے لئے  سکیورٹی مانگ لی اور ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ جج جب پولیس کے خلاف فیصلہ دیتا ہے تو پولیس افسران ناراض ہوکر جج سے سکیورٹی واپس لیتے ہیں اب ایسا نہیں چلے گا  ۔

خیبرپختونخوا میں سکیورٹی صورتحال پر دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس اعجاز انور پر مشتمل 2 رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی۔درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگا کیا کہ عدالت کے حکم پر 3 اجلاس ہوئے ہیں۔چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ تمام ججز کو سکیورٹی دینا ہوگی، ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کے لئے سکیورٹی ہے لیکن جج جب پولیس کے خلاف فیصلہ دیتا ہے تو پولیس افسران ناراض ہوکر جج سے سکیورٹی واپس لیتے ہیں لیکن اب ایسا نہیں چلے گا، میرے تمام ججز کو سکیورٹی دینا ہوگی، پشاور میں ایک سال میں 55 سے 60 ہزار ایف آئی آرز درج ہوئیں۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل انعام یوسفزئی نے عدالت کو بتایا کہ ججز سکیورٹی کے لیے ایس او پیز بنائے ہیں اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کے مطابق رسک علاقے میں تمام ججز کو سکیورٹی دی جارہی ہے، نوٹیفکیشن میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے لیے سکیورٹی نہیں ہے۔نمائندہ ہوم ڈیپارٹمنٹ نے عدالت کو بتایا کہ اگلے ہفتے پولیو مہم کی وجہ سے پولیس وہاں پر مصروف ہوگی جس پر جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیئے کہ جب بھی انسدادپولیو مہم ہوتی ہے تو ساری پولیس اس میں مصروف ہو جاتی ہے، انسداد پولیومہم  کے لئے الگ فورس بنائیں اور یہ مسئلہ حل کریں۔