اسلام آباد(صباح نیوز)نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملکی بہتری کے لئے اقدامات اٹھانا ہوں گے، ہمیں ماضی سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے،پروپیگنڈا کرنے والے 2018 کی بات کیوں نہیں کرتے؟ یلغار کرنے سے مسائل حل نہیں ہوتے ۔
نائب وزیراعظم نے سینیٹ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ احتجاج کے باعث ملک کا روزانہ 190ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے، احتجاج کے نام پر توڑ پھوڑ ریاست کا نقصان ہے، کیا وہ نقصان ہمارا تھا یا پاکستان کا تھا؟وزیر خارجہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور میں مخالفین پر سیاسی کیسز بنوائے تھے، چیئرمین نیب کو بلا کرکیسز بنانے کا کہا جاتا تھا، کیا 2018 میں چیئرمین نیب کو ہدایت نہیں دی جاتی تھیں؟انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت آنے کے بعد ہم نے میثاق معیشت پرکام کیا، مجھے پہلے میثاق معیشت کی بات کرنے پر حمایت نہیں ملی تھی۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ ماضی میں 35 پنکچر کی بات کرنے والے 2018 کے عام انتخابات کی بات کیوں نہیں کرتے؟ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران تشدد سے سیکیورٹی اہلکارشہید اور زخمی ہوئے ہیں، 9 مئی کو بھی احتجاج کے دوران حدود کراس کی گئیں،قائد ایوان سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ جو بیجا جائے وہ کاٹنا پڑتا ہے، پی ٹی آئی 2024 کے ساتھ 2018 کے الیکشن کی بھی بات کیا کرے، 8 فروری کے الیکشن کے کوئی ایشوز ہیں تو عدالتیں موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ 2018 کا مینڈیٹ ہمارا واپس کردیں، ہم اس کو لے کر اپنی ٹرم لے لیں اور پھر آپ 2024 کا الیکشن لے لیجئے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے آپ کا نامزد کردہ بندہ چیف الیکشن کمشنر لگایا اور جسے عمران خان چاہتے تھے اسے ہم نے چیئرمین نادرا لگایا۔انہوں نے کہا کہ اگر 2024 کے الیکشن کا سینٹر پر اثر پڑا تو پھر 2018 کا بھی پڑا ہوگا۔ نا انہوں نے 18میں کیا ہوگا نا ہم نے 2024 میں کیا ہوگا، جو 2018میں ہوا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ کیا بشیر میمن کو بلاکر نہیں کہا گیا کہ ان کیخلاف کیس بنا، حکومت نے کسی کو کسی کیخلاف کوئی مقدمہ بنانے کا نہیں کہا۔انہوں نے سوال کیا کہ صرف ڈی چوک کو احتجاج کیلئے کیوں چنا گیا، سنگجانی کا علاقہ آفر بھی کیا گیا لیکن وہاں نہیں گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ 14اکتوبر کو چینی وزیراعظم نے آنا تھا اور انہوں نے اسی دن احتجاج کا اعلان کیا، 27سال بعد ایس سی او کانفرنس ہورہی تھی اور انہوں نے احتجاج کا اعلان کیا۔اسحاق ڈار کے مطابق چینی سفیر نے مجھے آکر کہا کہ آپ ان سے احتجاج تین دن کیلیے موخر کرنے کی درخواست کریں، جس پر میں نے کہا آپ پی ٹی آئی لیڈرز سے جاکر بات کرلیں۔ چینی سفیر نے عمران خان سے جاکر بات بھی کی لیکن احتجاج موخر نہیں کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے ایس سی او کانفرنس پر بڑے پن کا ثبوت دیا، کے پی کے گیارہ سینیٹرز کے الیکشن نا ہونا افسوسناک ہے،
اسحاق ڈار نے کہا کہ میں مفاہمت پریقین رکھتاہوں،8فروری کے الیکشن پر پی ٹی آئی کی درجنوں درخواستیں لگی ہوئی ہیں،پی ٹی آئی2018کیالیکشن کاحساب دے،سب کوپتہ ہے2018 کاالیکشن کس نے جیتا تھا،کس کوجتوایاگیا؟نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 8فروری کے الیکشن پراعتراضات ہیں توعدالتیں فیصلہ کریں،2024کے الیکشن پرکہا جاتا ہے کسی کامینڈیٹ کسی کودیدیاگیاپھر2018سے شروع کرناہوگا،الیکشن کرانے کا مینڈیٹ مسلم لیگ ن کے پاس نہیں تھا۔