اسلام آباد(صبا ح نیوز)اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ملک کے جمہوری اداروں کے درمیان رابطوں میں اضافہ اور قریبی تعاون کو فروغ دینا جمہوری اداروں کی مضبوطی اور جمہوری اقدار کے فروغ کیلئے ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ متحرک اور فعال پارلیمانی نظام کیلئے ایک مشترکہ حکمت عملی اور متفقہ رائے کا ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کی بین الاقوامی سطح پر منعقدہ ہونے والی کانفرنسز میں شرکت سے انہیں عالمی پارلیمانی نظام اور طریقہ کار سے آگاہی حاصل کرنے کے مواقع حاصل ہونگے۔اسپیکر نے مزید کہا کہ 18ویں اسپیکرز کانفرنس جو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی میزبانی میں ایک دہائی کے بعد منعقد ہونے جارہی ہے سے صوبائی اور قانون ساز اسمبلیوں کے اراکین کو مل بیٹھ کر باہمی گفت و شنید سے ایک مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔
انہوں نے ملک کے جمہوری اداروں کے درمیان تجربات کے تبادلوں اور تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے صوبائی اور قانون ساز اسمبلیوں کے مابین رابطے کے بہتر طریقے قائم کرنے اور ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ اسپیکر نے قانون ساز اداروں کے اراکین اور عملے کی استعداد کار میں اضافے کیلئے پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پارلیمنٹری سروسز پیپس کی خدمات سے مستفید ہونے کا کہا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہاوس میں سیکرٹریز کانفرنس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اسپیکر سردار ایاز صادق نے قانون سازوں کے درمیان تعاون بڑھانے کے لیے “ایسوسی ایشن آف وِپس” کے قیام کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پارلیمنٹری سروسز (PIPS) کے دائرہ کار کو بڑھانے کی تجویز پیش کی، تاکہ قانون ساز اداروں کے استعداد کار کو بڑھانے میں موثر کردار ادا کر سکے۔ اسپیکر نے رابطوں کو فروغ دینے کیلئے قومی، صوبائی اور قانون ساز اسمبلیوں کے سیکرٹریز کی ایسوسی ایشن کے قیام کا کہا۔ انہوں نے وفاقی، صوبائی اور قانون ساز اسمبلیوں کے سیکرٹریز کے درمیان رابطوں کو بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔اسپیکر نے قانون سازی کے عمل کو یکسانیت لانے اور اسمبلیوں کے درمیان موجود فرق کو دور کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے صوبائی اور قانون ساز اسمبلیوں کی جانب سے ان کے وژن کے مطابق پارلیمانی کاکسسز اور فورمز کے قیام کی کوششوں کو سراہا۔ اسپیکر نے پارلیمانی کاکسسز کے سربراہان اور صوبائی ایگزیکٹوز کے درمیان باقاعدہ ملاقاتوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے تعاون کو فروغ ملے گا اور سیاسی پولرائزیشن کو کم کیا جا سکے گا۔سیکرٹریز کانفرنس کا مقصد 18ویں اسپیکرز کانفرنس کے ایجنڈے کو حتمی شکل دینا ہے۔ اپنے خطاب میں سیکرٹری جنرل قومی اسمبلی طاہر حسین نے کانفرنس کے شرکا کو خوش آمدید کہا اور ایک مثر پارلیمانی نظام کیلئے مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے میں ان کی کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے ایک متفقہ پلیٹ فارم فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سیکرٹریز کی ایک ایسوسی ایشن بنائی جائے جو ہر تین ماہ بعد ملاقات کرے تاکہ اسپیکرز کانفرنس میں لیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جا سکے۔سیکرٹری قومی اسمبلی نے سیکرٹریز کانفرنس میں شریک کرنے والے شرکا کا شکریہ ادا کیا۔ سیکرٹریز کانفرنس میں 18ویں اسپیکرز کانفرنس کے ایجنڈے پر غور کیا گیا جو 18 سے 20 دسمبر 2024 تک اسلام آباد میں منعقد ہوگی۔ ایجنڈے میں آئینی مسائل، اسمبلیوں کے طریقہ کار میں اصلاحات، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پارلیمنٹری سروسز (PIPS)، کامن ویلتھ پارلیمنٹری ایسوسی ایشن (CPA) اور دیگر انتظامی مسائل شامل ہیں۔ کانفرنس کے شرکا نے 18 ویں اسپیکرز کانفرنس کے ایجنڈے کو حتمی شکل دینے کے لیے اپنی تجاویز پیش کیں۔
اس کانفرنس میں سینیٹ کے سیکرٹری سید حسنین حیدر، صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا کے سیکرٹری، کفایت اللہ خان آفریدی، صوبائی اسمبلی سندھ کے سیکرٹری جنرل، غلام محمد عمر فاروق، صوبائی اسمبلی بلوچستان کے سیکرٹری، طاہر شاہ کاکڑ، گلگت بلتستان اسمبلی کے سیکرٹری عبدالرزاق، آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سیکرٹری بشارت حسین، پنجاب اسمبلی کے ڈی جی پارلیمانی امور و تحقیق، خالد محمود، PIPS کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد راشد محفوظ زکا اور دیگر شرکا نے شرکت کی۔ قومی اسمبلی کے سینئر افسران میں سید شمون ہاشمی (سپیشل سیکرٹری خصوصی اقدامات)، محمد مشتاق (مشیر/اسپیشل سیکرٹری قانون سازی)، اور سعید احمد میتلا (پرنسپل سیکرٹری اسپیکر/ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمن) کے علاوہ دیگر سینئر افسران بھی کانفرنس میں موجود تھے۔