صنفی امتیاز کے خاتمہ کیلئے ادارہ جاتی کوششوں کی ضرورت ہے :جسٹس عائشہ

اسلام آباد (صباح  نیوز ) صنفی بنیاد پر تشدد سے مراد دراصل خواتین کے خلاف تشدد ہے جوسماجی رویوں کی عکاسی کرتا ہے ۔ اس سے نمٹنے کیلئے سماجی اور ادارہ جاتی اقدامات کی ضرورت ہے۔یہ بات سپریم کورٹ آف پاکستان کی جج محترمہ جسٹس عائشہ اے ملک نے یہاں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے اعلی سطح کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

سیمینار کا موضوع انسانی حقوق کو صنفی بنیاد پر تشدد سے پاک مستقبل سے جوڑنا تھا۔ انہوں نے مردوں اور عورتوں کے درمیان گہرے عدم توازن اور سماجی و ثقافتی روایات میں رچی  ناانصافیوں کی نشاندہی کی۔انہوں نے خواتین اور کمسن بچوں کے خلاف جنسی تشدد میں اضافے پر سماجی غم و غصے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کسی عورت کی عزت کی پامالی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے گھریلو تشدد کے اعدادوشمار کی عدم وضاحت کو جرم کے خلاف مؤثر اقدامات میں رکاوٹ قرار دیا۔

انہوں نے صنفی بنیاد پر تشدد کے کیسز سے نمٹنے میں ساختی اور عملی خامیوں کی نشاندہی کی، جن میں نادرا کے جنسی مجرموں کے رجسٹر کی غیر فعالیت، جی بی وی عدالتوں کی مؤثریت کا جائزہ لینے کے لیے ڈیٹا کی کمی، اور عدالتی نظام میں صنفی حساسیت کی کمی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صنفی نقطہ نظر کی عدم موجودگی تشدد کے مسئلے کو مزید پیچیدہ بناتی ہے اور سماجی تعصبات کو ہوا دیتی ہے۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ، رومینہ خورشید عالم نے صنفی بنیاد پر تشدد سے نمٹنے کے لئے خصوصاً سرکاری سکولوں میں تعلیمی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نیسماجی تعصب خواتین کی آواز کو دبانے اور تشدد کو برقرار رکھنے کا سبب بنتا ہے۔قبل ازیںایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ پائیدار ترقی انسانی حقوق اور صنفی مساوات کے بغیر نامکمل ہے۔

انہوں نے خواتین کے حقوق کو سماجی، اقتصادی اور ماحولیاتی انصاف کے لئے بنیاد قرار دیا۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے انسانی حقوق کی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی چیئرپرسن کے طور پر قوانین کے نفاذ میں رکاوٹوں اور عوامی شعور کی کمی پر روشنی ڈالی۔ایچ آر سی پی کے سیکرٹری جنرل حارث خلیق، ایل جے سی پی کے چیئرمین رفعت انعام بٹ، اور برطانوی ہائی کمیشن کے اینڈریو باوڈن نے بھی اس موضوع پر اپنی تجاویز پیش کیں۔ سعدیہ ستی نے صنفی مساوات پالیسی نیٹ ورک کے تحت ایس ڈی پی آئی کے اقدامات کی وضاحت کی۔سیمینار کے اختتام پر ڈاکٹر ساجد امین نے ایس ڈی پی آئی کی تحقیقی رپورٹ پیش کی۔