اسلام آباد(صباح نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور نے وزیر اقتصادی امور کی اجلاس میں عدم شرکت پر شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہماری یہ 7ویں میٹنگ ہے اور منسٹر نہیں آ رہے، منسٹر ہمارے کولیگ ہیں وہ آئیں گے تو ان کا فائدہ ہوگا۔حکام نے بتایاکہ پاور سیکٹر میں عالمی اداروں کے تعاون سے اس وقت 16 منصوبے چل رہے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو قرض ملنے پر خوشیاں مناتا ہے،اقتصادی امور ڈویژن کے ذریعے فارن فنڈنگ لی جاتی ہے تواکنامک افیئرز کے پاس قرض کی رقم کے استعمال کا چیک اینڈ بیلنس بھی ہونا چاہئے۔جمعہ کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا جلاس چیئرمین سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں ہوا۔کمیٹی میںعالمی اداروں کے تعاون سے جاری منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر کا معاملہ زیر بحث آیا۔
چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو قرض ملنے پر خوشیاں مناتا ہے، 60کروڑ ڈالر قرض ملنے پر شادیانے بجائے جاتے ہیں،قرض ملنے پر ایسی خوشی منائی جاتی ہے جیسے بیٹا پیدا ہوا ہو، پاکستان میں قرض کو انجوائے کیا جاتا ہے، بعض ملکوں کے حاکم بھی نہیں ملتے ہم چھوٹے آفیشلز سے مل کر آجاتے ہیں، اقتصادی امور ڈویژن کے ذریعے فارن فنڈنگ لی جاتی ہے،اکنامک افیئرز کے پاس قرض کی رقم کے استعمال کا چیک اینڈ بیلنس بھی ہونا چاہئے،جب ہم قرض لیتے ہیں تو وہ منصوبے بروقت مکمل ہونے چاہئیں منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر کی ذمہ داری کا تعین بھی تو ہونا چاہئے۔وزیر اقتصادی امور کی کمیٹی میں عدم شرکت پر چیئرمین کمیٹی نے شدید برہمی کااظہار کیا۔
چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ ہماری یہ 7ویں میٹنگ ہے اور منسٹر نہیں آ رہے، منسٹر صاحب ہمارے کولیگ ہیں وہ آئیں گے تو ان کا فائدہ ہوگا۔ سیکریٹری اقتصادی امور ڈویژن نے پاور سیکٹر میں جاری منصوبوں پر بریفنگ دی ۔ سیکریٹری اقتصادی امور ڈویژن نے بتایاکہ پاور سیکٹر میں عالمی اداروں کے تعاون سے اس وقت 16 منصوبے چل رہے ہیں،پاور سیکٹر میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے 8 منصوبے چل رہے ہیں، ورلڈ بینک کے تعاون سے 7، آئی ایس ڈی بی کے تعاون سے ایک منصوبہ جاری ہے۔
سینیٹرکامران مرتضی نے سوال کیاکہ کیاجب آپ کسی منصوبے کے لیے فنڈنگ ارینج کرتے ہیں تو اس کا کوئی نقصان بھی ہوتا ہے،کوئی منصوبہ پائپ لائن میں ہی ڈراپ ہو جائے تو کیا اس کا نقصان ہوتا ہے کیا منصوبوں میں تاخیر کے باعث بھی مالی نقصان ہوتا ہے۔جس پر پاور ڈویژن کے حکام نے بتایاکہ پائپ لائن میں منصوبہ ڈراپ ہو جائے تو کوئی مالی نقصان نہیں ہوتا، اگر منصوبہ سائن ہونے اور پراسیس شروع کے بعد ڈراپ ہوتو نقصان ہوتا ہے،منصوبوں میں تاخیر ہونے سے کاسٹ بڑھ جاتی ہے۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ یہ بھی پتا کریں کہ منصوبے ڈراپ ہونے کی وجوہات کیا تھیں،جامشورو پاور پلانٹ کی تعمیراتی لاگت 1.2 ارب ڈالر ہے، ساہیوال پاور پلانٹ کی لاگت 1.8 ارب ڈالر، حبکو کی 1.7 ارب، پورٹ قاسم کی 1.9 ارب ڈالر ہے، جامشورو کوئلہ پاور پلانٹ کا دوسرا یونٹ اس لیے نہیں لگایا گیا کیونکہ لاگت نجی پلانٹس سے کم تھی، ان پاور پلانٹس سے بھی اضافی منافع نکلوانا چاہیے۔
رکن کمیٹی سینیٹر کامران مرتضی نے کہاکہ منصوبہ کا ٹھیکہ دینے میں ڈھائی سال لگ گئے، حکام اقتصادی امور نے بتایاکہ قرض معاہدہ فروری 2014میں ہوا جبکہ ٹھیکہ 2018میں دیا گیا۔ ممبر بورڈ جنکو ہولڈنگ نے کہاکہ سرکاری محکموں میں کام سست روی سے ہوتا ہے،سینیٹرسیف اللہ ابڑو نے کہاکہ یہ بات درست نہیں بہارا کہو فلائی اوور ساڑھے چار ماہ میں بنا، اب اسلام آباد میں دو انڈر پاس چار ماہ میں بنائے جا رہے ہیں۔