اسلام آباد(صباح نیوز)سینئر صحافی مطیع اللہ جان کے اغواء کے بعد اسلام آباد پولیس نے دہشت گردی ومنشیات کے مقدمے میں گرفتاری ڈال دی ،انسداددہشت گردی عدالت نے دو دن کاجسمانی ریمانڈمنظور کرلیا،ایمنسٹی انٹرنیشنل ، کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ ،ایچ آر سی پی،پی ایف یوجے،ایمنڈ ودیگر نے سینئر صحافی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کردیا،عدالت میں مطیع اللہ جان نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ تحریک انصاف کے احتجاج میں جان بحق ہونے والوں کی میتوں کی خبر پر کام کرنے کی وجہ سے گرفتارکیاگیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق مطیع اللہ جان کے بیٹے نے ایکس پر بتایا تھا کہ ان کے والد کو گزشتہ رات نامعلوم افراد نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز)سے اغوا کرلیا ہے۔بدھ کوسینئر صحافی مطیع اللہ جان کو صحافی ثاقب بشیر کے ساتھ رات پمزہسپتال سے نامعلوم افراد نے اغواء کیا صحافی ثاقب بشیر کو چھوڑدیا گیاسوشل میڈیا پر دباؤ کے بعد مطیع اللہ جان کی اسلام آباد پولیس نے منشیات اور دہشت گردی کے جرم میں گرفتاری ڈال دی گئی ،سینئر صحافی مطیع اللہ جان کوہتھکڑیاں لگاکر انسداد دہشت گردی عدالت میں لایا گیا۔جہاں ان کو جج طاہر عباس سپرا کی عدالت میں پیش کیا گیاجج نے ان کو دو دن کا جسمانی ریمانڈ دے دیا ،
مطیع اللہ جان نے میڈیا کے سوا لات کے جواب میں بتایاکہ ان کو تحریک انصاف کے احتجاج میں زخمی اور جان بحق ہونے والے مظاہرین کی میتوں پر کام کرنے کی وجہ سے گرفتارکیاگیاہے ان کے خلاف جعلی مقدمات بنائے گئے ہیںہم ڈریں گے نہیں اپناکام جاری رکھیں گے، میں سیگریٹ تک نہیں پیتاہوں ان کا رویہ غیرسنجیدہ ہے یہ پورے اداروں کی ساکھ کوتباہ کررہے ہیں۔علاوہ ازیں ایمنسٹی انٹرنیشنل ،انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی)، کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ (سی پی جے)، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ ( پی ایف یوجے)، ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز(ایمنڈ)اور سینئر صحافیوں نے مطیع اللہ جان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کردیا۔
اسلام آباد کے مارگہ تھانے میں درج کی گئی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف ائی آر)کے مطابق اسلام آباد میں مرگلہ روڈ پر پولیس نے ناکہ بندی کررکھی تھی کہ رات سوا 2 بجے ایف 10 کی جانب سے آنے والی انتہائی تیز رفتاری ایک گاڑی آئی جسے رکنے کا اشارہ کیا گیا، تاہم ڈرائیور نے پولیس اہلکاروں کو مارنے کی غرض سے ان پر گاڑی چڑھا دی۔گاڑی میں سوار شخص نے باہر نکل کر پولیس کانسٹیبل مدثر کو زد و کوب کیا اور اس سے سرکاری ایس ایم جی رائفل چھین کر اہلکاروں پر تان لی اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔ موقع پر موجود اہلکاروں نے کار سوار کو قابو کرلیا جس کی شناخت مطیع اللہ جان ولد عبدالرزاق عباسی کے نام سے ہوئی۔
گرفتاری کے وقت مطیع اللہ جان نشے کی حالت میں پایا گیا، اس دوران گاڑی کی تلاشی لی گئی تو ڈرائیونگ سیٹ کے نیچے سے ملنے والے سفید شاپر سے 246 گرام آئس برآمد ہوئی۔ سینئر صحافی مطیع اللہ جان کو ناکے پر گاڑی نہ روکنے، پولیس اہلکاروں کو جان سے مارنے کی نیت سے گاڑی بیریئر پر مارنے، سرکاری ملازمین کو کارسرکار سے روکنے، آئس رکھنے اور راہ گیروں کو خوف و ہراس سے مبتلا کرنے کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے، مطیع اللہ جان کو مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔