اسلام آباد(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو آئینی حدود کا پابند ہونا ہوگا،قومی سیاسی جمہوری قیادت کو بھی اسٹیبلشمنٹ سے توقعات باندھنے کی بجائے سیاسی ڈائیلاگ کرے ۔ اسلام آباد اور راولپنڈی میں سیاسی مشاورتی اجلاس، ایمبیسیڈر عبدالباسط اور خورشید احمد (وِنگ کمانڈر)سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک و مِلت کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے ریاستی اداروں کی طاقت اور بالاتر رہنے کی خواہشات نہیں قومی ڈائیلاگ اور آئین و قانون کی بالادستی کو تسلیم کرتے ہوئے تمام سٹیک ہولڈرز کو آئینی حدود کا پابند ہونا ہوگا۔
آئین، آزاد عدلیہ، انتخابات اور ووٹ کے تقدس کو پامال کرکے عدم استحکام ختم نہیں ہوگا۔ قومی سلامتی کے لیے دہشت گردی خوفناک صورت اختیار کرتی جارہی ہے۔ جماعتِ اسلامی اسلامی نظریاتی بنیاد کے حامل مستحکم سیاسی نظام کے لئے آئین و قانون کی بالادستی اور آزاد عدلیہ کے لئے جدوجہد کررہی ہے ، محب وطن سابق فوجی اور سول سروس افسران اپنی برادری کے ساتھ ڈائیلاگ کریں اور اپنے تجربات کی روشنی میں آئین کی اہمیت کو تسلیم کرائیں۔ قومی سیاسی جمہوری قیادت کو بھی اسٹیبلشمنٹ سے توقعات باندھنے کی بجائے سیاسی ڈائیلاگ کریں۔ لیاقت بلوچ نے بنوں چیک پوسٹ پر دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی فورسز اور اداروں پر مسلسل دہشت گردی پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کا منصوبہ ہے ،پاکستان مخالف قوتیں اپنے شیطانی ایجنڈے پر عمل کررہی ہیں، جبکہ پاکستان کو استحکام اور ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے اور عوام کو معاشی بے یقینی سے نجات دلانے کی ذمہ داری رکھنے والے باہم دست و گریبان ہیں، سکیورٹی فورسز کی شہادتیں ملک و مِلت کے لیے عظیم قربانیاں ہیں۔ عوام کے جان و مال کی حفاظت اور قومی سلامتی و ہر طرح کی دہشت گردی سے نجات دِلانے کے لئے قومی ایکشن پلان پر ازسرِنو قومی اتفاقِ رائے پیدا کرنا ضروری ہے
۔لیاقت بلوچ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج سیاسی جماعتوں خصوصا اپوزیشن کا آئینی جمہوری حق ہے۔ یہ امر بھی بالکل واضح ہے کہ احتجاج اپنے موقف اور مافی الضمیر کے اظہار کا ذریعہ تو ہے لیکن سیاسی بحرانوں کا حل سیاسی اقدامات سے ہی ہوگا۔ پاکستان تحریکِ انصاف کو پرامن سیاسی احتجاج کا حق ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ مقبولیت کے باوجود جیل سے باہر کی قیادت حکومت مخالف تحریک منظم نہیں کرسکی۔ احتجاجی تحریک شروع ہی نہ ہو تو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے رابطے، مذاکرات سیاسی محاذ پر کنفیوژن پیدا کرتے ہیں۔ 26 ویں آئینی ترمیم کے مرحلہ پر بھی اپوزیشن نے پارلیمنٹ میں جرات مندانہ کردار ادا نہیں کیا۔ جماعتِ اسلامی عوام کے حقوق کے تحفظ اور معاشی ریلیف کی جدوجہد کررہی ہے، 10 لاکھ نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی کا ہنرمند بنانے کے لئے ”بنو قابل”پروگرام بھرپور کامیابی کیساتھ منزلیں طے کررہا ہے۔