اسلام آباد(صباح نیوز) نائیجر، مالی اور سینیگال ، عالمی بینک، ورلڈ فوڈ پروگرام، یونیسیف، اے ڈی بی اور جی آ ئی زی کے نمائندگان نے بی آئی ایس پی کے خواتین کی بااختیاری، قومی ڈیٹابیس، ڈائنامک رجسٹری سینٹرز، مانیٹرنگ کے نظام، ڈیجیٹل اینڈ فنانشل لیٹریسی اور نوعمر لڑکیوں کیلئے صحت کے اقدمات کو سراہاچیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد کی سربراہی میں اسلام آباد میں بی آئی ایس پی کے زیر اہتمام سا تھ سا تھ کوآپریش کا انعقاد کیاگیا۔ اس تقریب میں برکینا فاسو، نائیجر، مالی اور سینیگال سمیت عالمی بینک، ورلڈ فوڈ پروگرام، یونیسیف، اے ڈی بی اور جی آ ئی زی کے نمائندگان نے شرکت کی۔ساتھ ساتھ کوآپریش مغربی افریقی ممالک کے نمائندگان کے اعزاز میں منعقد کی گئی جو ورلڈ فوڈ پروگرام اور عالمی بینک کے تعاون سے 11نومبر سے 14 نومبر تک بی آ ئی ایس پی کے مطالعاتی دورے پر تھے جن کا مقصد بی آئی ایس پی کے پسماندہ طبقات کیلئے سماجی تحفظ کے اقدامات سے سیکھنا تھا۔سینیٹر روبینہ خالد نے تقریب کے شرکا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پاکستان کا ایک فلیگ شپ پروگرام ہے۔یہ پروگرام شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا ویژن ہے جس کی بنیادسال 2008 میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے رکھی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مطالعاتی دورہ پاکستان اور ان ممالک کیلئے بے حد مفید ثابت ہوا ہیجس میں معاشرے کے پسماندہ طبقات کی سماجی و معاشی بہتری کیلئے ایک دوسرے کے تجربات سے بہت کچھ سیکھنے میں مدد ملی ہے۔
سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ہم سب مل کر اپنی کوششوں سے غریب افراد کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لاسکتے ہیں تاکہ وہ ملک و قوم کی ترقی میں اپنا فعال کردار ادا کرسکیں۔ انہوں نے بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کی لائف سائیکل اپروچ پر روشنی ڈالتے ہوئے بینظیر کفالت، تعلیمی وظائف اور نشوونما پروگرام کو مستحق افراد کے سماجی تحفظ کیلئے اہم قرار دیا۔ سیکرٹری بینظیر انکم سپورٹ پروگرام عامر علی احمد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ملک کے 93 لاکھ مستحق خاندانوں کی معاشی بااختیاری کو یقینی بنا رہا ہے جن کے انتخاب کا واحد معیار ان کے سماجی و معاشی حالات ہیں۔ انہوں نے بی آئی ایس پی کے مستحق افراد کیلئے تعلیم ، صحت اور ادائیگی کے اقدمات کو بہتر انداز میں چلانے کیلئے بین الاقوامی ترقیاتی اداروں عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، ورلڈ فوڈ پروگرام اور یونیسیف کی جانب سیمالی و تکنیکی معاونت پر انکا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات ہمارے لئے باعث فخر کے ممالک بی آئی ایس پی کو رول ماڈل تصور کرتے ہیں لیکن ہمیں بھی اپنے پروگرام میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ تقریب میں مالی کے فوڈ سیکورٹی کے وزیر جناب ردوانے محمد علی، برکینا فاسو کے قومی کونسل برائے سماجی تحفظ کے سیکرٹری امیدی بامونی، ورلڈ فوڈ پروگرام نائجر کی کنٹری ڈائریکٹر محترمہ کنڈے سامبا، اے ڈی بی کے سینئر سوشل پروٹیکش آفیسر جناب عمر بن ضیا، جی آئی زی کے سینئر مشیر ڈاکٹر عمران مسعود، یونیسیف کی نمائندہ محترمہ شرمیلہ رسول، کنٹری ڈائریکٹر ڈبلیو ایف پی کوکو اوشیاماسمیت دیگر اہم شخصیات نیاس تقریب کے انعقاد کو پاکستان کیلئے تاریخی لمحات قرار دیتے ہوئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے اقدمات کوسراہا ۔ مہمان وفد نے بی آئی ایس پی کے خواتین کی بااختیاری، قومی ڈیٹابیس، ڈائنامک رجسٹری سینٹرز، مانیٹرنگ کے نظام، ڈیجیٹل اینڈفنانشل لیٹریسی اور نوعمر لڑکیوں کیلئے صحت کے اقدمات کو مثالی قرار دیا۔