لاہور (صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، مجلس قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے تحریکِ انصاف کے قائدین کی قائد تحریکِ انصاف عمران خان سے ملاقات کے موقع پر گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے ، اگرچہ بعد میں انہیں رہا کردیا گیا لیکن انتظامیہ، پولیس کا یہ اقدام توہینِ عدالت اور سیاسی جمہوری بنیادی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ سیاست میں پہلے ہی تلخیاں، شدت اور انتقامی جذبات عروج پر ہیں، حکومتی اور خفیہ ایجنسیوں نے غیرجمہوری اقدام کرکے حالات کو مزید خراب، شدت، تلخی اور بے یقینی، مایوسی اور ناامیدی سے تمام اقدامات کو زمین بوس کردے گی۔
لیاقت بلوچ نے اسلام آباد میں قومی وطن پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ و سابق وزیراعلی خیبرپختونخوا آفتاب احمد خان شیرپاؤسے ملاقات کی۔ اِس موقع پر ملکی حالات، خیبرپختونخوا، بلوچستان میں مسلسل دہشت گردی کے واقعات پر تبادلہ خیال ہوا۔ عوام کی جان مال عزت کے عدم تحفظ پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں کوئی حکومتی رِٹ نہیں ہے، کئی علاقوں میں سرِشام عام آدمی کا آنا جانا ناممکن ہوگیا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں سنجیدگی سے حالات کو سنبھالنے کی کوشش نہیں کررہیں۔
لیاقت بلوچ اور آفتاب شیرپاؤ نے اِس امر پر اتفاق کیا کہ سیاسی جماعتوں کے قائدین کو قومی ترجیحات کے اہم ترین کم از کم قومی ایجنڈا پر متفق ہوکر آئین، جمہوریت، انتخابات اور بنیادی حقوق کی حفاظت کا قومی فرض ادا کرنا ہوگا۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس 21 نومبر 2024 کو جامعہ نعیمیہ اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔ مرکزی کمیٹی کے ارکان کو دعوت نامہ اور ایجنڈا جاری کردیا گیا ۔ مرکزی کمیٹی مجلسِ قائدین کی ہدایات کے مطابق آئندہ کے لائحہ عمل اور اقدامات کی سفارشات تیار کرے گی، ملک میں مذہبی ہم آہنگی، وحدت و یکجہتی کے لئے ملی یکجہتی کونسل کو کلیدی کردار ادا کرنا ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں مزید گِرگئی ہیں۔ وفاقی، صوبائی حکومتیں غیرترقیاتی اخراجات میں کمی لانے کو تیار نہیں۔ حکومتی ریاستی ادارے مفت خوری سے باز آنے کو تیار نہیں، بجلی یونٹ، تیل اور گیس کی قیمتیں پہلے ہی ناقابلِ برداشت ہیں ،اِسی طرح ایف بی آر محصولات کے ٹارگٹ کے حصول میں ناکام ہے۔ سرکاری محکموں میں رشوت، کرپشن اپنے عروج پر ہے۔ ایسے حالات میں آئی ایم ایف وفد کا منہ بند کرنے کے لئے عوام پر جی ایس ٹی، اضافی ٹیکسز کا بوجھ مسلط کرنا ظلم ہوگا، عوام کے پاس شدید ردعمل کے سِوا کوئی چارہ نہ ہوگا۔ جماعت اسلامی عوام کی ترجمانی کرے گی، جماعتِ اسلامی کو دھرنا کے موقع کیے گئے معاہدہ پر عملدرآمدبھی کراناہے۔