علماء کی جرات کے باعث سپریم کورٹ کو قادیانیوں سے متعلق حالیہ فیصلہ بدلنا پڑا،مفتی منیب الرحمن


کراچی(صباح نیوز ) رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ مدارس ذریعہ معاش کے لیے نہیں بلکہ دین کے فروغ کے لیے ہیں،ہم سب اللہ کے سامنے جواب دہ ہیں کہ دین کو عام کیا یا نہیں،اہل دل حضرات کے عطیات کا درست استعمال کیا یا نہیں اورطلبہ کو عالم بنایا یا نہیں۔اس لیے اس مشن سے وفا کریں، نبی ﷺ نے انسانی وسائل کو دریافت کیااور دین اسلام کو ایسی قیادت دی جس نے قیصر و کسریٰ کے ایوانوں کو ہلاکر رکھ دیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کو سیلانی ویلفیئر انٹرنیشنل ٹرسٹ اور دارالعلوم میمن کے زیراہتمام میمن مسجد بولٹن مارکیٹ میں دوسرے سالانہ تین روزہ مدارس اہلسنت کنونشن (اسلامک لیڈر شپ سمٹ)سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔کنونشن کے افتتاحی سیشن سے سیلانی کے بانی اور چیئرمین مولانا محمد بشیر فاروق قادری،سیلانی کے سی ای او مدنی رضا بشیر فاروق اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔کنونشن میں ملک بھر سے 400 سے زائد مدارس اہلسنت کے 1200 سے زائد علماء، مشائخ کرام اور مدارس کے اساتذہ شرکت کررہے ہیں۔

مفتی منیب الرحمن نے مزید کہا کہ علمائے کرام اپنے اندر حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ والی جرات پیدا کریں جونگاہ نبوت کافیضان تھے،جن کی جرات و شجاعت نے اس وقت کی دو سپر پاورز قیصر و کسریٰ کے ایوانوں میں زلزلہ پیدا کردیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ علمائے کرام کی جرات ہی تھی کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کو قادیانیوں سے متعلق اپنا حالیہ فیصلہ بدلنا پڑا۔انہوں نے ملکی قانون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قادیانیوں کو آئین پاکستان کو ماننا ہوگا،اپنے آپ کو غیر مسلم تسلیم کرنا ہوگاکیونکہ یہ عالمی قانون ہے کہ جو جس ملک میں رہے گا اسی ملک کے قانون کی پاسداری کرنے کا پابند ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم سب شریعت کے سامنے جواب دہ ہیں۔ انہوں نے امجد چامڑیا کو کنونشن کے انعقاد پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ امجد چامڑیا مدارس کے علماء کو لیڈر بناناچاہتے ہیں۔لیڈرمیدان میں موجود رہتاہے۔میرا بھی مشورہ ہے کہ علمائے کرام دین کے ساتھ استقامت کے ساتھ کھڑے ہوجائیں۔اگر علماء شرعی حکم بیان نہیں کرسکتے تو یہ کام چھوڑ دیں۔فتوے صادر کرنے میں احتیاط کریں،کسی بھی فتوے سے پہلے سینئر ز سے مشاورت کریں۔ مشاورت کرنا بہتر ہے۔اگر غلطی ہوجائے تو اسے تسلیم کریں کیونکہ غلطی کا اعتراف بھی بڑائی ہے۔انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے ہیومین ریسورز (انسانی وسائل)دریافت کیے۔اب علمائے کرام کو اسی سنت کو آگے بڑھانا ہے۔علما ء اپنے اندر احساس کمتری پیدا نہ ہونے دیں۔آپ کسی سے کم نہیں۔ دنیا بھر میں اسلامک اسکالرز کو اپنی پہچان پیدا کرنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے دور میں اپنے اندر وہ صلاحیت پیدا کریں کہ آپ کا پیش کیا ہوا مسئلے کا حل،مصنوعی ذہانت کے پیش کردہ حل سے بہتر ہو۔قبل ازیں سیلانی کے بانی اور چیئرمین مولانا محمد بشیر فاروق قادری نے اپنے خطاب میں کنونشن میں شریک علمائے کرام کواسلامی لیڈرشپ سمٹ میں خوش آمدیدکرتے ہوئے کہا کہ سیلانی ویلفیئربھی مدارس کی ترویج پربڑاکام کررہاہے،ہم سب میں دین اسلام اور خدمت خلق کا جذبہ زندہ رہنا چاہیے۔کنونشن میں شریک علمائے کرام کو سوچنا ہوگا کہ جدیددور میں کفر کی یلغارکا توڑکیسے کیاجائے۔؟دارالعلوم میمن کا پلیٹ فارم یہ خدمت موثر طریقے سے انجام دے سکتا ہے۔مدارس کے طالب علم بہت کچھ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا وہ خود دعوت اسلامی سے منسلک رہے ہیں۔ جو دنیا بھر میں دین کے فروغ اور مسلمانوں کی فلاح کا کام کررہی ہے۔سیلانی کے سی ای او مدنی رضا بشیر فاروق نے سیلانی کی کارکردگی رپورٹ پیش کی کہا کہ سیلانی کی جانب سے روزانہ چار لاکھ افرادکی ملک بھرمیں خدمت کی جاتی ہے۔