سروس سے متعلق معاملات جسٹس محمد علی مظہرکی سربراہی میں سروس بینچ میں جائیں گے۔چیف جسٹس

اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا ہے کہ ہم نے جسٹس محمد علی مظہرکی سربراہی میں سروس بینچ بنادیا ہے ، سروس سے متعلق معاملات اس بینچ میں جائیں گے۔ اگرسپریم کورٹ میں کیس پڑاہوتوہماری بھی ذمہ داری ہے کہ فریقین کونوٹس بھیجیں تاہم فریقین کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ پتا کریں کہ کیس کاکیا بنا۔ جبکہ جسٹس شاہد بلال حسن نے کہا ہے کہ کوئی شخص جو کسی بھی کیس میں عدالت کی معاونت کرسکتا ہے وہ کیس کے کسی بھی مرحلہ میں عدالت آسکتا ہے اور اسے عدالت ضروری فریق ہی تصورکرے گی تاہم کیس کافیصلہ قانون کے مطابق ہی کیا جائے گا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 2رکنی بینچ نے بدھ کے روز فائنل اورسپلیمنٹری کازلسٹ میں شامل 41کیسزکی سماعت کی۔ بینچ نے مہیم خان اوردیگر کی جانب سے خلیل اللہ اوردیگر کے خلاف زمین کے قبضہ کے معاملہ پر دائر درخواست پر سماعت کی۔ وکیل نے پیش ہوکربتایا کہ اس میں پرانے وکیل اوردرخواست گزاردونوںکاانتقال ہوگیا ہے مجھے نیا وکیل کیا گیا ہے مجھے وکالت نامہ جمع کروانے اور درخواست گزار کے لواحقین کو کیس میں فریق بنانے کے لئے وقت دیا جائے۔ عدالت نے وکیل کووقت دیتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی۔

بینچ نے ڈپٹی کمشنر لوئردیر اوردیگر کی جانب سے عبدالرحیم کے لواحقین کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس شاہد بلال حسن کاکہنا تھا کہ کوئی شخص جو کسی بھی کیس میں عدالت کی معاونت کرسکتا ہے وہ کیس کے کسی بھی مرحلہ میں عدالت آسکتا ہے اور اسے عدالت ضروری فریق ہی تصورکرے گی تاہم کیس کافیصلہ قانون کے مطابق ہی کیا جائے گا۔ بینچ نے سیکرٹری ایس اینڈجی اے ڈی اوردیگر کی جانب سے حکومت بلوچستان کے توسط سے احترام الحق اوردیگر کے خلاف ملازمت کے حوالہ سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ بلوچستان حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل محمد یازخان سواتی پیش ہوئے جبکہ مدعا علیہ کی جانب سے علی احمد کاکڑبطور وکیل پیش ہوئے۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم نے سروس بینچ بنادیا ہے یہ کیس سروس بینچ میں جائے گا، بینچ کی سربراہی محمد علی مظہر کریں گے۔چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ یہ کیس سروس بینچ کے سامنے لگایاجائے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ حکمنامہ میں سروس بینچ نہ لکھیں وگرنہ سروس بینچ کی نئی اصلاح آجائے گی۔ عدالت نے کیس کی سماعت 18نومبر تک ملتوی کردی۔بینچ نے اللہ وسایاکی جانب سے محمد اصغر اوردیگر کے خلاف یکطرفہ کاروائی کے معاملہ پر دائر درخواست پر سماعت کی۔

چیف جسٹس کادرخواست گزارکے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ نے نظرثانی فیصلہ چیلنج کیاجو2016میںہوا، دوسال آپ کدھر رہے، آپ دوسال کیس کے پیچھے نہیں گئے۔چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ اگرسپریم کورٹ میں کیس پڑاہوتوہماری بھی ذمہ داری ہے کہ فریقین کونوٹس بھیجیں تاہم فریقین کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ پتا کریں کہ کیس کاکیا بنا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم سوچ کراس کیس کے حوالہ سے فیصلہ کریں گے۔ بینچ نے بینچ نے لطیف خان اوردیگر کی جانب سے عاشق میر اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست میں اٹھائے گئے اہم نکات ہماری توجہ کے متقاضی ہیں۔ عدالت نے درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے معاونت کے لئے طلب کرلیا۔

جبکہ بینچ نے مسماة فائزہ گل کی جانب سے زبیدہ گل اوردیگر کے خلاف بچی کی حوالگی اور ملاقات کے حقوق کے حوالہ سے دائر درخواست پرسماعت کی۔ درخواست گزارکے وکیل محمد سلیم ہاشمی کاکہنا تھا کہ ماں نے دوسری جبکہ باپ نے تیسری شادی کرلی ہے، بچی کی عمر 10سال ہے، دودن بچی ماں کے پاس جبکہ 4دن باپ کے پاس رہتی ہے، باپ کے خاندان میں رواج ہے 14سال کی عمر کوپہنچنے پر بچی کی شادی کردیتے ہیں، خدشہ ہے کہ بچی کوتعلیم بھی نہیں دلوائی جائے گی اوراس کی شادی کردی جائے گی۔چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم کیس کی سماعت 3دسمبر تک ملتوی کررہے ہیں، درخواست گزار نچلی    عدالت میں ضرورت جائیں۔

اس پر درخواست گزارکے وکیل کاکہنا تھا کہ ماتحت عدالت میں کوئی کیس زیر التوانہیں ہے۔ چیف جسٹس کادرخواست گزارکے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر بچی آپ کے پاس آرہی ہے توکیوں مدعاعلیہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کروارہے ہیں۔ چیف جسٹس کاکہناتھا کہ اگر مدعا علیہ عدالت نہیں آتے توہم کیس میں یکطرفہ کاروائی کریں گے۔چیف جسٹس نے درخواست گزارکے وکیل کوہدایت کہ وہ اپنے تحریری دلائل جمع کروائیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 3دسمبر تک ملتوی کردی۔