لاہو ر (صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت سے پرائمری سکول چل نہیں رہے چلے ہیں جہاز چلانے، میاں نواز شریف کی جانب سے پی آئی اے خریداری کے لیے پنجاب حکومت کے عندیہ ظاہر کیا ہے پنجاب حکومت ایک طرف بے بس ہو کر تعلیمی ادارے نجکاری کا شکار کر رہی ہے،پنجاب حکومت کے بہت سارے شعبہ جات پہلے ہی آوٹ سورس کر دئیے گئے جب پنجاب حکومت میں انتظامی صلاحیت اور سکت نہیں ہے تو سرکاری سطح پر پی آئی اے کی خریداری محض سیاسی شوشہ اور صوبوں کے درمیان نئی لامعنی بحث کا ذریعہ بنے گا۔حکومت پی آئی اے،سٹیل ملز،ریلوے اور واپڈا کو پرائیویٹیلاٹر کرنے کی بجائے ان قومی اداروں کے اصل ماہرین،انجینئر ز،ہنر مندوں کو ٹاسک دیں۔ قومی داروں کی حقیقی ورک فورس ہی قومی اداروں کو بحال کرے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل لیبر فیڈریشن کے صدر شمس الرحمن سواتی سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ 26 آئینی ترمیم حکومت،اسٹیبلشمنٹ اور مفاد پرستوں کی بد نیتی پر منظور ہوئیں،سینئر جج کو چیف جسٹس بنانے سے روک دیا گیا لیکن اب عدالتی نظام پھر سے عدالتی تقسیم،عدلیہ،پارلیمنٹ اور مقتدد ریاستی اداروں کے درمیان ٹکراؤ کا ذریعہ بننے جا رہا ہے۔حکومت کو لینے کے دینے پڑ سکتے ہیں۔وفاقی اور صوبائی حکومتیں ریاستی حکومتی طاقت سے آئین،عدلیہ اور انتظامی نظام کی اصلاح کریں آئین مزید برباد نہ کریں۔عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں انھوں نے کہا ،زراعت،صنعت،تجارت زوال کا شکار ہے اس کی بحالی کی کسی کو فکر نہیں،بے روز گاری،کرپشن،بد انتظامی اور سرکاری اداروں میں بے یقینی،کشمکش اور عزیمت عام آدمی کے لیے عذاب بنی ہوئی ہے۔سیاست،پارلیمنٹ اور طرز حکمرانی عوام کو ریلیف دینے میں ناکام ہیں۔
لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ آئین آزادی صحافت،ذمہ دارانہ اظہار رائے اور ملاقات کی رسائی کا حق دیتا ہے لیکن پاکستان اور۔۔صحافت اور سحافی کارکن بڑی مشکلات،ظلم و جبر،فسطانیت کا شکار ہیں،صحافی غیر محفوظ ہیں،صحافی پیشہ وارانہ ذمہ دارویں کی ادائیگی میں ہر لمحہ تشدد اور جان جانے کے خطرات لاحق ہیں۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ غزہ،فلسطین میں اسرائیلی نے لا تعداد صحافیوں،کیمرہ مین اور خواتین صحافیوں کو ظلم،بمباری اور قتل و غارت گری کا نشانہ بنایا ہے۔عالمی سطح پر ذرائع ابلاغ جھوٹ اور مفاداتی پر وپیگنڈہ میں ہے اور پاکستان میں صحافت غیر ذمہ دارانہ رویوں،اقتصادی بحرانوں اور حکومتی ریاستی اور سماجی جبر کا شکار ہے۔حکومت صرف صحافت کے عالمی دن پر بیان جاری کرنے کی بجائے ذرائع ابلاغ کو ذمہ دار بنانے اور آزادی کے تمام اختیارات کو یقینی بنانے کے انتظامات کرے۔