کسی کوناحق قتل کرنا فساد فی الارض ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ کسی کوناحق قتل کرنا فساد فی الارض ہے۔ قانون کے مطابق قتل کیس میں ہماری مرضی ہے کہ ہم فریقین کے درمیان سمجھوتے کوقبول کریں یا نہ کریں۔جبکہ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ مرد خود طلاق دے توٹھیک ہے اور اگر خاتون خلع لے تواسے ماردیا جائے یہ کیابات ہے۔

جبکہ جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ مقولہ مسماة ریدہ عروج روٹھ کرآئی تھی،غیرت والا مسئلہ لگتا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل 3رکنی بینچ نے جمعہ کے روزراولپنڈی کی تحصیل کوٹلی ستیاں کے علاقہ کٹھیاں میں یاسر محمود کی جانب سے اپنی22سالہ بھتیجی مسماة ریدہ عروج کو کوقتل کرنے کے کیس میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے سزائے موت سنانے اوربعد ازاں ہائی کورٹ کی جانب سے سزائے موت کاحکم برقرار رکھنے کے خلاف دائر 2درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے عبدالجبار اعوان جبکہ حکومت پنجاب کی جانب سے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل عرفان ضیاء پیش ہوئے۔

وکلاء کی جانب سے بتایا گیا کہ کیس میںفریقین کے درمیان سمجھوتہ ہو گیا ہے۔ جسٹس ملک شہزاد احمد خان کادرخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کس کوآپ کے بندے نے قتل کیا، کیوں بھتیجی کوقتل کیا۔ جسٹس مسرت ہلالی کاکہناتھا کہ کیا جائیداد کے لئے قتل کیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ یہ فساد فی الارض تو ہے۔ جسٹس ملک شہزاداحمد خان کاکہناتھا کہ یہ تولائسنس دینے والی بات ہے کہ بیوی اوربیٹی کوقتل کردو۔ جسٹس مسرت ہلالی کاکہناتھا کہ چچا نے بھتیجی کوقتل کردیا۔ ملک شہزا داحمد خان کاکہنا تا کہ ایف آئی آرمیں طلاق کاکوئی ذکر نہیں۔ درخواست گزار کے وکیل کاکہناتھا کہ مقتولہ نے خلع لے لیا تھا۔

ملک شہزاد احمد خان کاکہنا تھا کہ مقولہ مسماة ریدہ عروج روٹھ کرآئی تھی،غیرت والا مسئلہ لگتا ہے ۔ جسٹس مسرت ہلالی کاکہنا تھا کہ چچا کاکیاکام اُس کو مارنا۔ جسٹس ملک شہزاداحمد خان نے درخواست گزارکے وکیل کوہدایت کہ مقتولہ کے شوہر کابیان حلفی لگائیں۔ جسٹس مسرت ہلالی کاکہناتھاکہ مرد خود طلاق دے توٹھیک ہے اور اگر خاتون خلع لے تواسے ماردیا جائے یہ کیابات ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھاکہ قانون کے مطابق قتل کیس میں ہماری مرضی ہے کہ ہم فریقین کے درمیان سمجھوتے کوقبول کریں یا نہ کریں،ہم سمجھوتہ قبول نہیں کررہے، اس کو چیک کروانا پڑے گاایسے نہیں ہوگا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ دوافرا د کاجھگڑا ہے بیوی یا بیٹی کو قتل کرکے کاروکاری کاالزام لگادیتے ہیں۔ عدالت نے مقتولہ ریدہ عروج کے والد آئندہ سماعت پر خود پیش ہوں۔ جبکہ عدالت نے پولیس سے آئندہ سماعت پر کیس کامکمل ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ تھانہ کوٹلی ستیاں کی حدود میں کٹھیاں کے علاقہ میں مقتولہ مسماة ریدہ عروج کو اس کے چچا نے 25دسمبر2016کو 30بور پستول کے زریعہ فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ قتل کامقدمہ مقتولہ ریدہ عروج کی والدہ شبنم شہید زوجہ پرویز اخترکی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔