پٹرولیم کمپنیوں کے سوشل ویلفیئر فنڈز صرف 22 فیصد استعمال ہونے کا انکشاف،قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی انرجی (پیٹرولیم ڈویژن) کا سب کمیٹی بنانے کا فیصلہ

اسلام آباد(صباح نیوز)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انرجی (پیٹرولیم ڈویژن)نے پیٹرولیم کمپنیوں کی جانب سے سوشل ویلفیئر فنڈز کی مد میں فراہم کی جانے والی اربوںروپے کی رقم کو خرچ کرنے کے لئے سب کمیٹی بنانے کا فیصلہ کرلیا۔ قائمہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں سب کمیٹی تشکیل دی جائے گی جواپنی تجاویز ایک ماہ میں پیش کرے گی۔جبکہ کمیٹی آئندہ اجلاس میںایندھن کے معیار کے حوالہ سے معاملاتزیر غور لائے گی۔

اجلاس کے دوران پٹرولیم کمپنیوں کے سوشل ویلفیئر فنڈز صرف 22 فیصد استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔جبکہ کمیٹی چیئرمین مخدوم سید مصطفی محمود نے کہا ہے کہ ہم نے سیاسی جماعتوں سے بالاتر ہوکر ملک کے لئے کام کرنا ہے۔ سی ایس آر کی رقم خرچ کرنے کے لئے ایسی کمیٹیاں تشکیل دی جانی چاہیں جو ہرقسم کے ماحول میں کام کرسکیں۔ 200بچوں کو عام قسم کی تعلیم دلوانے کی بجائے 10بچوں کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ سکالرشپ حاصل کر کے خود بیرون ملک جاسکیں،نہ کہ ہم 200بچوں کو عام تعلیم دیں اوروہ آکر ہم سے کہیں کہ ہمیں نوکری لگوادیں۔

رحیم یار خان کی تحصیل صادق آباد سے پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی مخدوم سید مصطفی محمود کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انرجی(انرجی ڈویژن) کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی ارکان سردار غلام عباس، انوارالحق چوہدری، ڈاکٹر شذرہ منصب علی خان کھرل،حاجی جمال شاہ کاکڑ، اسد عالم نیازی، محمد معین عامر پیرزادہ، محمد نوازخان، شاہد احمد خٹک،صلاح الدین جونیجو، پارلیمانی سیکرٹری برائے انرجی میاں خان بگٹی نے شرکت کی۔ جبکہ سیکرٹری انرجی مومن آغا اور پیٹرولیم کمپنیوں کے عہدیدران نے بھی بڑی تعداد میں اجلاس میں شرکت کی اور درپیش مسائل سے کمیٹی ارکان کوآگاہ کیا۔

کمیٹی اجلاس کے دوران کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی(سی ایس آر) فنڈز کے استعمال سے متعلق بریفنگ دی گئی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا کے سوشل ویلفیئر اکائونٹ میں 1 ارب 44 کروڑ روپے پڑے ہیں،پنجاب کے سوشل ویلفیئر اکائونٹ میں 1 ارب 31 کروڑ روپے پڑے ہیں۔پنجاب میں اس وقت تک 42 کروڑ 74 لاکھ فنڈز خرچ کیے گئے ہیں۔ سیکرٹری پیٹرولیم مومن آغانے بتایا کہ19 پٹرولیم کمپنیاں سی ایس آر میں اپنے فنڈز جمع کرا دیتی ہیں،سی ایس آر فنڈز استعمال کرنے کی ذمہ داری ضلعی انتظامیہ کی ہوتی ہے،ضلعی سطح پر کمیٹیاں تشکیل نہ دینے کے باعث فنڈز استعمال نہیں ہوئے۔پی پی ایل حکام کاکہناتھاکہ سی ایس آر فنڈز اگر متعلقہ شہروں میں لگے تو نمایاں ترقی ہوگی۔کمیٹی ارکان کاکہنا تھا کہ سی ایس آر فنڈز متعلقہ شہروں کے عوام کی فلاح پر خرچ ہونا چاہئیں۔رکنی کمیٹی شاہد خٹک کاکہنا تھا کہ فنڈز کے پیسے اس لیے نہیں لگتے کہ اس پیسے پر سود لے رہے ہیں، فنڈز سے پیسے نکال کر ٹرسٹ اکاونٹ میں ڈال دیتے ہیں۔

کمیٹی ممبران کاکہنا تھا کہ فنڈز کے استعمال میں رکاوٹ مقامی نمائندوں کی آپس کی مخالفت ہے، کیوں نہ کمپنیوں کو سی ایس آر فنڈز خرچ کرنے کا اختیار دیا جائے۔ چیئرمین کمیٹی کاکہنا تھا کہ شہروں میں سوشل ویلفیئر کے کئی منصوبے ہوتے ہیں یہ رقم استعمال کیوں نہیں ہوئی، اراکین کمیٹی پنجاب میں بلدیاتی سسٹم نہ ہونے کے باعث بھی فنڈ استعمال نہ ہو رہا۔ چیئرمین کمیٹی نے سی ایس فنڈز کے استعمال کے مسائل پر سب کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ چیئرمین کمیٹی کاکہنا تھا کہ آئندہ اجلاس میں سب کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ سب کمیٹی سوشل ویلفیئر فنڈز کے استعمال میں رکاوٹوں کا تعین کرے گی ۔سب کمیٹی سی ایس آر فنڈز کے استعمال سے متعلق سفارشات بھی دے گی۔

اجلاس کے دوران پیٹرولیم کمپنیوں کی جانب سے مئوقف اختیار کیا گیا کہ پیٹرولیم کمپنیوں کے لیے سیکورٹی کے مسائل شدید ہو رہے ہیں ،سیکورٹی مسائل کی وجہ سے ہمارے مالی معاملات متاثر ہو رہے ہیں ،جب سے فنڈز کمپنیوں سے کمیٹیوں کے پاس گئے ہیں فنڈز استعمال نہیں ہو پا رہے، جب فنڈز کمپنیوں کے کنٹرول میں تھے ہم نے علاقے میں میگا پراجیکٹس کیے۔

کمیٹی رکن شاہد احمد خٹک کاکہنا تھا کہ کمپنیاں تاثر دے رہی ہیں کہ تمام مسائل سیاستدانوں کی وجہ سے ہیں ان کے سی ایس آر فنڈ کا آڈٹ کیا جائے، عوامی نمائندوں کی مشاورت کے بغیر منصوبے کامیاب نہیں ہو سکتے۔ پولش پیٹرولیم کمپنی کے عہدیدار کاکہنا تھا کہ ہم لوگوں پر پیسے خرچ کر رہے ہیں ، سی ایس آر کی رقم خرچ نہیں ہو رہی، دو سال سے رقم خرچ نہیں کی گئی ہے، لوگوں کے مطالبات روز بروز بڑھ رہے ہیں۔