راولپنڈی (صباح نیوز) نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت اقتدار انجوائے کرنے کی بجائے سیاسی، اقتصادی اور بے اطمینانی ، بے یقینی اور بڑھتی ہوئی مایوسی کے بحرانوں کا حل تلاش کرے،نیتی پر مبنی اور زبردستی کی مشکوک اکثریت سے آئینی ترامیم کے ذریعے آئین کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ راولپنڈی میں جماعت اسلامی کے میڈیا سیکرٹری ملک محمد اعظم کی بوجہ خرابی صحت ذمہ داریوں سے سبکدوشی کی پر وقار الوداعی تقریب سے خطاب کیا۔
صحافیوں سے گفتگو اور منصورہ میں سیاسی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ 250 دنوں میں بیرونی دوروں، خوش کن اعلانات، فرضی نمائشی دعووں اور بیرونی سرمایہ کاری کے اعلانات کے سوا کچھ نہیں کیا،عملاً ملک میں مہنگائی، بیروزگاری، پٹرول، بجلی،گیس کی بڑھتی قیمتیں اور ناقابل برداشت ٹیکسز کا بوجھ عوام کے لئے موت کا پروانہ بن کر مسلط ہے،سیاسی عدم استحکام سیاسی بنیادوں پر حل کرنے کی بجائے آئین، پارلیمنٹ ،عدلیہ اور جمہوری اداروں کیساتھ بدترین کھیل کھیلا جارہا ہے،جس سے حکومت اپنے غیرنمائندہ وجود کو عوام میں بغاوت کا ذریعہ بنارہی ہے. اتحادی حکومت اقتدار انجوائے کرنے کی بجائے سیاسی، اقتصادی اور بے اطمینانی ، بے یقینی اور بڑھتی ہوئی ماسی کے بحرانوں کا حل تلاش کرے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی، وفاق اور صوبوں کے درمیان اختیارات کی تقسیم اور انتظامی نظام چلانا آئین کا بنیادی اور لازمی ڈھانچہ ہے ،بدنیتی پر مبنی اور زبردستی کی مشکوک اکثریت سے آئینی ترامیم کے ذریعے آئین کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل نہیں کیا جاسکتا،. 26 ویں آئینی ترمیم بدنیتی پر مبنی ہے،نقائص سے بھری ہے اور یہ سراسر عدلیہ کی تقسیم پر مبنی اور عدلیہ کی آزادی کییے زہر قاتل ہے ،26ویں آئینی ترمیم کی خرابیوں کو نئی قانون سازی یا آئینی ترمیم کے ذریعے دور کرنے کی کوشش آئین کو مزید متنازع بنانے کے مترادف ہوگا، آئین سپریم کورٹ کو اس بات کا اختیار دیتا ہے کہ وہ آئین سے متصادم قانون یا آئینی ترمیم کو مسترد کردے. جماعت اسلامی 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے سپریم کورٹ سے رجوع کررہی ہے اور اس مقصد کے لیے سینئر وکلا، آئینی ماہرین پر مبنی پینل بنادیا گیا ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ غزہ و لبنان پر اسرائیلی صیہونی بمباری اور بیگناہ انسانوں کے قتلِ عام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ، عالمِ اسلام کی قیادت اور ادارے کیا غزہ کے آخری فرد کی شہادت اور آخری عمارت کی مسماری کے انتظار میں ہیں. عالمِ اسلام اچھی طرح جان لے کہ اسرائیلی صیہونی انسان کشی کی جنگ غزہ سے فلسطین کے دیگر علاقوں اور ایران، شام، لبنان اور یمن کی طرف توسیع دے چکے ہیں ،عالمِ اسلام کی قیادت اس مسلم کشی پر مبنی جنگ کے خاتمہ کے لیے فوری اقدامات کرے، وگرنہ مزید تاخیر پورے عالمِ اسلام کے لے مزید تباہی، رسوائی اور غلامی کا باعث بنے گی،عالمِ اسلام کی قیادت اپنی بزدلی سے ملتِ اسلامیہ کی نئی نسل کو غلامی کی طرف نہ دھکیلے۔