لاہور (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے 26ہزار سکولز کو آؤٹ سورس کرنے اور ایک لاکھ اساتذہ کو نوکریوں سے فارغ کرنے کی منصوبہ بندی تشویشناک ہے ۔ وزارت تعلیم نا اہل افراد پر مشتمل ہے سستی تعلیم فراہم کرنا حکومت کا بنیادی فریضہ ہے مگر حکومت اپنی اور وزارت تعلیم کی نا اہلی چھپانے اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو فروغ دینے کے لئے ایسے اقدامات کر رہی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب سمیت ملک بھر میں اس وقت ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں ، اگر سرکاری تعلیمی اداروںکی حالت زار کو ٹھیک کر دیا جائے اور غریب بچوں کو معیاری تعلیم ملنا شروع ہو جائے تو پاکستان کی شرح خواندگی میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے،مگر بد قسمتی سے حکمرانوں کی توجہ اس جانب ہے ہی نہیں ، وہ ہر ادارے کی نجکاری کرکے اپنی جان چھڑنا چاہتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ مختلف نظام ہائے تعلیم اور طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ کیا جائے اور پورے ملک میں یکساں نظام تعلیم کو نافذ کیا جائے ۔میٹرک تک تعلیم کو مفت اور لازمی قرار دیا جائے ۔تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرکے اسکولوں سے باہر جو بچے مختلف کارخانوں ، دوکانوں، ورکشاپوں اور گھروں میں کام کرنے پر مجبور ہیں تعلیمی اداروں میں داخل کروایا جائے ۔
محمد جاوید قصوری نے مزید کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے پی آئی اے سمیت قومی اداروں کو اونے پونے نجکاری کے ذریعے پرائیویٹ اداروں کے حوالے کرنے کا جو منصوبہ بنایا ہے اس سے لاکھوں افراد کو روزگار دائو پر لگ جائے گا ۔ملک میں پہلے ہی بے روزگاری انتہا کو پہنچ چکی ہے ۔ عوام مہنگائی کی چکی میں پس کر رہ گئے ہیں ۔ایک طرف لوگوں کے لئے دووقت کی روٹی میسر نہیں دوسری جانب حکومت ان سے روزگار بھی چھین لینا چاہتی ہے