غزہ (صباح نیوز) غیرملکی میڈیا نے کہا ہے کہ اسرائیلی مذاکراتی ٹیم کے ایک سینئر رکن کا استعفیٰ مذاکرات کے لیے نیک شگون نہیں۔ اسرائیل نے جو شرائط پیش کی ہیں، ان میں واضح طور پر نہ تو جنگ بندی شامل ہے اور نہ ہی فوجوں کا انخلا۔ تاہم، ثالثوں نے حماس کو ایک ماہ کی جنگ بندی کے بدلے کم از کم 8 مغویوں کی رہائی کی تجویز دی ہے۔ اس معاہدے میں قطر اور امریکہ نے مستقبل میں ممکنہ فوجی انخلا کو ایک بڑی ڈیل کا حصہ بنانے کا بھی اشارہ دیا ہے۔دریں اثنا، ریشٹ کان کے رپورٹر کے مطابق،
وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنی عدالت میں پیشی کو مخر کرنے یا اس کا مقام تبدیل کرنے پر غور شروع کر دیا ہے، یہ کہہ کر کہ یروشلم کی عدالت میں سکیورٹی کا موثر بندوبست نہیں اور حالیہ ڈرون حملے کے بعد ان کے خلاف خطرات بڑھ گئے ہیں۔ یاد رہے کہ نیتن یاہو پر کرپشن کے کئی الزامات ہیں، جن میں رشوت، دھوکہ دہی، اور اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے الزامات شامل ہیں، اور ان کیسز میں ان کی عدالت میں پیشیاں جاری ہیں۔ نیتن یاہو ان الزامات کی تردید کرتے ہیں اور انہیں سیاسی سازش قرار دیتے ہیں۔