اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس محمد علی مظہرنے کہا ہے کہ عدالتیں ٹیچرز نہیں جو بیٹھ کروکیلوں کو سمجھائیں کہ آپ نے غلط عدالت میں کیس دائر کیا۔ جب وکیل کو پتا چل گیا کہ غلط عدالت میں کیس دائر کردیا ہے تواسے چاہیئے کہ کیس واپس لے کر متعلقہ عدالت میں دائر کرے نہ کہ عدالت کی جانب سے درخواست خارج کرنے کاانتظار کرے۔ اگر ٹرائل کورٹ میں وکیل توجہ سے شہادتیں ریکارڈ کروائیں تو یہ مسائل ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک نہ آئیں۔ کیا سپریم کورٹ میں نئی شہادتیں چلیں گی۔ خاتون نے جو جہیز کی فہرست بناکردی ہے وہ اپنی بناکردی ہوگی پڑوس والے تونہیں بناکردیں گے۔ تین عدالتوں نے درخواست گزارکے خلاف فیصلہ دیا ہے ہم چھوٹی ،چھوٹی چیزیں سپریم کورٹ میں دیکھنے نہیں بیٹھے ہوئے۔
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس سید حسن اظہر رضوی پر مشتمل 2رکنی بینچ نے منگل کے روز سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر 5میں مقدمات کی سماعت کی۔ بینچ نے درخواست گزار بشریٰ کنول اور مسمات کمرا زکوثر کی جانب سے راولپنڈی سے اسلام آباد اور ٹیکسلہ سے ہری پور مقدمات منتقل کرنے کی درخواستیں منظور کرلیں۔ بینچ نے محمد زبیر کی جانب سے مسمات آمنہ اسلم اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر کاکہناتھا کہ درخواست گزارکااپنا بیان متضاد ہے، 50ہزارتنخوا مان رہے ہیں، عدالت نے خاتون کاخرچہ 5ہزارسے 10ہزار ماہانہ کردیا۔ جسٹس محمد علی مظہر کادرخواست گزارکے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھا کہ آپ نے مدعا علیہ کو کپڑوں کے علاوہ دیاکیاہے۔ عدالت نے درخواست پرنوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی۔بینچ نے محمد جبار کی جانب سے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج، میانوالی اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر کاکہناتھا کہ فہرست میں لکھا گیاسامان جہیز کاہوگاہم کیا کریں۔ جسٹس محمد علی مظہر کاکہناتھا کہ اگر ٹرائل کورٹ میں وکیل توجہ سے شہادتیں ریکارڈ کروائیں تو یہ مسائل ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک نہ آئیں۔
جسٹس محمد علی مظہر کاکہناتھاکہ خاتون نے جو جہیز کی فہرست بناکردی ہے وہ اپنی بناکردی ہوگی پڑوس والے تونہیں بناکردیں گے۔ جسٹس محمد علی مظہر کاکہناتھا کہ تین عدالتوں نے درخواست گزار کے خلاف فیصلے دیئے ہیں۔ عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔بینچ نے عبدالحکیم کی جانب سے مسعودہ یوسف اوردیگر کے خلاف دائردرخواست پر سماعت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر کاکہناتھا کہ عدالتیں ٹیچرز نہیں جو بیٹھ کروکیلوں کو سمجھائیں کہ آپ نے غلط عدالت میں کیس دائر کیا۔جسٹس محمد علی مظہر کاکہناتھا کہ جب وکیل کو پتا چل گیا کہ غلط عدالت میں کیس دائر کردیا ہے تواسے چاہیئے کہ کیس واپس لے کر متعلقہ عدالت میں دائر کے نہ کہ عدالت کی جانب سے درخواست خارج کرنے کاانتظار کرے۔ جسٹس سید حسن اظہررضوی کاکہناتھاکہ سارے پیسے اداکردیئے توکوئی رسیدیںلیں، کروڑوں روپے میں ادائیگی کی ہے۔جسٹس محمد علی مظہر کاکہنا تھا کہ درخواست گزارعدالت کاوقت ضائع کررہے ہیں ، پہلے بتادیتے کہ عدالت نے درخواست دائرہ اختیار نہ ہونے کی بنیاد پر خارج کردی، اصل بات نہیں بتارہے۔
جسٹس محمد علی مظہر کاکہناتھا کہ اُردواتنی زبردست لکھی ہے کہ پڑھی نہیں جارہی۔ عدالت نے درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی۔ بینچ نے یارن خان کی جانب سے فتح خان اوردیگرکے خلاف دائر درخواست پرسماعت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر کاکہناتھاکہ والد نے جائیدادایک بچے کے نام کروادی جبکہ عدالتوں نے اسے تسلیم نہیں کیا، اب جائیداد تمام بچوںمیں تقسیم ہوجائے گی۔ جسٹس محمد علی مظہر کاکہناتھا کہ اس طرح کے کیسز ہم نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں بہت زیادہ دیکھے ہیں کہ بزرگوں کاذہنی توازن درست نہیں ہوتاتوانہیں جو کہے وہی بول دیتے ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر کاکہناتھا کہ تین عدالتوں نے درخواست گزارکے خلاف فیصلہ دیاہے ہم سپریم کورٹ میں چھوٹی،چھوٹی چیزیں دیکھنے کے لئے نہیں بیٹھے ہوئے۔عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔ ZS