لاہور (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی عیسیٰ فائز نے آخری روز سرکاری یونیورسٹیوں میں پڑھانے والے اساتذہ کی تنظیم کی درخواست پر 20ستمبر کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ سرکاری یونیورسٹیوں میں طلبہ تنظیمیں بحال کی جائیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے طلبہ تنظیموں کی بحالی کے حکم کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ان پر آشوب حالات میں طلبہ تنظیموں کی بحالی کا حکم ہوا کا تازہ جھونکا ثابت ہو گا کیونکہ یہ تنظیمیں نوجوانوں کو ملک و قوم کے بہترین مستقبل کے حوالے سے تیار کرتی ہیں ۔ ان کا کردار کسی طور پر بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔
انہوں نے ماضی میں بھی ملک و قوم کو بہترین لوگ فراہم کئے ہیں۔پاکستان میں اس وقت 147جامعات ہیں جن میں لاکھوں طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی قوم یا معاشرے کی ترقی میں تعلیم اور نوجوان طلبہ کلیدی کردار کے حامل ہوتے ہیں۔تعلیم حاصل کرنے کا مطلب صرف سکول، کالج یونیورسٹی سے کوئی ڈگری لینا نہیں، بلکہ اس کے ساتھ ملکی تعمیر و ترقی کے لئے اخلاقی تہذیب سیکھنا بھی شامل ہے تاکہ انسان اپنی معاشرتی روایات اور اقتدار کا خیال رکھ سکیں۔انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کی بھی اولین ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ قوم کے نوجوانوں ایسے تیار کریں کہ پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے قابل بن سکیں۔ آپسی بھائی چارے کی اہمیت سے روشناس کرواتے ہوئے قومی سطح پر امن و امان کے قیام کی ذمہ داری کا فریضہ سنبھالیں اور اپنے اداروں سے فارغ التحصیل اور زیر تعلیم طلبہ میں امن و برداشت کی اہمیت کو واضح کرنے کے لئے اپنا بہترین کردار نبھائیں۔اس کے لئے نوجوان نسل کا ملکی ترقی کے لیے متحد ہونا اوریکجہتی اختیار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ طلبہ یونینز کی بحالی سے ملک سے موروثی سیاست کا خاتمہ ہو گا اور ایک عام شخص بھی حکومتی و پالیسی ساز ایوانوں کی راہداریوں تک رسائی حاصل کرتا ہے۔جب تک عملی سیاست میں جوان شریک نہیں ہونگے تب تک ملک و قوم کو پڑھی لکھی قیادت میسر نہیں آسکتی ۔ طلبہ تنظیمیں نوجوانوں میں سیاسی شعور اجاگر کرنے، ان کی قائدانہ صلاحیتیں نکھارنے کے ساتھ طلبہ اور انتظامیہ میں بامقصد مکالمے کا باعث بنتی ہیں۔آکسفورڈ یونین کی مثال پوری دنیا کے سامنے ہے جس کے مباحث پوری دنیا میں مشہور ہیں اور جس سے ہر طالبعلم کندن بن کر نکلتا ہے۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ طلبہ کو ایک ایسا سازگار ماحول فراہم کرنے کی ضرورت ہے جس کے تحت طلبہ تنظیمیں اپنے جائز حقوق اور فلاح و بہبود کی سیاست کریں اور یونین کا پلیٹ فارم علمی و ادبی مباحث کے لیے استعمال ہو اور اس طرح ہمیں ایسے لیڈر مل سکیں جو قومی سیاست میں آکر صحیح معنوں میں عوام کے لیے کام کریںکیونکہ پاکستان کا مستقبل نوجوانوں سے ہی وابسطہ ہے