اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان میں درخواست گزارکونظرثانی درخواستوں میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نیاز اللہ خان نیازی کووکیل کرنا مہنگا پڑگیا۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نیاز اللہ خان نیازی کی جانب سے دائر التوا کی درخواست مسترد کرتے ہوئے نظرثانی درخواستیں میرٹ پر خارج کردیں۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان اورجسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل3رکنی بینچ نے مہناز ندیم کی جانب سے اسلام آباد کے علاقہ F-11کے گرین ایریا میں سی ڈی اے کی جانب سے پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف دائردو نظرثانی درخواستوں پرسماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل نیاز اللہ نیازی کی جانب سے کمرمیں تکلیف کی بنیاد پر التواکی درخواست دائر کی گئی۔ چیف جسٹس کاکہناتھاکہ پہلے توکیس میں نیاز اللہ نیازی وکیل نہیں تھے۔اس پربتایا گیاکہ انہیں نظرثانی درخواست میںوکیل کیا گیاہے۔چیف جسٹس کاکہناتھاکہ دکھایئے نیازاللہ نیازی کیسے کیس میں وکیل بنے۔ چیف جسٹس کاحکم لکھواتے ہوئے کہناتھاکہ نیاز اللہ نیازی نے التواکی درخواست دائر کرتے ہوئے مئوقف اختیارکیا کہ وہ کمر میں تکلیف کی بنیاد پر پیش نہیں ہوسکتے۔ چیف جسٹس کاکہناتھاکہ کمر کی تکلیف کوئی طبی مسئلہ نہیں۔چیف جسٹس کاکہناتھاکہ ہم دونوں درخواستوں کے نقاط دیکھے ہیں تاہم سپریم کورٹ کے 13مئی2024کے فیصلے پر نظرثانی کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں بتائی گئی۔عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔