صوبہ سندھ میں 25 لاکھ سے زائد مستحق خواتین کو ادائیگیوں کیلئے مناسب سکیورٹی فراہم کی گئی ہے،سینیٹر روبینہ خالد

کراچی(صباح نیوز)چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام(بی آئی ایس پی )سینیٹر روبینہ خالد نے کہاہے کہ صوبہ سندھ میں 25 لاکھ سے زائد مستحق خواتین کو صاف و شفاف طریقے سے ادائیگیوں کیلئے مناسب سکیورٹی فراہم کی گئی ہے،ایجنٹ مافیا کے خاتمے اور چند بینکوں پر انحصاری ختم کرنے کے لیے مزید 06 بینکوں کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل کیا ۔ 2025 تک قسط کی رقم دس ہزار پانچ سو سے بڑھا کر 13 ہزار پانچ سو تک کی جائیگی،

چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد کراچی میں صوبائی وزیر قانون ضیا الحسن لنجار سے ملاقات ، سندھ گورنمنٹ ہسپتال کے دورے کے دوران میڈیا اور اسٹاف کالج سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی نیو کراچی کے دورے پر گفتگو کررہی تھیں ، چیرپرسن بی آئی ایس پی نے کراچی میں سندھ گورنمنٹ ہسپتال PIB کالونی میں واقع بینظیر نشوونما سینٹر کا دورہ کیا۔ انہوں نے مرکز میں سہولیات کا معائنہ کیا، پروگرام سے مستفید ہونے والی خواتین سے بات چیت کی اور مناسب سہولیات کی دستیابی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ہسپتال میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے پروگراموں میں سہولیات اور وسائل فراہم کرنے پر محکمہ صحت سندھ کی تعریف کی۔

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بچوں کی نشوونما کا رک جانا ایک بڑا مسئلہ ہے جسے BISP کی جانب سے دو سال تک کی ماں کو نقدی اور غذائی اجزا فراہم کرکے حل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال 93 لاکھ خاندان پروگرام کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں اور 2025 میں ان کی تعداد 1 کروڑ ہونے کی امید ہے۔ اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہ بی آئی ایس پی انحصار کو فروغ دے رہا ہے، انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی شہید بے نظیر بھٹو اور صدر آصف علی زرداری کا عالمی سطح پر سراہا جانے والا ویژنری پروگرام ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پروگرام کا وژن غربت کا خاتمہ، خواتین کی ترقی اور بااختیار بنانا اور آمدنی کے فرق کو کم کرنا ہے۔ مزید یہ کہ پروگرام کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ ہر سال تھرڈ پارٹی سروے اور مانیٹرنگ کی جاتی ہے۔ ڈیوائس مافیا اور چند بینکوں پر انحصار کے سوال پر، انہوں نے بتایا کہ بی آئی ایس پی مستحقین کو آسانی سے نقد رقم کی منتقلی کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے اور جلد ہی اس حوالے سے ایک اچھی خبر آئے گی۔

مزید برآں، بی آئی ایس پی نے کیش ٹرانسفر کے لیے 6 اضافی بینکوں کو شامل کیا ہے جس سے چند بینکوں اور ڈیوائس ایجنٹس پر انحصار کم ہو جائے گا،چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نے سینیٹر روبینہ خالد نے اسٹاف کالج سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی ( STEVTA) نیو کراچی میں اپنے دورے کے دوران کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے رجسٹرد خاندانون کے بچوں کو فنی اور پیشہ ورانہ ٹریننگ کی فراہمی کو یقینی بنانا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ اس اقدام سے ان خاندانوں کے بچوں کو ملازمت یا چھوٹے کاروبار کے مواقع میسر آسکیں گے جس سے نہ صرف ان خاندانوں کے معاشی حالات میں بہتری آئے گی بلکہ یہ ملک و قوم کی ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کرسکیں گے۔

چیئرپرسن روبینہ خالد نے اسٹیوٹا اسٹاف کالج کے مختلف شعبوں اور جاری تر بیتی کلاسز کا جائزہ لیا اور فیکلٹی ممبران سے گفتگو بھی کی۔ ڈائریکٹر اسٹاف کالج اسٹوٹا زرقا سعید نے چیئرپرسن بی آئی ایس پی کو اسکل ڈولپمنٹ اور ادارے کے مختلف شعبوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ اس موقع پر ڈی جی سندھ ذوالفقار علی شیخ، ڈپٹی ڈائریکٹر ذولقرنین حیدر شاہ، ایم ڈی اسٹوٹا منور علی مٹھانی، چیئرمین سلیم رضا جلبانی و دیگر بھی موجود تھے،علاوہ ازیں سینیٹر روبینہ خالد نے کراچی میں صوبائی وزیر قانون ضیا الحسن لنجار سے انکے دفتر میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران سینٹر روبینہ خالد نے صوبائی وزیر قانون کی جانب سے بینظیر کفالت سہ ماہی ادائیگی کے دوران سیکورٹی انتظامات کو سراہتے ہوئے انکاشکریہ ادا کیا۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ صوبہ سندھ میں 25 لاکھ سے زائد مستحق خواتین کو صاف و شفاف طریقے سے ادائیگیوں کیلئے مناسب سکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کے احکامات کے تحت یہ ادائیگیاں شفاف اور باعزت طریقے سے کی جارہی ہیں۔ سینیٹر روبینہ خالد نے صوبائی وزیر قانون سے درخواست کی کہ ادائیگوں کے دوران شفافیت کے معیار کو برقرار رکھنے کیلئے آئندہ سہ ماہی وظائف کی تقسیم کے دوران زیادہ سے زیادہ خواتین پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے۔ سینیٹر روبینہ خالد نے مزید کہا کہ سادہ لوح عوام کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کینام پر جعلی سروے یا ادائیگیوں کا جھانسہ دینے والوں کیخلاف پولیس کیساتھ مل کر کاروائی عمل میں لائی جائے۔صوبائی وزیر قانون ضیا الحسن لنجار نے چیئرپرسن روبینہ خالد کواس حوالے سے اپنے مکمل تعاون اور مدد کی یقین د ہانی کرائی۔ ڈی آئی جی فدا حسین مستوئی اور ڈی جی سندھ ذوالفقار علی شخ بینظیر کفالت کے آئندہ سہ ماہی وظائف کی تقسیم کے حوالے سے لائحہ عمل تشکیل دیں گے