سری نگر: کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میرواعظ عمرفاروق نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہونے والے انتخابات کو مسئلہ کشمیر کے حل سے جوڑنا کسی طور جائز اور درست نہیں ہے کیونکہ انتخابات کشمیریوں کے جذبات اور امنگوں کی نمائندگی نہیں کرتے۔ میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں کہا کہ بھارتی حکومت نے جموں وکشمیر اسمبلی کو پہلے ہی بے اختیار کردیا ہے اور لیفٹیننٹ گورنر کو وسیع اختیارات دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ جموںوکشمیر کی مقامی سیاسی جماعتوںنے نام نہاد انتخابات کے موقع پر اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ نہیں کیا اور اجتماعی مفاد پر ذاتی اور جماعتی مفادات کو ترجیح دی جس کی وجہ سے متوقع چیلنجوں کا مقابلہ کرنا انکے لیے آسان نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے میں ایسے قوانین لائے جا رہے ہیںجن سے یہاں کے عوام کی مذہبی آزادی کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ربیع الاول کے مقدس مہینے میں میلاد النبی ۖکی چھٹی کو منسوخ کرنا اور یہاں کے عوام کے مذہبی حقوق کو طاقت اور قوت کے بل پر دبانا کسی بھی طور قبول نہیں کیا جاسکتا ۔
میر واعظ نے کہا کہ تنظیم نو ایکٹ کے نفاذ کے بعد مقبوضہ علاقے کے عوام خود کو بے بس محسوس کررہے ہیں ، انکے اختیارات کو سلب کیا گیا ہے۔ زمینوں ، نوکریوں، املاک اور انکے وسائل کو چھینا جارہا ہے جس سے خوف ودہشت کا ماحول پیدا ہوگیا ہے اورلوگ بات کرنے سے بھی ڈر محسوس کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک انسانی مسئلہ ہے ، کل جماعتی کانفرنس نے کشمیری عوام کے احساسات و جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر ہمیشہ زور دیا ہے اور یہ ہماری کمزور ی نہیں بلکہ ہمارا ایک اٹل اور واضح موقف ہے۔میر واعظ عمر فاروق نے مزید کہا کہ کہ مشرق وسطی میں آج کل جو ہو رہا ہے اور فلسطین کا تنازعہ کس طرح ایک پورے خطے کے امن کو خطرے میں ڈالنے کا باعث بن رہا ہے یہ سب اس وجہ سے ہے کہ فلسطینیوں کے حقوق کو تسلیم کئے جانے کے بجائے انہیں فوجی طاقت کے بل پر دبایا جارہا ہے ۔
میر واعظ نے کہا کہ اگرچہ کشمیری عوام خود مظلومیت اور محکومیت کے شکار ہیں تاہم ہم فلسطین اور لبنان کے عوام کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ مصیبت اور آزمائش کی اس گھڑی میں ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ان کی کامیابی کیلئے دعا گو ہیں۔ میرواعظ نے کہا کہ ہم اس خطے میں فلسطین جیسی صورتحال نہیں چاہتے یہی وجہ ہے کہ ہم تنازعہ کشمیر کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دے رہے ہیں۔میر واعظ نے مزید کہا کہ بھارتی انتظامیہ نے انہیں گزشتہ چار جمعہ مسلسل گھر میں نظر بند رکھا اور نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے جامع مسجد جانے کی اجازت نہیں دی۔ انہوںنے کہا کہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کے بعد ہی انتظامیہ نے انہیں آج رہا کیا ۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ انتظامیہ انہیں بلا جوازطور پراچانک گھرمیں نظر بند کر دیتی ہے اور پھرعدلیہ کے سامنے اپنے اس اقدام سے مکر جاتی ہے۔