چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بینچ میں اسلام آباد راستے بند ہونے کاتذکرہ

اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بینچ میں اسلام آباد میں راستے بند ہونے کاتذکرہ۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا ایس سی اوکانفرنس ہورہی ہے، کیا ہے، آج کون آرہا ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 3رکنی بینچ نے بدھ کے روز مختلف مقدمات کی سماعت کی۔ بینچ نے سابق چیف جسٹس آف پاکستان گلزاراحمد کی جانب سے کراچی میں ایس بی کمپلیکس کو گرانے کے حکم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزاروں اورمدعاعلیہان کی جانب سے شاہد انورباجوہ، بیرسٹر صلاح الدین احمد، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ملک جاوید اقبال وینس سمیت دیگر وکلاء پیش ہوئے۔ کیس کاحکم لکھواتے ہوئے چیف جسٹس نے بیرسٹر صلاح الدین احمدسے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ خاموش ہیں۔

اس پر صلاح الدین احمد کاکہنا تھا کہ مجھے ایف 6اسلام آباد سے سپریم کورٹ پہنچنے میں ایک گھنٹہ لگا ہے کنٹینر لگا کرراستے بند کئے ہوئے ہیں۔ اس پر چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ایس سی اوکانفرنس ہورہی ہے، کیا ہے، ایس سی اوہورہا ہے،آج کون آرہا ہے۔ اس پر ملک جاوید اقبال وینس کاکہنا تھا کہ ملائیشین وزیر اعظم دورہ پاکستان پر آرہے ہیں اور اس سے قبل ان کے وفود آرہے ہیں اس لیے راستے بند کئے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے شاہد انور باجوہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیس کی سماعت سپریم کورٹ کی موسم سرماکی تعطیلات کے بعد تک ملتوی کردیں۔ اس پر شاہد انورباجوہ کاکہنا تھاکہ نومبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ سب کے دستخط ہوجائیں آپ نے کمپرومائز کرنا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت نومبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔