آبادی کی منصوبہ بندی کے بارے میں ضروری اقدامات وقت کا اہم تقاضا ہے۔ سینیٹر شیری رحمان

اسلام آباد (صباح نیوز) چیئرپرسن سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ  آبادی کی منصوبہ بندی  کے بارے میں ضروری  اقدامات وقت کا اہم تقاضا ہے، صوبائی حکومتوں کو آبادی کی منصوبہ بندی کو اپنی صحت کی حکمت عملیوں میں شامل کرنا ہوگا اور اس کے لیے مناسب وسائل مختص کرنے ہوں گے ۔ 11ویں پارلیمانی فورم برائے آبادی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا ہے کہ آبادی کا مسئلہ سیاست سے بالاتر ہونا چاہیے، شیری رحمانبڑھتی ہوئی آبادی کے حل کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا،آبادی میں اضافہ ہمارے پانی، صفائی، تعلیم اور صحت کی سہولیات جیسے وسائل پر دبا بڑھا رہا ہے،پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی تشویشناک ہے،پاکستان کی آبادی دنیا کی پانچویں بڑی ہے اور ہمیں اس پر فوری توجہ دینی ہوگی۔

شیری رحمان نے کہا کہ اگر موجودہ رجحانات جاری رہے تو 2050 تک پاکستان کی آبادی 400 ملین تک پہنچ سکتی ہے،ہم اتنی بڑی آبادی کو تعلیم، صحت اور روزگار کیسے فراہم کریں گے؟سندھ نے آبادی کی منصوبہ بندی کو صحت کی خدمات کے ساتھ منسلک کیا ہے،میں چاہتی ہوں کہ دیگر صوبے بھی اپنے صحت کے نظام میں آبادی کی منصوبہ بندی کو شامل کریں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں عوامی و نجی شراکت داری کے ذریعے اہم خدمات کی فراہمی میں اضافہ کرنا ہوگا کیونکہ حکومت کے پاس محدود وسائل ہیں،زچگی کے دوران خواتین کی اموات ایک المیہ ہے جسے معمولی سمجھنے کے بجائے سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے،

لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام کو تمام صوبوں میں توسیع دینے کی ضرورت ہے،یہ پروگرام آبادی پر قابو پانے میں موثر ثابت ہوا تھا اور ہمیں اسے دوبارہ بڑے پیمانے پر نافذ کرنے کی ضرورت ہے، شیری رحمان نے کہا کہ آبادی کی منصوبہ بندی اور فیملی پلاننگ کے بارے میں مستقل عوامی شعور بیدار کرنے کے لیے اقدامات ضروری ہیں،صوبائی حکومتوں کو آبادی کی منصوبہ بندی کو اپنی صحت کی حکمت عملیوں میں شامل کرنا ہوگا اور اس کے لیے مناسب وسائل مختص کرنے ہوں گے ۔