قائمہ کمیٹی فوڈ سیکیورٹی میں جعلی زرعی ادویات اورناقص بیج کے زمہ داروں کے خلاف فوجداری مقدمات کی ترامیم پر اتفاق

اسلام آباد (صباح نیوز)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی میں  جعلی زرعی ادویات اورناقص بیج کے زمہ دارں کے خلاف فوجداری مقدمات کی ترامیم پر اتفاق ہوگیا ۔ کم ازکم تین ماہ زیادہ سے زیادہ دوسال قید بیس لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جاسکے گا ،بعض ارکان نے انکشاف کیا ہے کہ متعلقہ محکمہ کے ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر سطح کے افسران ڈیلرزکو غیر معیاری بیج و ادویات بیچنے پر مجبور کرتے ہیں کمپنیوں کے  ان ڈیلرز کے پاس بھیجتے ہیں اورافسران  ڈیلرز کو  سیمپل کے  خراب نتیجہ کی دھمکی بھی دیتے ہیں  دھندے میں ملوث افراد کو ہتھکڑیاں لگنی چاہیں قومی فراڈ سے کسانوں کاشتکاروں کو کنگال کیا جارہا ہے ۔ کمیٹی کا اجلاس  سید حسین طارق کی صدارت میں پارلیمینٹ ہاؤس میں ہوا۔ سیڈ ترمیمی بل2024پر بریفنگ دی گئی ۔

این آئی آرسی اور پی آے آر سی کے چیئرمین ڈائریکٹرز اور دیگر حکام ناقص بیج کی منظوری دینے والوں کے کڑے احتساب کے لئے ارکان کو تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے اور حکام ملبہ صوبوں پر گرانے کی کوشش کرتے رہے ۔ زین قریشی ،رانا حیات ،ایازعلی شیرازی اور دیگر ارکان نے کہا کہ بیج کے معیار کے تخمینہ کمیٹی وفاق میں کام کرتی ہے  ۔ملک میں کپاس کے پیداور تیزی سے کم ہورہی ہے کسانوں کو برباد کردیا گیا  ہے  ناقص بیج کی منظوری دینے والوں کو آج تک کوئی سزانہیں مل سکی رانا حیات نے کہا کہ زمہ داران کو لٹکانا چاہیے حکام نے بتایا کہ کوئی مقدمہ درج نہیں ہوتا  صرف بیس ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا جاتا ہے تاہم حکام،ناقص بیج کی منظوری دینے والوں کو جوابدہ بنانے سے متعلق کمیٹی کو مطمئن نہ کرسکے چیئرمین پی اے آر سی کہا کہ متعلقہ افسرکا  تبادلہ کیا جاتا ہے  ۔ارکان نے کہا کہ مافیا اربوں روپے کمالیتی ہے زراعت تباہی سے دوچار ہے بیج کے تھیلے پر درج  کچھ ہوتا ہے نتیجہ پیداور میں غیر معمولی کمی کا سامنا آرہا ہے چیرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک وقت تھا جی ڈی پی میں زراعت کا 34،33 فیصد حصہ تھا اب تو کپاس سکڑکر گیارہ سوملین ہیلز سے پانچ سوملین پر آگئی ہے ۔راناحیات خان نے کہا کہ زمہ داران قومی مجرم ہیں بیج اور زرعی ادویات کے نام پر کسانوں سے فراڈ ہورہا ہے ۔کسانوں کا خون چوس رہے ان کو گرفتار کرنا چاہیے۔،ایازعلی شیرازی نے کہا کہ متعلقہ اضلاع کے زرعی افسران کو جواب دہ بنا نا ہوگا کئی کئی ماہ ناقص بیج دونمبر زرعی ادویا ت کی فروخت جاری رہتی ہے ڈی جی اور دیگر افسران دفاتر سے نکلنے کو تیار نہیں بس رپورٹس منگواتے ہیں کوئی کاروائی نہیں ہوتی ۔ بیج و ادویات کے معائنہ کاروں کی کرپٹ پریکٹس کا سلسلہ جاری ہے ۔ ڈائریکٹر ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیلرز کو سیپمل کی خراب رپورٹ دینے کی دھمکی دے کر بلیک میل کرتے ہوئے کمپینیوں کے ناقص بیج اور جعلی ادویات بیچنے پر مجبور کرتے ہیں ۔ سیڈ معائنہ کار کے لئے سزا جزا کا نظام ہونا چاہیے ۔ افسران کی ملی بھگت کے بغیرناقص بیج اور جعلی ادویات کا دھندہ نہیں ہوسکتا ۔

سیڈ ترمیمی بل 2024  کے جائزہ کے حوالے سی وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ  سیڈ منظوری کے عمل کو ریگولیٹ کرنے کی بہت ضرورت ہے، سیڈ کے حوالے سے وزیراعظم نے بھی نوٹس لیا تھا، قیمت کچھ دن کریش ہوئی بعد میں بہتر ہوگئی، انکوائری رپورٹ جمع کرادیں گے، سیڈ پر بہت فوکس کرنے کی ضرورت ہے، بل کی کاپی کمیٹی کو فراہم نہ کرنے پر چیئرمین کمیٹی سید حسین طارق  نے  اعتراض کیا ۔ سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے  آئندہ متعلقہ کاپی فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے ۔ بل کے تحت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کا وزیر بورڈ آف گورنرز کا چیئرمین ہوگا، ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی۔ ارکان نے کہا کہ ستر سال سے سیڈ بہتر نہیں ہوا، اتھارٹی میں بھی وہی لوگ ہیں۔رانا حیات خان نے کہا کہ  بل پاس ہونے سے کیا ہونا ہے؟ حکام نے کہا کہ ایک ریگولیٹری باڈی بن رہی ہے، ارکان نے کہا کہ پچھلے سال سے ساٹھ فیصدکاٹن کم ہوگئی، کسی کو سزا دینے کو تیار ہی نہیں،  کم از کم ان لوگوں کو لائن میں تو لائیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے فصلوں کے بیجوں کی ناقص کوالٹی کے معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری فصلیں برباد ہو رہی ہیں، جو بیج کسان کے پاس آتا ہے وہ  ناقص ہو جاتا ہے،100 من والی فصل دس 20 من پر آجاتی ہے،کس کو سزا دی جائے؟ سزا میں کیا الٹا لٹکانے والی بات ہے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے لئے الگ الگ فنڈز رکھے جائیں،آ

خری مرتبہ آپ نے کب کسی کو قصور وار ٹھہرایا؟ ورائٹی ویلیوایشن کمیٹی نے جو ورائٹی منظور کی اور وہ ناقص ثابت ہوئی تو اس پر کیا ایکشن لیا گیا رانا حیات خان نے کہا کہ فراڈ اربوں میں ہوتا ہے اور جرمانہ 20 ہزار ہوتا ہے،جرمانہ زیادہ سخت ہونا چاہئے،جو بیج میں فراڈ کرتا ہے وہ قومی دشمن ہے اس کو ہتھکڑی لگنی چاہئے، رانا حیات خان نے مطالبہ کیا کہ ان کے لئے کم سے کم دس سال سزا ہونی چاہئے، یہ لوگ زمینداروں کا خون چوس گئے ہیں، کمیٹی نے وزارت کو بل میں  سخت سزاؤں کی  ہدایت کردی  جس کے تحت  تین ماہ کم ازکم زیادہ سے زیادہ دوسال قید کی سزا بیس لاکھ جرمانہ ہوسکے گا سیڈ معائنہ کاور اتھارٹی  کے حکام کو بھی جوابدہ بنایا جائے گا کم از کم سترہ گریڈ کے افسرکو سیڈ انسپکٹر مقرر کیا جاسکے گا ۔ سزاؤں سے متعلق  دیگر شراکت داروں سے رائے لے کر آئندہ اجلاس میں  بل کی حتمی  منظوری دی جاسکے گی جب کہ صوبوں سے مجوزہ ترامیم پر  قراردادیں منظور کرکے ارسال کرنے کی  ہدایت بھی کردی گئی ہے ۔