مخصوص نشستوں کے مقدمے میں نظر ثانی اپیلوں کی سماعت سے پہلے ہی حکومت سے عملدرآمد کا تقاضا کیا جا رہا ہے، عرفان صدیقی


اسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں کے مقدمے میں نظر ثانی اپیلوں کی سماعت سے پہلے ہی حکومت سے اس پر عملدرآمد کا تقاضا کیا جا رہا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں عرفان صدیقی نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے مقدمے میں نظر ثانی اپیلوں کی سماعت سے پہلے ہی حکومت سے اس پر عملدرآمد کا تقاضا کیا جا رہا ہے۔پارلیمنٹ اس معاملے کو دیکھے گی، ہم یہ نہیں کر سکتے کہ صرف ایک بات اس لئے مان لیں کہ آٹھ ججوں نے کہا ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ تفصیلی فیصلے کے ذریعے ایک ایسی پارٹی(پی ٹی آئی) کو ریلیف دیا گیا جو نہ مخصوص نشستوں کا تقاضا لے کر الیکشن کمیشن گئی، نہ سپریم کورٹ گئی اور نہ ہی کسی ہائی کورٹ۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ اس کیس میں فریق سنی اتحاد کونسل تھی اور الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ پہلے ہی قرار دے چکے ہیں کہ سنی اتحاد کونسل کو یہ مخصوص نشستیں نہیں مل سکتیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ اس فیصلے کے خلاف ہماری اور پیپلز پارٹی کی نظرِ ثانی کی اپیلیں عدالت کے سامنے زیرِ التوا ہیں، لیکن آپ(سپریم کورٹ)کہہ رہے کہ ہمارے فیصلے پر ابھی عمل کریں۔(ن)لیگ اس معاملے کو بھی پارلیمنٹ میں لے جانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ پارلیمنٹ اس معاملے کو دیکھے گی، ہم یہ نہیں کر سکتے کہ صرف ایک بات اس لیے مان لیں کہ آٹھ ججوں نے کہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب یہ معاملہ پارلیمنٹ دیکھے گی کہ کہیں یہ آئین و قانون کے منافی تو نہیں اور پھر فیصلہ کرے گی۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے ٹویٹ میں کہا کہ آٹھ رکنی عدالتی فیصلے نے نہایت سنگین سوال کھڑا کر دیا ہے کہ اگر کوئی فیصلہ آئین کی واضح ، دوٹوک اور غیر مبہم شقوں کو نظر اندازکر دے، یا انہیں مسخ کر کے اپنی مرضی کا آئین لکھ کراپنی مرضی کے نتائج اخذ کر لے تو آئین وقانون بنانے اور ان کے تحفظ کی قسم کھانے والی پارلیمنٹ کیاکر رہے؟ وہ آئین کو مانے یا آئین سے متصادم کسی فیصلے کو؟۔