اسلام آباد پولیس کے ملازم کے ہاتھوں دوبچوں پر ظلم وجبر کی داستان بے نقاب

اسلام آباد(صباح نیوز)اسلام آباد پولیس کے ملازم کے ہاتھوں ظلم وجبر کی ایک اور داستان سامنے آگئی۔ تھانہ شمس کالونی میں تعینات پولیس ملازم نے پمز ہسپتال سے 12 سالہ عبداللہ اور 11 سالہ عبد الرحمن دو معصوم بھائیوں کو اس وقت ڈرا دھمکا کر اپنے ساتھ تھانہ شمس کالونی میں لے جاکر تفتیشی آفیسر کے کمرے میں بند کرکے قانون کی وردی میں موجود جنسی درندہ ان دونوں کمسن بھائیوں سے اخلاق سے گری ہوئی ایسی حرکت کرتا رہا جو ناقابل بیان ہے۔

بچوں کو مسلسل جنسی زیادتی کا بھی نشانہ بناتا رہا۔ ان معصوموں پر جوتی اور سوٹیوں سے بھی تشدد کرتا رہا۔ بعدازاں دونوں بچوں کو کچہ سٹاپ گولڑہ موڑ کے پاس ایک ڈیرے پر لے گیا، جہاں ان دونوں بچوں پر دوبارہ ظلم ڈھاتا رہا، پھر اپنی پرائیویٹ گاڑی میں ان بچوں کے ساتھ قبیح حرکت کر رہا تھا جب پولیس وین میں سوار چند پولیس والوں نے اسے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا لیکن اس خبیث پولیس ملازم کے ساتھ رعایت برتی گئی اور قانون کی گرفت سے بچ نکلا۔ تاہم اتنا ضرور ہوا کہ ان بچوں کو وہ درندہ اب ایدھی ہوم ایچ ایٹ چھوڑنے پر مجبور ہوگیا تھا۔

ایدھی ہوم پہنچنے کے بعد بچوں نے اپنے والدین سے رابطہ کیا اور یوں بچوں نے اپنے والد منیر کو اپنے ساتھ ہونے والے ظلم وزیادتی سے آگاہ کیا۔ متاثرہ بچوں کے والد منیر احمد نے تھانہ کراچی کمپنی پولیس کو سارا واقعہ بتایا۔ ایس ایچ او تھانہ کراچی کمپنی نعیم الحسن نے تین روز گزرنے کے باوجود پولیس ملازم کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔کیونکہ درخواست گزار ایک دیہاڑی دار مزدور تھا۔

عوامی حلقوں نے اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ  اگر یہاں کوئی بیوروکریٹ یا وی وی ہی شخصیت کا کیس ہوتا تو پولیس کی دوڑیں لگ جاتیں ۔ جب کہ  اس دلخراش واقعہ کے تمام ثبوت جلد منظر عام پر آنے کا امکان ہے  ۔ مظلوم بے بس خاندان  انصاف کا متلاشی  ہے کہ  ظالم پولیس ملازم کو اس کے کئے کی سزا مل سکے۔