قومی اسمبلی میں حکومت اپوزیشن رہنماؤں کی سخت مخالفانہ تقاریر سے ماحول ایک بار پھر کشیدہ

اسلا م آباد(صباح نیوز)قومی اسمبلی میں حکومت اپوزیشن رہنماؤں کی سخت مخالفانہ تقاریر سے ماحول ایک بار پھر کشیدہ ہوگیا۔گرفتار ارکان نے کہا ہے کہ پارلیمینٹ پر حملہ آورنقاب پوشوں کی شناخت کرسکتے ہیں،ہمیں کمیٹی میں پیش کریں ،نقاب پوشوں کی شناخت بتائیں گے،نقاب پوشوں کے خلاف مقدمہ درج کریں ۔ ہفتہ کو قومی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمدآصف نے کہا کہ ابھی بھی علی امین گنڈاپور کے ذریعے ڈبل گیم ہو رہی ہے،پھر کہتے ہیں کہ اسٹیبلمشنٹ سے بات نہیں کروں گا، ان کا قبلہ جی ایچ کیو پنڈی ہے، جب کہ  ان کا سیاسی قبلہ یہ پارلیمنٹ ہونی چاہیے ۔

وزیردفاع نے کہا کہ پنجاب نے تمام قوموں کو خوش آمید کہا، کبھی کسی ذمہ دار نے یہ نہیں کہا کہ ہم لشکر لیکر آپ پر حملہ آور ہوں گے،پنجاب،سندھ اور بلوچستان میں ہرقومیت کے لوگ بستے ہیں،بلاول بھٹو زرداری کی تجویز پر  کمیٹی بنی تھی، پہلے اجلاس کا ماحول دیکھا تو احتجاج کیا، بانی پی ٹی آئی وزیراعلی خیبرپختونخوا کو اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں، میں نے جو پیشگوئی کی تھی وہ سچ ثابت ہوگئی، میرا موقف درست ثابت ہوا اور بانی پی ٹی آئی نے انتہائی متنازع ٹوئٹ کیا۔خواجہ آصف نے کہا کہ ایسے شخص کو  بھی آرمی چیف بنایا گیا جس کے ہوتے ملک ٹوٹ گیا تھا ،یحیی خان کو آرمی چیف ایوب خان نے بنایا تھا۔وزیر دفاع نے کہا کہ اگر کوئی کرپشن کے ثبوت دے تو اس پر الزام لگایاجاتاہے، جس رات اسمبلی توڑی گئی اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا، اسمبلی توڑ کر آئین کو توڑا گیا، بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے پتا نہیں فیض حمید کون سا گانا گارہے ہوں گے، ہوسکتا ہے فیض حمید گانا گارہے ہوں کہ آجا بالم تیرا انتظار ہے، اس قسم گانا وہ گا رہے ہوں، وہ کیا کہہ رہے ہیں، ان ہی کے ذریعے دھرنا دلوایا گیا۔یہ اسٹیبلشمنٹ کے ہیڈ جنرل عاصم منیر کے پاؤں میں گرنا چاہتے ہیں، پھر ٹوئٹ بھی کرتے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ خواہشوں پر کوئی پابندی نہیں جو مرضی کہیں، یہ دوغلی پالیسی ہے ان کی کوئی ساکھ نہیں، ابھی بھی علی امین گنڈاپور کے ذریعے ڈبل گیم ہو رہی ہے، ان کا قبلہ جی ایچ کیو پنڈی ہے، ان کا سیاسی قبلہ یہ پارلیمنٹ ہونی چاہیے۔وزیر دفاع نے کہا کہ اگر یہ باتیں جو انہوں نے  تازہ ٹوئٹ میں درج کی ہیں تو پھر اسٹیبلمشنٹ سے کیوں بات کرنا چاہتے ہیں، جنرل عاصم منیر اسٹیبلشمنٹ کے ہیڈ ہیں، ان کے پاؤں میں گرنا چاہتے ہیں اور پھر ٹوئٹ بھی کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں بڑی بڑی دو نمبر ہوئی، اس سے بڑی دو نمبر نہیں ہوئی، نہیں کہتا کہ پاکستان کی سیاست بہت پاک تھی، ہم سے بہت غلطیاں ہوئیں، انہوں نے قاضی فائز عیسی سے متعلق  کیسی کیسی باتیں کیں، ان کے خلاف ریفرنس دائر کیا، پھر ان سے معافی مانگی کہ زیادتی ہوئی، ریفرنس فائل نہیں ہونا چاہیے تھا، ساتھ ساتھ گالیاں،ساتھ مذاکرات اور صرف ان سے، یہ زیادہ دن نہیں لگیں گے یہ پھر وہی گانا گائیں گے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کرنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیبلمشنٹ نے جلسہ ملتوی کرنے کا پیغام بھیجا تھا جو کہ میں نہیں مانتا، اگر پیغام بھیجا بھی تھا تو اتنی تابعداری، پانچ منٹ نہیں لگے کہ جیل کھل گئی اور جلسہ ملتوی ہوگیا، اتنی تابعداری تو آرمی کی ان کے اپنے ما تحت بھی نہیں کرتے جتنی انہوں نے کی اور آج ان کے خلاف ٹوئٹ کر رہے ہیں، ان کا پتا نہیں چلتا کہ آج خلاف ٹوئٹ کی، کل منت ترلا شروع کردیں، یہ تصدیق کرائیں کہ انہوں نے ٹوئٹ کی یا ان کی طرف سے کسی نے ٹوئٹ کی، یہ ان کے ہی فائدے کی بات ہے، یہ جس راستے پر چل نکلے ہیں، میرا نہیں خیال کہ واپسی کا راستہ ہے۔ پی پی پی رکن راجہ پرویزاشرف نے کہا کہ پارلیمان کا ماحول کوئی بھی خراب کرے نہیں کرنا چاہئے ہم سب ایسے لگتا پھوڑے بن گئے ہیں،ہم کو سلیقے سے بات سن کر جواب دینا چاہیے، پچھلے چار دنوں سے بہتری کے آثار لگ رہے تھے،پارلیمان سے ارکان کو گرفتار کیا تو سب نے مذمت کی۔بلاول بھٹو زرداری نے صرف بانی چیئرمین کے ٹوئٹ پر تحقیقات کی بات کی جس بھی شخص نے یہ ٹوئٹ کیا ہے وہ ملک کا امن نہیں چاہتا،بلاول کے نانا نے آئین پاکستان دیا، پھانسی کا پھندہ چوم کر گلے میں لگایا،اپوزیشن لیڈر کے دادا نے ملک کو آمریت دی جبر دیا آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ غلط راستے پر چل رہے ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ  پچیس کروڑ عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں،آپ آرمی چیف و چیف جسٹس کو متنازعہ بنانا چاہتے ہیں، اگر آرمی چیف و چیف جسٹس متنازعہ ہوگئے تو ملک کیسے چلے گا نہ ٹوئٹ کا جواب دیتے ہیں نہ نومئی کا جواب دیتے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جس دن بانی پی ٹی آئی نے سڑکوں پر آنے کا کہا تو لوگ بنگلہ دیش کو بھول جائیں گے، ہم پاکستان کو روانڈا نہیں بنانا چاہتے، اگر ہم نے عوام کی نمائندگی کرنی ہے تو بھول جائیں کون اچھا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کمیٹی میٹنگ میں کہا کہ ہمیں وی آئی پی کلچر نہیں چاہیے،اگر آگے بڑھنا ہے تو ایک قدم پیچھے بھی ہٹنا پڑا تو ہٹیں گے۔ایم کیو ایم رکن مصطفی کمال نے کہا کہ پی ٹی آئی والے ہم سے سبق سیکھیں ہم سے رات کو پی پی پی کے خلاف پریس کانفرنس کرنے کو کہا جاتا تھا،اگلی صبح ہمیں رحمن ملک پر پھول پھینکنے کا حکم ملتا تھا۔

انھوں نے کہا کہ  قیادت کی بعض اوقات سوچ ہی عجیب ہوتی ہے، ہمیں تو ماردیا جاتا تھا آپکو تو یہ خطرہ نہیں، بانی پی ٹی آئی باہر آہی جائیں گے تھوڑا صبر کرلیں باہر آجائیں گے اگر آپ نے صبر نہ کیا تو مسئلہ خراب ہوجائے گا یہ ٹوئٹ کیوں آیا سب اچھا اچھا ہونے لگا تو بانی پی ٹی آئی کو اچھا نہیں لگا،بانی پی ٹی آئی کو یہ ایوان گالم گلوچ والا ہی اچھا لگتاہے۔مصطفی کمال نے کہا کہ ان بے چاروں پر بوجھ ڈالنے کی بجائے بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے بات چیت کا چینل بنائیں،بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے بات کریں کہ وہ ایوان کو آگے بڑھنے دیں۔ پی ٹی آئی کے گرفتار رکن ملک اویس حیدر جھکڑنے کہا کہ  اس ایوان کے ساتھ سانحہ دس ستمبر کی مذمت کرتا ہوں،

ا سپیکر صاحب کا شکریہ کہ انہوں نے پروڈکشن آرڈرز جاری کئے،وزیراعلی  علی امین گنڈا پور کی تقریر بم بنا کر پیش کی جارہی ہے،اگر علی امین گنڈاپور کی تقریر پر اعتراض ہوبھی تو کیا کسی کو حق حاصل ہوجاتا ہے کہ وہ ایوان پر حملہ کردے میں تو لیہ سے منتخب ہوکر عوام کے حقوق لینے آیا تھا آج ہمیں اپنے حقوق کی جنگ لڑنا پڑتی ہے،طاقت کیا ہوتی ہے طاقت یہ ہوتی ہے کہ اڈیالہ جیل سے ایک شخص کال دیتا ہے تو لوگ سنگجانی کی طرف چلے آتے ہیں، جب مجھے نقاب پوش نے پکڑا اگر ساتھ احمد چھٹہ نہ ہوتے تو میں نے کوئی چن چڑھا دینا تھا،پی ٹی آئی   کے ایک اور گرفتار رکن احد علی شاہ  نے کہا کہ اسپیکر صاحب کا شکریہ کہ پروڈکشن آرڈر جاری کیا،اس ایوان سے ہمیں گرفتار کیا گیا،جن نقاب پوشوں نے ہمیں پکڑا ہے ہم ان کی ہم شناخت کرسکتے ہیں،ہمیں کمیٹی میں پیش کریں ،نقاب پوشوں کی شناخت بتائیں گے ،انھوں نے مطالبہ کیا کہ نقاب پوشوں کے خلاف مقدمہ درج کریں،اس گرفتاری کے بعد میں پہلے سے زیادہ مضبوط اپنے قائد کے ساتھ کھڑا ہوں۔