اسلام آباد(صباح نیوز) وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے مستقبل کے اقوام متحدہ کے سربراہی اجلاس کے لیے اپنی توقعات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کے بڑھتے ہوئے قرضوں کے بوجھ سمیت عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے موثر بین الاقوامی تعاون پر زور دیا ہے
وزیر اعظم شہباز شریف جمعرات کو 48 عالمی رہنماؤں کے ساتھ ورچوئل اجلاس میں شریک ہوئے ، جس میں رواں ماہ نیویارک میں منعقد ہونے والے اقوام متحدہ کے اجلاس کے حوالہ سے حکمت عملی مرتب کی گئی۔وزیر اعظم نے کہا کہ مستقبل کا سربراہی اجلاس ایک عظیم موقع فراہم کرتا ہے اور ہمیں اس موقع کو کھونا نہیں چاہیے۔ انہوں نے ورچوئل لائیو ایونٹ کو ایک عالمی کال ٹو ایکشن کا حصہ قرار دیا ،جو 22 ستمبر کو اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں اقوام متحدہ کے سربراہی اجلاس کی حمایت کرنے کے لئے ہے۔ اس تاریخی اجلاس میں 130 سے زیادہ سربراہان مملکت اور حکومت کی شرکت متوقع ہے، جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 24 ستمبر کو شروع ہونے والے سالانہ اعلی سطحی مباحثے سے قبل منعقد ہوگا۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے اقوام متحدہ کے سمٹ آف دی فیوچر (Summit of the Future) سے پہلے ورچوئل اجلاس گلوبل کال (Global Call) سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 22 اور 23 ستمبر کو اقوامِ متحدہ کے تحت منعقد ہونے والے اجلاس، سمٹ آف دی فیوچر میں مستقبل کیلئے پائیدار ترقی، ترقیاتی سرمایہ کاری، عالمی امن و سلامتی، سائنس و ٹیکنالوجی، جدت و ڈیجیٹل تعاون، نوجوان و آئندہ نسلوں کے مستقبل اور عالمی گورننس میں بدلا پر حکومتوں کے مابین عملی اقدامات پر مشتمل ایک مستقبل کا معاہدہ (Pact for the Future) طے پائے گا۔سمٹ آف دی فیوچر سے قبل وزیرِ اعظم نے نمیبیا کے صدر نانگولو بمبا (Nangolo Mbumba) اور جرمن چانسلر اولاف شولز (Olaf Scholz) کی میزبانی میں منعقدہ ورچوئل اجلاس سے خطاب کیا۔ اجلاس میں مختلف ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی خطاب کیا۔وزیرِ اعظم نے ورچوئل اجلاس میں عالمی رہنماؤں کو معاشی طور پر کمزور ممالک کیلئے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول اور عالمی چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کیلئے پلان پیش کیا۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ نئے عالمی چیلنجز اور بڑھتی ہوئی کشیدگیوں سے دنیا کے منقسم ہونے کا خطرہ ہے، دنیا کو متحد کرنے کیلئے مساوات اور انصاف ضروری ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ غزہ کے مسلمانوں کے مصائب عالمی اتحاد کی کھلم کھلا تضحیک ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی طور پر کمزور ممالک پر قرضوں کے انباراور غربت میں اضافہ عالمی اتحاد میں رکاوٹ ہیں۔ اسی طرح معاشی تقسیم، عدم برداشت، دہشتگردی، غیر قانونی غاصبانہ قبضے اور ماحولیاتی تبدیلیوں پر غیر سنجیدگی بھی عالمی اتحاد میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہے۔وزیر اعظم نے قرار دیا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے عالمی معاشی ڈھانچے کی اصلاحات ضروری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رعایتی قرضے، رسمی ترقیاتی معاونت (ODA) اور ترقیاتی بنکوں سے قرضوں میں اضافہ معاشی طور پر کمزور ممالک میں پائیدار ترقی کیلئے معاون ثابت ہو سکتے ہیں،عالمی برادری کو ترقیاتی سرمایہ کاری کے جدید طریقوں کے بارے میں سوچنا ہوگا،واجب الادا قرضوں کی موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ ہونے کی اجازت اور قرضوں کی مساویانہ معافی ان جدید طریقوں میں شامل ہیں۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ عصرِ حاضر میں ٹیکنالوجی میں جدت ترقی کی ضمانت ہے، ہر شخص، بالخصوص کرہ ارض کے جنوبی ممالک میں ہر شہری کی جدید ٹیکنالوجی تک مساوی رسائی کلیدی اہمیت کی حامل ہے،ہمیں دنیا کو ٹیکنالوجی کے غلط استعمال سے بھی محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ نا انصافی اور عدم مساوات مقامی اور بین الاقوامی سطح پر برے عناصر کو استحصال کا موقع دیتے ہیں،موسمیاتی تبدیلی اور قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی اقوام، دہشتگردی اور غلط معلومات کے چیلنجز سے دوچار ممالک سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں،ان تمام خطرات کو دور کرنے کیلئے عالمی اتحاد و تعاون انتہائی ناگزیر ہوچکا ہے،سمٹ آف دی فیوچر عالمی تعاون کے پرچار کیلئے ایک اہم موقع ہے جسے ہمیں ضائع نہیں کرنا چاہئے۔