اسرائیلی اخبار نے عمران خان کو پاک اسرائیل تعلقات کیلئے موزوں قرار دیدیا

تل ابیب ،اسلام آباد(صباح نیوز)اسرائیلی اخبار نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو پاکستان اور اسرائیل کے درمیان تعلقات قائم کرنے کیلئے موزوں شخص قرار دے دیا۔اسرائیلی اخبار میں شائع کالم کے مطابق عمران خان نے اسرائیلی حکام کو پیغامات بھیجے ہیں،ٹائمز آف اسرائیل میں شائع بلاگ برسلز سے تعلق رکھنے والی بین الاقوامی تعلقات کی خاتون محقق عینور بشیروفا نے لکھا ہے کہ پاکستان طویل عرصے سے فلسطینیوں کی تحریک آزادی کا دیگر اسلامی ممالک کے مقابلے میں مضبوط ترین حامی رہا ہے، جس کی جڑیں پاکستانی معاشرے اور آئین میں رچی بسی ہیں اور پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ سمیت ہر بین الاقوامی فورم پر فلسطینیوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کی ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق بطور وزیراعظم عمران خان نے عوامی سطح پر بارہا فلسطین کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور اسرائیلی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صیہونی ریاست کے پاکستان کے ساتھ تعلقات معمول پر آنے کے نظریے کی مخالفت کی اور کہا کہ جب تک فلسطین کا معاملہ حل نہیں ہوتا تو اس وقت تک پاکستان اور اسرائیل کے تعلقات بحال نہیں ہو سکتے۔ٹائمز آف اسرائیل کے آرٹیکل کے مطابق تاہم عمران خان نے اپنی حکومت میں خارجہ تعلقات کے حوالے سے منطقی پالیسی اختیار کی اور عوامی بیانات اور پس پردہ سفارتکاری کے درمیان توازن برقرار رکھا۔انہوں نے نہ صرف روایتی اتحادیوں سعودی عرب و چین کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کی کوشش کی بلکہ ساتھ ہی ملکی مفاد میں مخالفین کے ساتھ بھی رابطے قائم کیے۔ان کے اس انداز سے پتہ چلتا ہے کہ عمران خان اسرائیل سے متعلق پاکستان کے مقف پر نظرثانی لینے کے لیے اپنے عوامی بیانات سے کہیں زیادہ کھلے ہیں۔بانی پی ٹی آئی کے گولڈ اسمتھ فیملی سے رشتہ داری خاص طور پر جمائمہ گولڈ اسمتھ سے ازدواجی تعلق ایک حقیقت ہے، بانی پی ٹی آئی اسرائیل اور پاکستان کے تعلقات کی موجودہ نوعیت کو بدل سکتے ہیں۔بلاگ میں کہا گیا کہ زیک گولڈ اسمتھ کا برطانیہ میں اسرائیل نواز لابیز سے تعلق ہے، عمران خان اسرائیل کے بارے میں پاکستان کے موقف پر نظرثانی کے لیے زیادہ کھلے ہو سکتے ہیں۔

مضمون نگار نے کہا کہ ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ عمران خان نے گولڈ اسمتھ فیملی کے ذریعے اسرائیلی حکام کو پیغامات بھیجے، اور پاکستان اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے پر غور کرنے اور پاکستان میں مذہبی موقف کو اعتدال پر لانے کے لیے اپنی رضامندی کا اشارہ دیا۔اگر یہ رپورٹس درست ہیں، تو وہ اسرائیل کے بارے میں عمران خان کے نقطہ نظر میں لچک کی عکاسی کرتی ہیں جو روایتی پاکستانی موقف سے مختلف ہوگا۔اسرائیلی اخبار نے بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو اسرائیل اور پاکستان کے درمیان تعلقات کے لیے موزوں شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے مدت اقتدار میں خارجہ تعلقات میں عملی نقطہ نظر کو اپنایا گیا۔ اخبار کے مطابق عمران خان اسرائیل کے بارے میں پاکستان کے موقف پر نظرثانی کے لیے زیادہ کھلے ہو سکتے ہیں،، عمران خان میں مغرب اور اسلامی دنیا میں فاصلے کو کم کرنے کی صلاحیت ہے۔مضمون میں مزید گیا کہ اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کو ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کہ عمران خان دوبارہ پاکستانی سیاست میں حصہ لینے کے لیے آزاد ہوں اور اعتدال پسندی کا راستہ اختیار کرنے کی آواز بنیں۔۔