راولپنڈی (صباح نیوز)بانی پاکستان تحریک انصا ف نے سپریم کورٹ کے نیب ترامیم بحالی کے فیصلے سے متعلق کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے نیب ترامیم کے فیصلے سے توشہ خانہ ٹو کیس ختم ہو گیا،، جنرل باجوہ کے بغیر فیض کا ٹرائل بدنیتی ہے، جنرل فیض جنرل باجوہ کے ماتحت تھا، قمر باجوہ کو اس لیے باہر رکھا جا رہا ہے کہ انہوں نے رجیم چینج کیا ۔
اڈیالہ جیل میں میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے ساابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کو این آر او ٹو مبارک ہو، مجھے تو اس فیصلے پر خوشی منانی چاہیے، 190 ملین پائونڈ کیس بھی ختم ہونے کے قریب ہے، نیب آرڈیننس کے خلاف اس لئے گئے کہ یہ کیسز ہم نے نہیں بنائے تھے، شہباز شریف کے تمام کیسز پرانے تھے، صرف مقصود چپڑاسی کا شوگر سکینڈل کیس ہمارے دور میں بنا، عوامی نمائندے قانون پاس کر کے اپنے کرپشن کیس ختم کر رہے ہیں، عوامی نمائندوں کا کام قوم کے پیسے کا تحفظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب ترامیم کے ذریعے وائٹ کالر کرائم پکڑنا ناممکن بنا دیا گیا ، اس قانون سے چوری کے راستے کھول دیئے گئے ، اڈیالہ جیل میں 7 ہزار قیدی ہیں، اس قانون سے ان میں سے کسی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، نیب ترامیم سے اربوں کی چوری کرنے والوں کا فائدہ ہے ،نذیر بٹ اور انعام شاہ اور توشہ خانہ کی تفتیشی آفیسر کو عدالت لے کر جائوں گا جن کی وجہ سے میری بیوی سات ماہ سے جیل میں ہے، ایک کروڑ 80 لاکھ کے ہار کی قیمت تین ارب 18 کروڑ لگائی گئی۔ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر بات کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آئی ایس پی ار کا بیان آیا ہے کہ وہ غیر جانبدار اور غیر سیاسی ہیں، اگر یہ اب سے غیر سیاسی ہو چکے ہیں تو یہ ملک کے لئے اچھی بات ہے، لیکن اگر یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ پہلے سے غیر سیاسی ہیں تو اس سے بڑی غلط بیانی نہیں ہوگی، یہ غیر سیاسی ہیں تو میجر ، کرنل اور آئی ایس آئی کا جیل میں کیا کام، درخواست کرتا ہوں کہ ملک کے لئے اور خدا کے واسطے غیر سیاسی ہو جائو کہنے سے کوئی غیر سیاسی نہیں ہوگا اعمال سے ہوگا۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ 9 مئی پارٹی کو ختم کرنے کے لئے کروایا گیا، 8 فروری کو دھاندلی کروائی گئی، 9 مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے لائو جو آپ نے رکھی ہوئی ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے جنرل فیض سے ڈرایا جا رہا ہے، جنرل فیض جنرل باجوہ کی اجازت سے ملنے آتے تھے اور جنرل باجوہ کو رپورٹ کرتے تھے، جنرل باجوہ کے بغیر فیض کا ٹرائل بدنیتی ہے، جنرل فیض جنرل باجوہ کے ماتحت تھا، قمر باجوہ کو اس لیے باہر رکھا جا رہا ہے کہ انہوں نے رجیم چینج کیا، جنرل باجوہ کو ٹرائل میں لائے تو وہ سارے بھید کھول دے گا۔ا نہوںنے کہا کہ میں سیاست نہیں جہاد کر رہا ہوں، ملک چھوڑ کر نہیں جائوں گا، جو اوپر بیٹھے فیصلے کر رہے ہیں سب کی پراپرٹیاں باہر ہیں، مرنا ہم جیسے لوگوں نے ہے جن کا سب کچھ ملک میں ہے، ملک تباہی کی جانب بڑھ رہا ہے۔وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور پر پارٹی رہنما تنقید کر رہے ہیں، علی امین گنڈاپور کو وزیراعلیٰ میں نے منتخب کیا اس کے ساتھ کھڑا ہوں، علی امین گنڈا پور کو کمزور نہ کریں اس کے پیچھے کھڑا ہوں، جو لوگ باتیں کر رہے ہیں وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر جیتے ہیں، کوئی بھی پیسہ لگا کر نہیں جیتا، جو سازش کر رہے ہیں ان کو کہتا ہوں کہ پھر نہ کہنا کہ ٹکٹ نہیں دیا۔