ہم شریعت کے معاملہ میں کچھ نہیں کرسکتے، اوپر والے کافیصلہ ہے ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ہم شریعت کے معاملہ میں کچھ نہیں کرسکتے، اوپروالے کافیصلہ ہے ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ وہی پاکستان کی اسٹینڈرڈ سٹوری ہے کہ بہنوں کاحق مارو، شریعت کیا کہتی ہے والد کے انتقال کے ساتھ ہی ورثاء مالک بن جاتے ہیں، والد کی جائیدادہے کیوں حصہ نہیں دے رہے، ہم آج آپ کوہدایات دے رہے ہیں کہ کیوں شریعت پر عمل نہیں کررہے، کوئی خیرات تونہیں دے رہے۔،دنیا سے چلے گئے تو اوپروالاتوآپ کوبخشے گانہیں، کیا جواب اوپردوگے ہمیں آپ کی فکر ہے۔ اگر بھائیوں کو پیسے دے دیئے ہیں توان کو آپ کے ساتھ کھڑاہونا چاہیئے تھا ان کو مدعا علیہ کیوں بنایا۔درخواست گزارپردہ نشین لیڈی نہیں وہ بڑے اعتماد کے ساتھ سپریم کورٹ میں بات کررہے ہیں۔ 14سال سے کسی کاحق ماررہے ہیں، ہم ریلیف نہیں دیں گے۔ ایسے معاملات عدالت نہیں آنے چاہیں۔عدالت نے راولپنڈی میں 12مرلے 18مربع فٹ مکان کی وراثت کے معاملہ پر مدعاعلیحان کونوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر عدالت طلب کرلیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اخترافغان پر مشتمل 3رکنی بینچ نے وراثت کی تقسیم کے تنازعہ پر تنویرسرفرازخان کی جانب سے ڈائریکٹر لیگل کے توسط سے حکومت پاکستان اوردیگر کے خلاف وفاقی محتسب میں جاری کاروائی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزاراپنے وکیل آغامحمد علی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ وہی پاکستان کی اسٹینڈرڈ سٹوری ہے کہ بہنوں کاحق مارو، شریعت کیا کہتی ہے والد کے انتقال کے ساتھ ہی ورثاء مالک بن جاتے ہیں، والد کی جائیدادہے کیوں حصہ نہیں دے رہے، ہم آج آپ کوہدایات دے رہے ہیں کہ کیوں شریعت پر عمل نہیں کررہے، کوئی خیرات تونہیں دے رہے۔ وکیل کاکہناتھا کہ مکان کاقبضہ 4بھائیوں کے پاس ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کتنی بہنیں ہیں۔ وکیل کاکہنا تھا کہ 5بہنیں اور5بھائی ہیں، گھر راولپنڈی میں ہے۔ چیف جسٹس کاکہناتھاکہ ہم آرڈر کردیتے ہیں کہ گھر بیچ دیں۔ وکیل کاکہنا تھا کہ 60لاکھ روپے دو بھائیوں اور3بہنوں کو دینے ہیں۔

چیف جسٹس کاوکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھاکہ اِس عدالت سے کیا چاہتے ہیں، کیا مفت میں جائیداد پر قبضہ برقراررکھنا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس کاوکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اپنے مئوکل کوبلائیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ 5سے6کروڑکی جائیداد ہے، چیک بناکرلے آئیں یاہم بیچ دیں گے۔چیف جسٹس کاکہناتھاکہ ہم شریعت کے معاملہ میں کچھ نہیں کرسکتے، اوپروالے کافیصلہ ہے ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ اگر درخواست گزار نے 8لاکھ روپے ادارکردیئے ہیں تووہ رقم کاٹ دیں گے۔چیف جسٹس کاتھا کہ سنی مسلک میں مرداورعورت کاوراثت میں 2-1حصہ ہے وہ کاٹ دیتے ہیں، ہم سارے آرڈرز کالعدم قراردے دیں گے،دنیا سے چلے گئے تو اوپروالاتوآپ کوبخشے گانہیں، کیا جواب اوپردوگے ہمیں آپ کی فکر ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ بڑا احسان کیااگر کرایادیا، آدھی شریعت پر عمل کیا باقی پر بھی عمل کرلو، آپ پیسے لے کرآئیں۔ وکیل کاکہناتھاکہ وفاقی محتسب نے مکان کی بولی کاحکم دیا ہے۔

چیف جسٹس کاکہنا تھاکہ وفاقی محتسب کی جانب سے مقررکردہ کمیشن نے جائیدادکی کیا قیمت لگائی ہے۔اس پر وکیل کاکہنا تھا کہ ساڑھے 6کروڑقیمت لگائی ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ساڑھے 6کروڑکاپے آرڈر بناکرلے آئیں، جورقم اداکی ہے وہ کاٹ دیں گے باقی ادائیگی کردیں۔ چیف جسٹس نے درخواست گزارسے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیاکام کرتے ہیں۔ اس پر درخواست گزارکاکہناتھا کہ میںمحکمہ تعلیم میں ایل ڈی سی ہوں۔ اس پر چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ آپ کے پاس اتنے پیسے کہاں سے آئے۔ اس پر درخواست گزارکاکہنا تھا کہ میں نے بینک سے قرض بھی لیاہے اور میرے بچے کاروبار کرتے ہیں۔ چیف جسٹس کاکہا تھا کہ اگردرخواست گزاربات نہیں مان رہے تومکان بیچ دیتے ہیں۔ چیف جسٹس کادرخواست گزارسے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر بھائیوں کو پیسے دے دیئے ہیں توان کو آپ کے ساتھ کھڑاہونا چاہیئے تھا ان کو مدعا علیہ کیوں بنایا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست گزارپردہ نشین لیڈی نہیں وہ بڑے اعتماد کے ساتھ سپریم کورٹ میں بات کررہے ہیں۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ 14سال سے کسی کاحق ماررہے ہیں، ہم ریلیف نہیں دیں گے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھاکہ مدعاعلیحاں کیوں دعویٰ دائر کریں، آپ جگہ خالی کریں اورکرائے پر دے دیں، اتفاق رائے کاآرڈر ہمارے سامنے چیلنج کیاہواہے۔ جسٹس نعیم اخترافغان کاکہناتھا کہ مکان کی مارکیٹ ویلیو ساڑھے 6کروڑروپے ہے،مکان بیچ دیں اور جن کو حصہ دیا ہے وہ ہمارے سامنے آکرکہہ دیں کہ ہم نے اتنے پیسے وصول کئے ہیں توہم وہ کاٹ دیں گے۔چیف جسٹس کاکہنا تھاکہ ایسے معاملات عدالت نہیں آنے چاہیں۔چیف جسٹس کاحکم لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ درخواست گزاروں کاوالد سرفراز احمد خان 2010میں وفات پاگیا اور پیچھے 12مرلے 18مربع فٹ گھر وراثت میں چھوڑا، پانچ بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں جبکہ پہلی اہلیہ فوت ہوگئیںاوردوسری اہلیہ زندہ ہیں۔ درخواست گزارکے وکیل کاکہنا تھا کہ دوسری اہلیہ نے عدالت نے حصہ وصول کرلیا۔درخواست گزار نے تمام بھائی ، بہنوں اوردوسری سوتیلی ماں کو فریق بنایا ہے۔

مکان میں درخواست گزار اورتین بھائی عزیز سرفراز، توقیر سرفراز اور توصیف سرفرازرہائش پزیر ہیں۔ درخواست گزار کاکہنا تھا کہ دوبھائیوں نوید سرفراز اوروعزیز سرفراز نے 20،20لاکھ روپے حصہ وصول کرلیا ہے جبکہ تین بہنوں میں سے ایک نے 8لاکھ، دوسری نے 5لاکھ اورتیسری نے 7لاکھ روپے وصول کرلیے ہیں۔ درخواست گزاربقایارقم ادارکرنے کے لئے تیار ہیں۔ عدالت نے مدعا علیحان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر عدالت طلب کرلیا۔ چیف جسٹس حکم میں کہنا تھا کہ مکان کی مارکیٹ ویلیو ساڑھے 6کروڑتعین ہوئی ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ آئندہ سماعت تک مکان کی بول نہیں ہوگی۔ چیف جسٹس کاکہناتھا کہ یاادائیگی کریں یامکان خالی کریں۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 2ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔ ZS