عمران خان کو جیل میں ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے۔عمر ایوب خان

اسلام آباد (صباح نیوز)قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو جیل میں ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے،نواز شریف،شہباز شریف جب جیل میں تھے ان کے بوفے لگتے تھے اور 45  ،45لوگ ملاقات کرتے تھے، نوا زشریف کو ملک سے بھگانے کے لئے  خفیہ اداروں نے اُن کے ٹیسٹ رزلٹ تبدیل کیے، ریڈزون میں اپیکس کمیٹی کی میٹنگ کر نے والوں سے کیا بات کریں، لوگوں میں جائیں جبری گمشدگیوں پر شدید عوامی غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

پارلیمینٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے  عمر ایوب خان نے کہا کہ ایوان میں  یوٹیلٹی سٹور ملازمین کا مسئلہ اٹھایا ہے ، حکومت عوام  کو سہولیات فراہم نہیں کر رہی بلکہ معاشی بوجھ میں اضافہ کررہی ہے ، عمران خان کو جیل میں سہولیات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں ان  سے ملاقات نہیں کروائی جاتی،تزلیل کی جاتی ہے،بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے ان کے بیٹوں کی بھی بات نہیں کروائی جاتی۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں جبری گمشدگیوں کو مسئلہ حل کیا جائے،بلوچستان میں حالات خراب ہیں،سیلابی صورتحال ہے،منصوبہ مندی کے وزیر احسن اقبال نے اہم معاملات پر جواب دینے کی بجائے بانی چیئرمین پی ٹی آئی پر اٹیک کیا،یہ فارم 47 کی حکومت ہے،بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو ڈیتھ سیل میں رکھا ہوا ہے ہم اس حوالے سے پٹیشن دائر کر رہے ہیںنواز شریف اور شہباز شریف جب جیل میں تھے ان کے بوفے لگتے تھے اور 45 لوگ ملاقات کرتے تھے،جنرل باجوہ نے مسلم لیگ ن کی سہولت کاری کی  اور خفیہ اداروں نے میاں نواز شریف کے ٹیسٹ رزلٹ تبدیل کیے،این آر او اور لندن پلان کے تحت آپ اقتدار میں آئے ہیں،حنیف عباسی ایف اے ڈرین کا کیس نہ بھولیں،رانا ثنا اللہ سے موجودہ ڈی جی اینٹی نارکوٹکس اٹھ کر معافی مانگے اس کی ٹیم جواب دے کہ کیوں جھوٹا کیس بنایا ؟؟حکومت کے ساتھ ہم کیا بات کریں؟یہ کوئٹہ کے ریڈزون میں اپیکس کمیٹی کی میٹنگ کر رہے ہیںیہ لوگوں کے درمیان جائیںجبری گمشدگیوں سے متعلق پوری قوم میں شدید غم و غصہ ہے،

سندھ میں جی ڈی اے کو پیپلز پارٹی نے دیوار کے ساتھ لگایا ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ بارش کی صورتحال میں این ڈی ایم اے کیا کر رہا ہے وہ ہمیں آگاہ کرے۔اسد قیصرنے کہا کہ  وزیراعظم کی سربراہی میں اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں جو بھی فیصلے ہوئے وہ پارلیمان میں لائے جائیں یہ ہمارا پہلا مطالبہ ہے،بلوچستان میں جو واقع ہوا اس کی ہم شدید مزمت کرتے ہیںیہ بدترین انٹیلیجنس کی ناکامی ہے،اس کے حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں۔وزیر داخلہ نے کہہ رہے تھے کہ یہ معاملہ صرف ایک ایس ایچ او کی مار ہے،ہم اس بیان کی مزمت کرتے ہیں،یہ غیر سنجیدہ لوگ ہیںان کے پاس صلاحیت نہیں ،چھوٹے صوبوں کے مسائل کو نظرانداز کیا جارہا ہے،بلوچستان کے پارلیمان میں 99 فیصد لوگ جعلی ہیںوہ کسی اور طریقے سے وہاں پہنچائے گئے ہیں۔اسد قیصر وزیراعظم کی سربراہی کو اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں جو بھی فیصلے ہوئے وہ پارلیمان میں لائے جائیں یہ ہمارا پہلا مطالبہ ہیبلوچستان میں جو واقع ہوا اس کی ہم شدید مزمت کرتے ہیںیہ بدترین انٹیلیجنس کی ناکامی ہیاس کے حقائق عوام کے سامنے لائے جائیںوزیر داخلہ نے کہا یہ معاملہ صرف ایک ایس ایچ او کی مار ہیہم اس بیان کی مزمت کرتے ہیںیہ غیر سنجیدہ لوگ ہیںان کے پاس صلاحیت نہیں چھوٹے صوبوں کے مسائل کو اگنور کیا جارہا ہے،بلوچستان  سے پارلیمان میں 99 فیصد لوگ جعلی ہیںوہ کسی اور طریقے سے وہاں پہنچائے گئے ہیں۔

اسد قیصر نے کہا کہ  بلوچستان کے متعلقہ لوگوں کو آن بورڈ لیا جائے ،مہارنگ بلوچ سے بات کی جائے،کسی کو جبری طور پر گمشدہ کرنے کا اختیار نہیں ہے،یہ ملک بنانا ریپبلک نہ بنائیں،کسی کا کوئی قصور ہے تو اسے عدالت میں پیش کریں ،لوگوں کو اٹھانا بند کریںملک میں اس وقت تباہی ہے،مزدور پریشان ہیں،تاجر پریشان ہیں۔سب کچھ پارلیمنٹ میں لایا جائے،افغانستان کے حوالے سے اس حکومت کی پالیسی انتہائی ناقص ہے،ڈپلومیٹک چینل اپنایا جائے،دوست ممالک سے بات کی جائے،خیبرپختونخوا کی قیادت سے بات کی جائے ،اکیلے سب معاملات کیے جارہے ہیں،آپ ڈنڈے کے زور پر بات نہ کریں،ہمیں افغانستان کے ساتھ بیٹھ کر برابری کی سطح پر بات کرنی چاہیے