کراچی(صباح نیوز) چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) سینیٹر روبینہ خالد نے بدھ کوبی آئی ایس پی سندھ ریجن ٹیم کی بریفنگ کے لیے کراچی میں ڈائریکٹر جنرل سندھ ریجن کے دفتر کا دورہ کیا۔چیئرپرسن روبینہ خالد کو ڈائریکٹر جنرل بی آئی ایس پی سندھ ریجن کی جانب سے ہیڈ کوارٹر کراچی میں بریفنگ دی گئی جس میں بی آئی ایس پی کے تحت چلنے والے پروگراموں کی تفصیل شماریاتی تجزیوں کے ساتھ شیئر کی گئی۔چیئرپرسن روبینہ خالد نے کہا کہ انسانی وسائل کی ترقی پاکستان کی مجموعی آبادی کی سماجی حیثیت کو بہتر بنانے میں بہت اہم ہے۔ انہوں نے عملے کو ہدایت دی کہ وہ ایک منصوبہ وضع کریں جس کے ذریعے وہ دستکاری اور کاریگروں کی صنعت کو بڑھانے کے لیے ایک پائلٹ پروجیکٹ شروع کریں جس سے قبل انہیں اس شعبے میں مہارت رکھنے والے افراد کا پتہ لگا کر ان کو اکٹھا کرنا ہو گا اور ان خواتین کو آن بورڈ لانا ہو گا۔ انہوں نے اس اقدام میں بی آئی ایس پی کی مدد کے لیے کراچی کی معروف یونیورسٹیوں سے فیشن ڈیزائن کے طلبا کو لانے کے لیے ٹیم سے بھی بات کی۔سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ”ایک بار جب یہ ہنر پر مبنی کورسز کرائے جائیں تو، ان اداروں سے مناسب سرٹیفیکیشن کروائی جائے جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہوں اور عالمی سطح پر قبول کیے جائیں”۔ڈائریکٹر جنرل BISP- سندھ ریجن نے سندھ میں BISP کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا، “BISP نے متعدد شاک ریسپانسیو کیش ٹرانسفرز جیسے کوویڈ 19، فلڈ ریلیف 2022، فیول سبسڈی 2022، آٹے کی سبسڈی 2023، گندم کی سبسڈی 2023 اور سندھ حکومت رمضان پیکج 2024 کو باقاعدہ طریقے سے سر انجام دیا۔”انہوں نے مزید بتایا کہ ڈیجیٹل اور مالیاتی پہلوں پر مستحق خواتین کی خواندگی کی سطح کو بڑھانے کے لیے ڈیجیٹل، مالیاتی اور خواندگی کی تربیت (DFLT) کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔بی آئی ایس پی سینٹرل زونل آفس کراچی اور STEVTA نے غریب مستحقین کی خدمت کے لیے تعاون کو بڑھانے کے لیے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں۔ چیئرپرسن نے ہدایت دی کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس ایم او یو کے تحت کام کو تیز کیا جائے اور چھ ماہ کے عرصے میں مکمل کیا جائے۔انہوں نے واضح کیا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بارے میں بہت سی غلط فہمی پائی جاتی ہے، “اس کا اکثر سماجی تحفظ کے پروگراموں سے موازنہ کیا جاتا ہے ۔” BISP کوئی سماجی تحفظ یا خیراتی پروگرام نہیں ہے، یہ ایک ایسا پروگرام ہے جو ان لوگوں کی مدد کرتا ہے جو کام کرنے کے قابل ہیں۔ “وسیلہ روزگار پروگرام کے دائرہ کار کو بڑھانے کے لیے اسے بحال کرنے کی ضرورت ہے۔”انہوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ انسانی وسائل کی ترقی بی آئی ایس پی کی بنیادی توجہ ہے۔ زیادہ آبادی ایک بوجھ ہے، اسے افرادی قوت میں شامل کرنے کے لیے انہیں ہنر سکھا کر فائدہ پہنچانے کی ضرورت ہے۔”چیئرپرسن نے کہا کہ BISP میں شمولیت کے لیے CNIC ضروری ہے ،اس شرط نے پاکستان کی خواتین کی ایک بڑی تعداد کو شناخت کے قابل بنایا ہے۔چیئرپرسن روبینہ خالد نے محدود وسائل کے باوجود کام کرنے اور مالی دبا سے متاثرہ افراد کی حالت زار کو دور کرنے پر ٹیم کی تعریف کی۔