اسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی ریلویز کے اجلاس کی کاروائی کے دوران ارکان نے ریلویزمیں مبینہ بے قاعدگیوں کی کمیٹی کی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کردیا ،ریلویز حکام سے سامان،ڈیزل،پٹری کی چوری غبن کے واقعات زمنیوں کی لیزودیگر معاملات پر رپورٹ طلب کرلی گئی سینیٹر شہادت اعوان نے اجلاس میں یہ بھی انکشاف کیا ہے ایک اہم کاروباری شخصیت نے ریلویز کی اربوں روپے مالیت کی زمینیں بیچ دی ہیں۔ سیکرٹری ریلویز نے بتایا ہے کہ تین نئی انٹرنیشنل لائنوں کا پلان کیا ہوا ہے،ایک لائن کوہاٹ سے مزار شریف تک جائے گی ،جبکہ چمن سیقندھار تک ریل پٹری بچھانے کا منصوبہ بھی ہے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس چیئرمین سینیٹر جام سیف اللہ خان کی زیر صدارت پارلیمینٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ میں نے ریلوے میں کرپشن کی روک تھام کے اقدامات سے متعلق سوال کیا تھا،میں نے جو چیزیں پوچھیں اس کا مناسب جواب نہیں دیا گیا، پوچھا تھا کہ کتنا مٹیریل چوری ہوا ہے، کتنا سکریپ چوری ہوا ہے؟ مگر اس کے بارے میں کوئی جواب نہیں دیا گیا،
سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل غائب کرنے کا کیس سامنے آیا تھا، سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ جن لوگوں نے غبن کیا ان کو ہائی لائٹ ہونا چاہئے۔سینیٹر شہادت اعوان نے مزید کہا کہ دس ہزار 207 گز جگہ ایک اہم شخصیت کو لیز دی گئی انہوں نے اس کو بیچ دیا،اس سے ریلوے کو 5 ارب نقصان ہوا، اس مقدمے کی تفصیل بھی دی جائے۔ سینیٹر شہادت اعوان نے مزید کہا کہ پٹریاں گل سڑ گئیں ہیں، تانبا سارا کھا گئے ہیں، سکریپ کہاں گیا؟اتنے بڑے ادارے میں اتنی بے قاعدگیاں ہو رہی ہے ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا فاضل سینیٹرکی باتیں کافی سنجیدہ ہیں۔کمیٹی نے ریلویز میں فراڈ ،چوری، غبن کے زیرالتواکیسز لیز پر دیئے گئے اثاثوں ان کی موجودہ صوراتحال کی آئندہ اجلاس میں تفصیلات طلب کرلی گئیں چئیرمین کمیٹی نے کہا ہے کہ مناسب سمجھا تو ذیلی کمیٹی تشکیل دے کر انکوائری بھی کرسکتے ہیں،کرپشن کے لئے بالکل زیرو ٹالرنس ہے،سیکرٹری ریلوے نے یقین دہانی کروائی کہ جس حد تک آپ کہیں گے ساری معلومات کمیٹی کے سامنے رکھیں گے۔ ریلوے حکام کی جانب سے ایم ایل ون منصوبے سے متعلق بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس وقت کراچی سے لاہور کا ٹائم ٹیبل 18 گھنٹے ہیں،اپگریڈیشن سے کراچی سے لاہور کے سفر کا دورانیہ دس گھنٹے سے کم ہو جائے گا، ایم ایل ون کے تحتآپریٹنگ اسپیڈ 120 سے 140 کلو میٹر فی گھنٹہ ہو گی، سینیٹر کامل علی آغا نے خدشہ ظاہر کیا کہ لگتا ہے اس میں کوئی فائدہ نہیں، پھر سارا ٹریک دگرگوں ہو جائے گا، وہ ساڑھے تین سو پر چلے گئے، ہمیں 120 پر واپس لے آئے ہیں، سیکرٹری نے کہا کہ ہم نے کوئی کمپرومائز نہیں کیا۔کامل علی آغا نے دعوی کیا کیہ ریلویز کی جانب سے چھ کمپرومائزکئے گئے ہیں۔
حکام نے کہا کہ انفراسٹرکچر کا ڈیزائن وہی ہے،انفراسٹرکچر 160 کلو میٹر پر ہی جا رہا ہے، لاہور تک انفراسٹرکچر 160 کلومیٹر تک کا ہی ہو گا۔کامل علی آغا نے کہا کہ سارا ڈیزائن ہی کمپرومائز کیا گیا ہے فریٹ نہیں بنارہے، کمپرومائز پر کمپرومائز کیوں کر رہے ہیں۔ ارکان نے کہا کہ ابھی بھی ریل میں ہمارا سسٹم 120 کلومیٹر تک چلتا ہے۔سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ڈیزائن انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ پرہوا ہے، ڈیزائن میں کوئی کمی نہیں ہے، دونوں اطراف نے اس کو فلیگ شپ پراجیکٹ ڈیکلیئر کیا ہوا ہے،یہ ایسا پراجیکٹ ہے جس میں قرضے واپس کرنے کی بھی صلاحیت ہے، پہلے فیز میں کراچی سے ملتان دوسرے فیز میں ملتان سے پشاور جائیں گے، تین نئی انٹرنیشنل لائنوں کا پلان کیا ہوا ہے،ایک لائن کوہاٹ سے خرلاچی اور پھر وہاں سے مزار شریف جائے گی،چمن والی لائن قندھار کی طرف جائے گی۔سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ مختلف ممالک اس میں دلچسپی ظاہر کررہے ہیں،قرضے کا پراجیکٹ صرف ایم ایل ون ہے،باقی منصوبوں میں سرمایہ کاری کی بات کر رہے ہیں۔ کمیٹی نے ایم ایل ون منصوبے پر کام تیز کرنے کی ہدایت کردی ہے۔