نئی دہلی ۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں دس سال بعد تین مراحل میں اسمبلی کے انتخابات کرانے کا اعلان کر دیا گیا ہے ۔ بھارتی الیکشن کمیشن نے جمعہ کو مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا ہے شیڈول کے مطابق مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے انتخابات18،25 ستمبر اور یکم ا کتوبر کو کرائے جائیں گے
4 اکتوبر کو ووٹوں کی گنتی کے بعد نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں نئی حلقہ بندیاں کر کے ہندو آبادی والے جموں خطے میں6 اسمبلی نشستیں دے کر ہندو وزیر اعلی لانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
مئی 2022 کو بھارت کے حلقہ بندی کمیشن نے جموں و کشمیر میں نئے انتخابی حلقے بنائے جن کا مقصد مسلم آبادی کو اختیارات سے محروم کرنا تھا۔ حلقہ بندیوں کے اس نئے منصوبے کے تحت 90 رکنی جموں و کشمیر کی اسمبلی میں جموں کی طرف سے 6 نشستوں کا اضافہ ہوا جبکہ کشمیر کی طرف سے صرف ایک نشست کا اضافہ ہوا۔ اس منصوبے کے تحت جموں کی نمائندہ نشستوں کی تعداد 43 ہوگئی جبکہ کشمیر کی نشستوں کی تعداد 47 ہوگئی۔ نئی قانون سازی کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں آزاد کشمیر کے لیے 24 نشستیں مختص کی گئی ہیں ۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ 2011 کی مردم شماری میں وادی کشمیر کی آبادی 70 لاکھ تھی جبکہ جموں کی آبادی 53 لاکھ رپورٹ ہوئی تھی۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں طاقت کے استعمال اور کشمیری مسلمانوں کو پسماندہ کرنے کی سنگین کوششوں کے درمیان بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں انتخابات کے انعقاد کا اعلان سامنے آیا ہے جبکہ اسمبلی انتخابات کے لیے جو حالات ترتیب دیے گئے ہیں وہ کچھ اس طرح ڈیزائن کے گئے ہیں کہ وہ 2019 کے غیرقانونی اقدام کی توثیق کرتے ہیں۔دسمبر 2023 کے بھارتی سپریم کورٹ (جس نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو آئینی قرار دیا تھا) کے فیصلے کے تحت حکومت قانونی طور پر پابند ہے کہ 30 ستمبر 2024 تک انتخابات منعقد کروائے۔ مقبوضہ وادی میں آخری بار اسمبلی انتخابات 2014 میں منعقد ہوئے تھے۔