مظفرآباد(صباح نیوز)یورنیورسٹی آف آزادجموں وکشمیر مظفرآباد کے زیر اہتمام پاکستان کے 77ویں یوم آزادی کے حوالہ سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ایک مضبوط، مستحکم اور خوشحال پاکستان کو تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کا ضامن قرار دیتے ہوئے پاکستان کی سیاسی قیادت اور ارباب اختیار سے مطالبہ کیا کہ وہ مملکت خداداد کو سیاسی و اقتصادی دوام بخشنے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔
جامعہ کشمیر کے شعبہ تعلقات عامہ سے جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز کے مطابق یونیورسٹی کے چہلہ کیمپس میں منعقدہ سیمینار بعنوان یوم آزادی پاکستان، کشمیر کی آزادی کا پیغام سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ آج کشمیریوں سمیت اہل پاکستان کو بھی ایک ترقی کرتے، تواناپاکستان کی ضرورت ہے جو سیاسی استحکام سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو پاکستان کی صورت میں ایک ایسا وکیل دستیاب ہے جو عالمی سطح پر ان کے حق خود ارادیت کیلئے اپنی جاندار آواز بلند کر رہا ہے۔ اہل پاکستان کو یوم آزادی کے موقع پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہم پاکستانی قوم کے باالخصوص شکرگزار ہیں جس نے ہر مصیبت کی گھڑی میں کشمیریوں کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے نہ صرف کشمیریوں کے پیدائشی حق، حق خود اردایت کیلئے ہر دستیاب فورم پر آواز بلند کی بلکہ دنیا کے کئی دیگر ممالک اور ان کی عوام کے حقوق اور ترقی کیلئے بھی مثبت کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ آزاد خطہ تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کیلئے انتہائی اہم ہے اور اس میں کسی بھی قسم کا نظریاتی خلفشار اس تحریک کو نہ صرف نقصان پہنچائے گا بلکہ دشمن کو در اندازی موقع بھی دے گا۔ انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ آئیں اس ملک کی ترقی اور استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس(ر)جسٹس سید منظور حسین گیلانی نے کہا کہ جامعات کا نوجوانوں کی کردار سازی سمیت معاشرے کو آگاہی فراہم کرنے میں کلیدی کردار ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ پاکستان جو ایک نظریہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا کیا ہم آج اس نظریہ پر عمل پیرا ہیں؟ جسٹس منظور حسین گیلانی نے کہا کہ ہماری خوش قسمتی تھی کہ ہمیں ایک مضبوط نظریاتی ملک پاکستان آج ہی کے دن حاصل ہوا مگر ہماری بد قسمتی ہے کہ ہم اپنی نظریاتی اساس کونظراندازکرتے ہوئے خلفشار کا شکار ہو گئے۔ سابق چیف جسٹس نے اپنے خطاب میں تحریک آزادی پاکستان کے تاریخی پس منظر، مسئلہ کشمیر کے تاریخی، سیاسی اور قانونی پہلوں پر سیر حاصل گفتگو کی۔ انہوں نے بتایا کہ کیسے بھارت نے وقت کے ساتھ ساتھ کشمیر پر آئینی دہشت گردی کے ذریعے اپنے قبضے کو دوام بخشا۔ انہوں نے شرکا سمینار کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے پچاس لاکھ نان سٹیٹ سبجیکٹ ہولڈرز کی آبادکاری کی طرف مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ کیا ایسے میں مقبوضہ خطہ میں رائے شماری کا عمل ممکن ہے۔ وزیر حکومت تقدیس گیلانی نے سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری اور پاکستانی یکجان دو قالب ہیں اور دنیا کی کوئی طاقت کشمیر کو پاکستان سے جدا نہیں کر سکتی۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمارے نوجوان اور پوری کشمیری قوم پاکستان کے شکرگذار ہیں جس نے اپنے کئی مسائل کے باوجود کشمیریوں کو ہر طرح کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مدد فراہم کر رہا ہے۔ اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی نے کہا کہ پوری دنیا میں یہ دستور ہے کہ ہر قوم اپنی آزادی کا دن شان و شوکت کے ساتھ مناتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دن کو منانے کا مقصد ان شہدا اور زعما کو خراج عقیدت پیش کرنا ہوتا ہے جنہوں نے آزادی کی تحریکوں میں گراں قدر خدمات اور لازوال قربانیاں پیش کی ہیں۔ ڈاکٹر کلیم عباسی نے کہا کہ آج کا دن منانے کا یہ مقصد بھی ہے کہ ہم اس ملک کو حاصل کرنے کے مقاصد پر بھی غور کریں کہ کیا ہم نے ان مقاصد کو حاصل کیا یا حاصل کرنے کیلئے کیا جدوجہد کر رہے ہیں۔ وائس چانسلر نے مقررین کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے گونا گوں مصروفیات میں سے وقت نکالتے ہوئے یوم آزادی کا دن جامعہ کشمیر میں سمینار کیلئے صرف کیا۔
امیر جماعت اسلامی آزادی کشمیر ڈاکٹر مشتاق احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیریوں کا پاکستان سے رشتہ کلمہ کی بنیاد پر استوار ہوا اور آج بھی وہ اسی نظریہ پر کاربند ہوتے ہوئے آزادی کی تحریک جو دراصل تحریک تکمیل پاکستان ہے کے لیے بے پناہ قربانیاں دے رہے ہیں۔ انہوں نے خطاب میں تحریک پاکستان کے دوران پیش کی گئی قربانیوں کی لازوال داستانوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک نظریہ ہے جس کے حصول کیلئے ہمارے اسلاف نے جان و مال، عزت و آبرو کو قربان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ آج مشکل حالات ہیں مگر ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ پاکستان ہی وہ واحد ملک ہے جو امت مسلمہ کی قیادت کر رہا ہے۔ ڈائریکٹر کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ ڈاکٹر راجہ محمد سجاد لطیف خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر اور پاکستان لازوال رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں اور بھارت اپنی تمام تر چالوں اور جبر کے باوجود کشمیریوں کو پاکستان سے دور کرنے میں ناکام رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہو گا اور ہم سب ملکر یوم آزادی پاکستان کو بھرپور انداز میں منائیں گے۔ سیمینار سے قبل جامعہ کشمیر کے چہلہ کیمپس ایڈمن بلاک کے سامنے پرچم کشائی کی عظیم و شان تقریب منعقد ہوئی جہاں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی نے پاکستان کا قومی پرچم لہرایا اور ملک کی سلامتی اور استحکام اور مقبوضہ جموں وکشمیر کی جلد آزادی کی دعا کی۔ اس موقع پر سیکورٹی سٹاف کے چاک و چوبند دستے نے سلامی بھی پیش کی۔ تقریب میں ڈین صاحبان، پرنسپل آفیسران، انتظامی آفیسران فیکلٹی ممبران سمیت سٹاف نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور بعد ازاں ایک بڑی ریلی کی صورت میں ایجوکیشن ہال کی طرف آزادی مارچ کیا۔ یوم آزادی پاکستان کی مناسبت سے جامعہ کشمیر میں شجرکاری مہم کا آغاز بھی کیا گیا جس میں سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان و وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی نے پودے لگا کر افتتاح کیا۔ یوم آزادی پاکستان کے موقع پر جامعہ کشمیر کے شعبہ آرٹ اینڈ ڈیزائن نے ایجوکیشن ہال میں ایک تصویری نمائش کا اہتمام بھی کیا تھا جس میں شرکا نے گہری دلچسپی لی۔