جماعت اسلامی ایک بہترین پناہ گاہ۔۔۔۔ تحریر : ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی

برسوں پہلے اسی کی دہائی میں ایک حافظ کے جلسے میں رات گئے پورے شہر کے کارکنان الیکشن کے دنوں میں جایا کرتے تھے اور حوصلے بڑھا کر آتے تھے۔
ہم سب بھی سارا دن ڈور ٹو ڈور مہم سے تھک کر رات کو امی اور خالہ زہرا کی سرخ وین میں بھر کر اندرون شہر جایا کرتے تھے –
ہمارے شیر جوان شیر کی طرح گرجتے تھے-
سیاست پوری شرافت کے ساتھ نظریاتی اختلاف کے ساتھ ہوا کرتی تھی۔
ہمارے حافظ سلمان بٹ ،میاں صلی (صلاح الدین)اور جہانگیر بدر کے جلسے ہوا کرتے تھے۔
لاہور نے پھر آج برسوں بعد ایک حافظ کا جلسہ دیکھا ہے -میں اپنی ضعیف امی کے ساتھ جلسہ گاہ میں موجود ہوں جو اپنے پرجوش بیٹے حافظ نعیم کی تقریر جلسہ گاہ میں بیٹھ کر سن رہی ہیں۔
بے مثال حاضری -جماعت اسلامی نے پھر سیاست کو شرافت اور نظریات کا سلیقہ سکھایا ہے-عوام کے مسائل کو اجاگر کیا ہے-
ہم نے معاہدہ کیا ہے اور ایک ایک دن اس معاہدے کا تعاقب کریں گے –
ہم نے اگر صرف پوائینٹ اسکورنگ کرنی ہوتی تو ایک دن کا پاور شو کر کے آجاتے -مگر ہم معاہدے کے ایک ایک شق پر عمل در آمد کروائیں گے۔
ہم نے دھرنا ختم نہیں موخر کیا ہے -ہم رابطہ عوام کے ذریعے اپنے معاہدے پر پہرہ دیں گے -اگر معاہدہ پر عمل در آمد نہ ہوا تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے –
جماعت کے کارکنان اپنے ہدف پر فوکس رکھیں –
غیر ضروری طور پر اپنی قوت کو اور اپنی منزل کو کھوٹی نہ کریں -آو اور اپنے حق کے لیئے کمر بستہ ہو جاو -اپنی قوت کو اور اس تحریک کو دریا بنا دو -طوفان بنا دو-اس جماعت کو سب کی جماعت بنا دو اور دنیا وآخرت کی بھلائیاں سمیٹ لو-
اردو زبان تہذیب کی زبان ہے اور وہ جب ہمارے حافظ نعیم بھائ کی زبان سے ادا ہو تو شائستگی کا اعلی معیار دیکھنے کو ملتا ہے
انھوں نے مریم بی بی کو بہت ہی شائستہ الفاظ میں یاددہانی کرا کر یہ ثابت کیا کہ جماعت اسلامی عورتوں کے لیئے عزت ،شفقت اور حفاظت سے بھرپور سائبان ہے اور ہمارے راہنما ایسی ماوں کے تربئیت یافتہ ہیں جنھوں نے انھیں اپنی زندگی میں آنے والی ہر عورت کو عزت واحترام دینا سکھایا ہے-
اقلیئتوں ،نوجوانوں اور خواتین کے لیئے سب سے مضبوط پناہ گاہ ، جماعت اسلامی۔