ڈھاکہ(صباح نیوز)نوبل انعام یافتہ پروفیسر محمد یونس نے بنگلہ دیش کے عبوری سربراہ کے طور پر حلف اٹھا لیا ہے،بنگلہ دیش کے صدر محمدشہاب الدین نے جمعرات کی شب ڈھاکہ میں ملک کے عبوری سربراہ محمد یونس سے حلف لیاتقریب سے خطاب کرتے ہوئے عبوری سربراہ نے کہاہے کہآئین کی پاسداری، اورتحفظ کروں گا ۔ 16 ایڈوائزری کونسلرز کے ناموں کا اعلان کردیا گیا۔پروفیسر محمد یونس کی کابینہ میں ڈاکٹر صالح الدین احمد، ڈاکٹر آصف نذرل، عادل الرحمن خان، حسن عارف، توحید حسین، سیدہ رضوانہ حسن، شرمین مرشد، فاروقی اعظم، بریگیڈیئر جنرل (ر)ایم سخاوت حسین، سپردیپ چکما، بیدھن رنجن رائے، اے ایف ایم خالد حسن اور فریدہ اختر شامل ہیں۔ کابینہ میں شامل 16 افراد میں سے حلف بردادی تقریب میں 13 نے حلف اٹھایا تاہم تین ممبران ایسے تھے کہ جو شہر سے باہر ہونے کی وجہ سے حلف بردادی کی تقریب میں شامل نہیں ہو سکے۔پروفیسر محمد یونس کی کابینہ میں طلبہ تنظم کے رہنما ناہید اسلام بھی شامل ہیں کہ جن کی سربراہی میں بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف اس احتجاج کا آغاز ہوا تھا کہ جس نے ملک کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو اپنے عہدے سے استعفی دینے اور ملک چھوڑنے پر مجبور کیا تھا۔
تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے عبوری سربراہ نے کہا کہ میں آئین کی پاسداری، حمایت،حفاظت کروں گا۔ خلوص نیت سے اپنے فرائض سرانجام دوں گا۔عبوری حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے ڈاکٹر یونس کا عہدہ چیف ایڈوائز کا ہے جو وزیر اعظم کے برابر ہے۔حلف برداری کی تقریب میں غیر ملکی سفارت کاروں، سول سوسائٹی کے نمائندوں، بڑی کاروباری شخصیات اور سابق اپوزیشن پارٹی کے اراکین نے شرکت کی جبکہ شیخ حسینہ واجد کی عوامی لیگ کا کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا۔محمد یونس آج ہی عبوری حکومت کی سربراہی کے لیے بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا پہنچے تھے۔ گزشتہ رو ز ڈھاکہ پہنچنے کے بعد 84 سالہ محمد یونس نے کہا کہ لوگ پرجوش ہیں اور ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔ واضح رہے کہ پروفیسر یونس کو عبوری حکومت کا چیف ایڈوائزر نامزد کرنے کا فیصلہ صدر محمد شہاب الدین، فوجی رہنماں اور طلبہ رہنماں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد کیا گیا۔بنگلہ دیش پر 15 سال تک حکمرانی کرنے والی شیخ حسینہ واجد نے کئی ہفتوں تک طلبہ کی قیادت میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے بعد وزیر اعظم کے عہدے سے استعفی دے دیا تھا جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جمعرات کو فرانس سے دارالحکومت ڈھاکہ پہنچنے کے بعد بی بی سی سے بات کرتے ہوئے 84 سالہ عبوری سربراہ نے کہا کہ لوگ پرجوش ہیں۔بنگلہ دیش پر 15 سال تک حکمرانی کرنے والی شیخ حسینہ واجد نے کئی ہفتوں تک طلبہ کی قیادت میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے بعد وزیر اعظم کے عہدے سے استعفی دے دیا تھا جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔پروفیسر یونس کو عبوری حکومت کا چیف ایڈوائزر نامزد کرنے کا فیصلہ صدر محمد شہاب الدین، فوجی رہنماں اور طلبہ رہنماں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد کیا گیا۔طالب علموں نے واضح کر دیا تھا کہ وہ فوج کی قیادت والی حکومت کو قبول نہیں کریں گے، لیکن وہ چاہتے ہیں کہ پروفیسر یونس چیف ایڈوائزر کے طور پر سامنے آئیں۔