مونال : تحریر محمد اظہر حفیظ


پچھلی کئی دھائیوں سے پیر سوہاوہ ایک بہترین ویو پوائنٹ تھا۔ جہاں پر اچھی چائے، بکوڑے، تکے اور چکن کڑاھی کھانے کو ملتی تھی ۔
اس سے پہلے دامن کوہ پر یہ سہولیات میسر تھیں ۔ کامران لاشاری صاحب کر دور میں بہت سے ڈویلپمنٹ کے کام ہوئے جس میں 9th ایونیو ,7ایونیو، پاکستان مونومنٹ ،ایف نائن پارک، لیک ویو پارک، سید پور ویلج، میلوڈی فوڈ سٹریٹ ، دامن کوہ اور مونال جیسے بہت سے پراجیکٹ شامل تھے۔
رات گئے تک اسلام آباد تا مونال سڑک روشن رہتی تھی۔ مونال ایک نئے فوڈ اور ویو پوائنٹ کے طور پر سامنے آیا۔
ہر اسلام آباد وزٹ کرنے والی کی کوشش ہوتی تھی کہ وہ ایک وقت کا کھانا مونال ریسٹورانٹ یا لامونٹانا ریسٹورانٹ پر کھائے۔
دونوں ساتھ ساتھ واقع ریسٹورانٹ ہیں۔
قدرے مہنگے ریسٹورانٹ تھے پر افورڈ کرنے والوں کیلئے خوشی کا باعث تھے۔
ان دو ریسٹورانٹس کے بننے سے علاقے میں کاروبار کے مواقع بہت بہتر ہوئے۔ بہت سے لوگوں کو روزگار ملا۔ پاس کے علاقوں کی بھی سنی گئی قریب کی آبادیوں کے گھر بھی کرائے پر لگ گئے جہاں پر ان ریسٹورانٹ کے ملازمین رہتے تھے۔ علاقے میں بہت سے ترقیاتی کام ہوئے سڑک بہت بہتر ہوگئی، روشنی کا نظام بہت بہتر ہوگیا موبائل ٹیلیفون نیٹ ورک آگئے اور لوگوں کی آمدورفت سے مقامی لوگوں کے رویے بہت بہتر ہوئے۔ اسی کو دیکھتے ہوئے آگے کچھ فاصلے پر ڈائنو سٹی، ہائی لینڈ، وسپرنگ پائن، پائن سٹی جیسے پراجیکٹ شروع ہوئے۔
ایک ویران سڑک جو اندھیرا ہوتے ہی چور اور ڈاکوں کی آماجگاہ بن جاتی تھی ایک مصروف اور پرسکون شاہراہِ بن گئی۔
چند سال پہلے کچھ احباب کو جن کا جنگلی حیات سے کوئی تعلق نہیں تھا ان کو یاد آیا کہ مارگلہ نیشنل پارک تو انکی ملکیت ہے اور مونال میں واقع دونوں ریسٹورانٹس کو بند کردیا گیا۔
یہ ایک بری خبر تھی۔ ان ریسٹورانٹ کے مالکان کورٹ میں چلے گئے فیصلہ ان کے حق میں آگیا اور ریسٹورانٹ دوبارہ کھل گئے دوبارہ چہل پہل شروع ہوگئی۔
مارگلہ نیشنل پارک کے مالکان شاید اس فیصلے سے خوش نہیں تھے۔
اس عدالتی جنگ کا بدلہ ضروری تھا اور پھر یہ بدلہ عدالتی حکم سے ہی لیا گیا۔ جیسا کہ کہتے ہیں کہ زہر کا علاج زہر سے کیا جاتا ہے ۔ اسی طرح عدالتی فیصلے کا تریاق بھی عدالت سے ہی کروایا گیا۔
یقیننا اسلام آباد ایک سرسبز شہر تھا۔ اس کی آبادی آباد کرنے کے بہانے سے بے دریغ درختوں کو کاٹا گیا۔
کبھی صنعتی نمائش کیلئے جگہ کی مد میں بے پناہ درختوں کو کاٹا گیا۔ کبھی بلیو ایریا آباد کیا گیا۔ کبھی شاہ اللہ دتہ کی جانب ہاسنگ سوسائٹیوں کی بنیاد رکھی گئی۔ اور کبھی پارک وئیو، بحریہ انکلیو کے نام کے رہائشی منصوبوں کا آغاز کیا گیا۔
مونال کو بند کرنے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ یقیننا بہت احسن اقدام ہے۔ اس سے مارگلہ نیشنل پارک کی خوبصورتی میں بے پناہ اضافی ہوگا۔ جنگی حیات کی افزائش میں بے پناہ اضافہ ہوگا۔ چیتے اور ہرن کی افزائش نسل میں بہت خوش آئند تبدیلی آئے گی۔ یہ سب ٹھیک ہے جناب ۔ یہ ہی وہ مسائل ہیں جن پر جناب چیف جسٹس کی توجہ بہت ضروری تھی الحمدللہ اب قوم کے مالکان خوش ہیں۔
جناب چیف جسٹس جنگلی حیات کے ساتھ ساتھ انسانی بقا کیلئے بھی کچھ اقدامات اٹھائے جائیں۔ زندگی گزارنے کے اخراجات ناقابل برداشت ہوتے جارہے ہیں۔ مونال یقیننا چند روز تک منہدم ہو جائے گا۔ بہت اچھی بات ہے ۔ یہ جو بجلی کے بل کے ٹو کی بلندیوں کو چھو رہے ہیں ۔ برائے مہربانی ان کو بھی دوبارہ زمین پر لانے کے بھی آڈر صادر فرمائے۔ تاکہ انسانی حیات کو بھی مہنگائی سے بچایا جاسکے۔
جنگلی حیات بہت ضروری ہے پر شاید انسانی حیات سے ہی یہ زمین زمین کہلاتی ہے۔ اس کی بقا کیلئے بھی کوئی احسن اقدام اٹھائیے۔
قوم آپکی اور مالکوں کی تہہ دل سے شکر گزارا ہوگی شکریہ
یکساں انصاف کا بول بالا ہی حیات پاکستان کی بقا ہے۔
پاکستان زندہ باد