دوحہ(صباح نیوز) فلسطین کی مزاحتمی تحریک حماس نے منگل کے روز جاری کردہ بیان میں اس امر کی تصدیق کی ہے کہ تہران میں قتل ہونے والے تنظیم کے پولٹ بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے بعد غزہ میں حماس کے اہم رہنما یحییٰ ابراہیم حسن سنوارنئے سربراہ ہوں گے۔ ہفتے کے روز حماس نے بتایا تھا کہ تنظیم میں اسماعیل ہنیہ کا خلیفہ مقرر کرنے کی خاطر گروپ کے سربراہی کیڈر اور شوری کے مابین اہم مشاورتی عمل شروع کیا گیا تھا۔ حماس کے نئے سربراہ منتخب ہونے والے یحییٰ ابراہیم حسن سنوار کی عمر تقریبا 61 برس ہے اور وہ امریکا کو سب سے زیادہ مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔
العریبیہ کے مطابق حماس کے بنیادی تنظیمی نظام کے مطابق پچاس ارکان پر مشتمل شوری بشمول ارکان پولٹ بیورو نئے سربراہ کا چناؤ کرتے ہیں۔یحییٰ ابراہیم حسن سنوار 1962 میں خان یونس میں پیدا ہوئے تھے۔ ابھی ان کی عمر پانچ برس تھی کہ اسرائیل نے اس شہر پر قبضہ کر لیا۔ السنوار کے خاندان کا تعلق فلسطینی گاؤں المجدل عسقلان سے ہے، جہاں سے اسرائیل نے 1948 میں فلسطینیوں کو بیدخل کر دیا تھا۔ اب یہ علاقہ اسرائیلی شہر عسقلان کا حصہ ہے۔نوجوانی ہی میں سنوار نے غزہ میں اخوان المسلمون کی تحریک میں شمولیت اختیار کی، جس کا نام 1987 کے آخر میں بدل کر حماس تحریک میں تبدیل ہو گیا۔ السنوار نے غزہ کی اسلامی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور عربی زبان میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ یونیورسٹی کی تعلیم کے دوران وہ اخوان المسلمون کے سٹوڈنٹ ونگ اسلامی بلاک کے سربراہ بھی رہے۔
یحییٰ ابراہیم حسن سنوار نے 1985 میں اخوان المسلمون کے سکیورٹی ونگ کی بنیاد رکھی، جسے المجد کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کا بنیادی ہدف غزہ کی پٹی میں اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کرنا تھا61 سالہ یحییٰ ابراہیم حسن سنوار نے غزہ کی اسلامی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی تھی انہیں ابو ابراہیم بھی کہا جاتا ہے۔ مختلف اسرائیلی جیلوں میں 23 سال تک قید کاٹنے کے دوران یحییٰ ابراہیم حسن سنوار نے عبرانی زبان میں اتنی مہارت حاصل کر لی تھی کہ وہ یہ زبان روانی سے بول سکتے ہیں۔ ان کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی ثفاقت اور معاشرے کی بڑی گہری سوجھ بوجھ بھی رکھتا ہے۔السنوار کو دو اسرائیلی فوجیوں کے قتل کے جرم میں چار مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ پھر 2011 میں جب اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی سے متعلق مفاہمت ہو گئی، تو اسرائیل نے جن 1,027 فلسطینیوں کو رہا کیا تھا، ان میں سے یحییٰ ابراہیم حسن سنوار سب سے سینیئر فلسطینی قیدی تھے۔
اسرائیلی جیل سے رہائی کے بعد یحییٰ ابراہیم حسن سنوار نہ صرف عزالدین القسام بریگیڈ کے سینیئر کمانڈر بن گئے بلکہ انہوں نے حماس کے اس عسکری بازو کی قیادت کے ساتھ ساتھ غزہ پٹی میں اس عسکریت پسند گروپ کی مجموعی قیادت بھی سنبھال لی تھی۔غزہ میں حماس کے اس سربراہ کا نام امریکہ نے 2015 میں اپنی سب سے زیادہ مطلوب ‘ افراد کی فہرست میں بھی شامل کر لیا تھا۔ اس فہرست میں حماس کی عزالدین القسام بریگیڈ کے موجودہ کمانڈر محمد ضیف کا نام بھی شامل ہے، جسے سات اکتوبر کو اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کا دوسرا ماسٹر مائنڈ قرار دیا جاتا ہے۔
امریکہ کو مطلوب افراد میں بریگیڈ کے موجودہ کمانڈر محمد ضیف کا نام بھی شامل ہے، جسے سات اکتوبر کو اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کا دوسرا ماسٹر مائنڈ قرار دیا جاتا ہے۔
اسرائیل نے گزشتہ دنوں اُن کے مارے جانے کا اعلان جبکہ حماس نے تردید کی تھی۔