جماعت اسلامی کا دھرنا ___ یہی چراغ جلیی گے تو روشنی ہو گی ….تحریر نعیم قاسم


بجلی کی قیمتوں میں ناجائز اضافے اور آئی پی پیز کو ناجائز کیپسٹی چارجز کے خلاف جماعت اسلامی کے راولپنڈی میں دھرنے کو آٹھواں روز ہے جماعت اسلامی کے اس دھرنے کو تمام عوام کی حمایت حاصل ہے جو یوٹیلیٹی بلوں کی وجہ سے زندگی موت کی کشمکش میں ہیں جواں ساز اور پر عزم امیر جماعت حافظ نعیم الرحمن ایک با اصول، سچے اور کھرے انسان ہیں ان کے اندر ایک صاحب بصیرت لیذر کے تمام اوصاف پائے جاتے ہیں ہو سکتا تھا کہ وہ گزشتہ سال کراچی کے میئر بن جاتے مگر چونکہ انہوں نے تحریک انصاف کے ساتھ سیاسی اتحاد کر لیا تھا اور انہیں واضح برتری حاصل تھی مگر پیپلزپارٹی کی حکومت اور نادیدہ قوتوں نے تحریک انصاف کے کونسلرز کی اکثریت کو میئر کے الیکشن کے دن غائب کر دیا اور کچھ کو پیپلز پارٹی کے امیدوار مرتضی وہاب کو ووٹ دینے پر مجبور کر دیا اور اسطرح دھاندلی سے مرتضی وہاب اقلیت میں ہوتے ہوئے کراچی کے میئر بن گئے مگر پورے پاکستان نے اس موقع پر حافظ نعیم الرحمن کے حوصلے اور صبر کی خوب داد دی اور وہ ہار کر بھی کراچی کے عوام کی نگاہوں میں ہیرو بن گئے گزشتہ جنرل الیکشن میں انہوں نے اپنے کردار کی عظمت کی سنہری مثال قوم کے سامنے پیش کی سندھ الیکشن کمیشن نے انہیں فارم 47 پر ایم پی اے کے انتخاب میں کامیابی کی نوید سنائی مگر اس مرد حق نے اس کامیابی کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور برملا کہا کہ میرے حلقے میں تحریک انصاف کا امیدوار جیتا ہے لہذا اس کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے ان کا یہ عمل ان تمام سیاستدانوں کے منہ پر ایک طمانچہ تھا جو اپنے آپ کو راسخ العقیدہ مسلمان کہتے ہیں ہر سال حج، عمرے اور شاہی مہمان کی حیثیت سے خانہ کعبہ اور روضہ رسول کی زیارت کا شرف حاصل کرتے ہیں مگر جعلی ووٹوں سے جیت کر اپنی منافقت کا پردہ ساری قوم پر عیاں کر دیتے ہیں مگر ایسے لوگوں کے سامنے حافظ نعیم الرحمن جیسی شخصیات بھی اللہ تعالیٰ پیش کرتا ہے جن کے قول و فعل میں کوئی تضاد نہیں ہوتا ہے آج جماعت اسلامی کا امیر یہ شخص عوام کے جائز حقوق کے لیے میدان کارزار میں کھڑ ہے ان شا اللہ وہ وقت دور نہیں جب یہ صاحب نظر اور صاحب کردار انسان جماعت اسلامی کو ایک عوامی جماعت میں تبدیل کر دے گا
نگہ بلند، سخن دلنواز، جاں پر سوز
یہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لیے
جماعت اسلامی کے دھرنے کے ساتویں روز شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا “حکومت دھرنے کے شرکاء کے جذبات کو حیلے بہانے سے ٹال مٹول کی بجائے عوام کو بجلی کے بلوں میں فوری ریلیف دے حکمرانوں کو اپنی مراعات، فری بجلی، گیس پٹرول اور گاڑیوں کے مفت استعمال کو ختم کرنے میں کون سا امر واقع ہے جاگیر داروں پر کیوں ٹیکس نہیں لگایا جا رہا ہے قوم کی حلال ٹیکسوں کی کمائی کو کیوں کیپسٹی چارجز کے نام پر حکمران طبقے کے چالیس خاندانوں کی کمپنیوں کی جھولی میں ڈالا جا رہا ہے ”
حافظ نعیم الرحمن پوری قوم کے جذبات کی ترجمانی کر رہے ہیں خدا کی مار ہو لٹیروں پر ہمارے ہاں آئی پی پیز نے جو بجلی کے پلانٹس لگائے ہیں اور ان کی ادائیگی ڈالرز میں لے رہے ہیں چاہے وہ گنجائش کے مطابق بجلی پیدا کریں یا نہ کریں_سابق وزیر پانی بجلی مصطفی کھر کا کہنا ہے کہ جو پلانٹس ہمارے ہاں 14 اور 15 سینٹ فی یونٹ قیمت پر لگائے گئے ہیں وہی پلانٹس بنگلہ دیش میں تین سینٹ اور ہندوستان میں ڈھائی سینٹ فی یونٹ پر لگائے گئے ہیں کیونکہ اس میں حکمرانوں اور بیوروکریٹس کے کمیشنز اور کک بیکس شامل ہیں _سابق وفاقی وزیر گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ ان تمام پلانٹس سے بجلی پیدا کیے بغیر مستفید ہونے والے چالیس خاندان ہیں جو حکمرانوں کے قرابت دار اور انتہائی با اثر ہیں 2013 سے لیکر 2023 تک ان آئی پی پیز کو 18 ہزار ارب کی ادائیگیا ں کی گئی ہیں جس میں بجلی کی قیمت 9 ہزار 650 ارب روپے جبک پیداوار ی گنجائش کی مد میں 8 ہزار 350 ارب کی ادائیگیا ں کی گئی ہیں اور اگر ان کمپنیوں کا آڈٹ کیا جائے تو اس میں اربوں کے گھپلے پائے جا ئیں گے اربوں روپے کی ادائیگیاں ان کمپنیوں کو بھی کی جا رہی ہیں جو ایک یونٹ بھی بجلی پیدا نہیں کر رہی ہیں اور پلانٹس بند پڑے ہیں انہی ناجائز کیپسٹی چارجز کی وجہ سے بجلی کے ایک یونٹ کی قیمت ہزاروں قسم کے ٹیکس شامل کر کے 72 روپے تک جا پہنچی ہے جس پر نہ تو صنعت چل سکتی ہے اور نہ ہی کوئی کمرشل کاروبار اور کیسے ایک گھریلو صارف اپنی آمدنی کا 60 فیصد یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی پر خرچ کر سکتا ہے
آج جماعت اسلامی کی قیادت نے عوام کی نبض پر ہاتھ رکھتے ہوئے بجلی گس پٹرول کی بڑھتی قیمتوں کے خلاف احتجاجی کال دی ہوئی ہے ساری قوم کا فرض ہے کہ وہ اپنے جائز حقوق کے لیے جماعت اسلامی کی تحریک کا ساتھ دے تاکہ وہ حکومت کے ناجائز استحصال سے نجات حاصل کر سکیں
جہاں تک حافظ نعیم الرحمن کا تعلق ہے تو وہ اپنی ذاتی زندگی میں نہایت ملنسار، سادہ، عجزو انکسار اور خوش اخلاقی کے پیکر ہیں وہ قاضی حسین احمد کی طرح سٹیٹس کو حقیقی معنوں میں چیلنج کر نے کی صلاحیت رکھتے ہیں ان کی تقاریر وں، خیالات اور قول و فعل سے عیاں ہے کہ وہ اقبال کے سچے مرد مجاہد ہیں میرا گمان ہے کہ وہ اسلام کو حقیقی معنوں میں اور ہمہ گیر مفہوم میں ایک انقلابی تحریک تصور کرتے ہیں وہ ان شا اللہ سید مودودی کی فکر اور سوچ کے ایک حقیقی سپاہی بن کر اس ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کر یں گے اور جماعت اسلامی جدیدیت کی علمبردار بن کر نوجوان نسل کو بھی اپنے قافلے میں شامل کر نے میں کامیاب ہو جائے گی حافظ صاحب علامہ اقبال کے اس شعر کی عملی تصویر ہیں
ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق
یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق