لگتا تھا دل مٹھی میں آگیا ہے اور پاؤں رک سے گئے ہیں –
ایسا رعب کہ جو کبھی بادشاہوں کے محلات میں بھی نہ محسوس ہوا تھا وہ دل کو گرفت میں لے چکا تھا
اندر داخل ہوئے تو ایک عجیب سا سکوت تھا سکون تھا ،اطمینان تھا -یوں لگتا تھا شہیدوں کی روحیں وہاں محو پرواز ہیں اور کیوں نہ ہوں کہ وہ تین جوان شہدا کی ماں کا مسکن تھا وہ ماں جس کے ہاتھ چومنے کی خواہش مجھے، عبداللہ عزام شہید کی بیٹی اور خالد مشعل کی بیوی، تینوں کو وہاں کھینچ کر لے گئی تھی
شہیدوں کے والد اسماعیل ہانیہ تک جب میری درخواست پہنچی کہ قاضی حسین احمد رحمتہ اللہ علیہ کی بیٹی قطر آئی ہوئی ہیں ان کی اہلیہ کے ہاتھ چومنے کی سعادت حاصل کرنا چاہتی ہے تو انہوں نے فورا بلا لیا اور تب مجھے پتہ چلا کہ اسلامی تحریکوں کا یہ پرخلوص رشتہ کتنا میٹھا رشتہ ہے- وہ دیر تلک پاکستان ،جماعت اسلامی اور آغا جان کی باتیں کرتے رہے- خالد مشعل کی اہلیہ بولیں ہمارے گھر میں آج بھی قاضی صاحب ایک شفیق بزرگ کے طور پر یاد رکھے جاتے ہیں
اسماعیل ہانیہ کی اہلیہ نے جب بتایا کہ ان کے تیرہ میں سے یہ تین بچے شہید ہوئے ہیں ابھی تو دس دوسرے باقی ہیں اور ہم تو النصر مع الصبر کے ساتھ ساتھ ان تنصروااللہ ینصرکم کے وعدے کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں تو سچ تو یہ ہے کہ ضبط کے بندھن ٹوٹ ٹوٹ جاتے تھے کہ اے اللہ یہ کون سی بستی اور کون سی نسل کے لوگ ہیں جنہیں تو نے ایسے حوصلے سے نوازا ہے۔
اسماعیل ہانیہ کے بچے آج بھی غزہ میں ہی موجود ہیں اور جنت و شہادت کی طلب اس پورے خاندان کے انگ انگ سے پھوٹتی محسوس ہوتی ہے۔اسماعیل ہانیہ کا عزم وثبات اور اطمینان اس بات کا پتہ دے رہی ہے کہ ظلم ووحشت کی گھور رات جب زیادہ اندھیری ہوجائے تو دل سے کہو نہ گھبرائے سحر قریب ہے
میں ابھی اسماعیل ہانیہ سے قطر میں فلسطینی خواتین کے لیئے ایک کانفرنس میں شرکت کے بعد انکی قیام گاہ پر مل کر آئ تھی-آج انکی شھادت نے میرا یہ خیال ثابت کر دیا کہ مجھےاس گھر میں جنت کی مخلوق سے ملنے کی سعادت حاصل ہوئ تھی-وہ شوق شھادت سے ایسے سرشار تھے اور اتنے ہی مطمئن اور پرعزم اور انکے بارے میں کانفرنس میں مقررین نے کہا کہ یہ فلسطین اور غزہ کے لوگ اس دنیا کے نہیں جنت کے باسی ہیں اور آج ان شاءاللہ اسماعیل ہانیہ بھی قابل رشک زندگی گزار کر اپنے شہیدوں کے ہمراہ اپنے رب سے ملاقات کے لیئے روانہ -اللہ ہمیں بھی ان شھداء کے ایمان وعزم کی کوئ رمق عطا کر دے اور ہمارا انجام بھی انبیاء ،صدیقین اور شھداء کے ساتھ کرنا –