نواز شریف اور امیرِ جماعتِ اسلامی ایک پیج پر؟ : تحریر تنویر قیصر شاہد


شہباز حکومت میں بجلی اس قدر مہنگی کر دی گئی ہے کہ نواز شریف ایسا متمول شخص بھی چیخ اٹھا ہے۔ نون لیگ کے صدر اور سابق وزیر اعظم ،جناب نواز شریف، نے تڑپ کر کہا ہے : بجلی کا بِل کوئی بھی ادا نہیں کر سکتا۔ یہ غریب لوگوں کے لیے ہی نہیں بلکہ ہر ایک کے لیے مصیبت بن چکا ہے ۔ بڑے میاں صاحب کے اِس بیان پر عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کا مہنگی ترین بجلی کے خلاف بیان مگر مچھ کے آنسو ہیں۔ نواز شریف اس قدر امیر شخص ہیں کہ مہنگی ترین بجلی بھی وہ بآسانی افورڈ کرسکتے ہیں ۔

عوام کا دل پشوری کرنے کے لیے مگر ضروری ہے کہ وہ مہنگی ترین بجلی سے تڑپتے اور بلکتے عوام کی فلک شگاف آہوں میں اپنی آہ بھی شامل کرلیں۔ بڑے میاں صاحب کا یہ بیان عوامی کنزمپشن کے لیے ہے۔ وہ مرکز ی اقتدار کے تخت پر تشریف فرما اپنے برادرِ خورد کے لیے کوئی مسئلہ پیدا نہیں کرنا چاہتے ۔ حالانکہ اگر کشتگانِ بجلی کے ساتھ انہیں دِلی ہمدردی ہوتی تو وہ اپنے وزیر اعظم بھائی صاحب سے براہِ راست بجلی کی مد میں عوام کو ریلیف دینے کا حکم صادر فرما سکتے تھے ۔ ایسا مگر نہیں ہو سکا ہے ۔

مہنگی بجلی بارے دبے الفاظ میں عوام کے دکھوں کی ترجمانی کرتا جو احتجاج نواز شریف صاحب کررہے ہیں، ویسا ہی احتجاج آج امیرِ جماعتِ اسلامی ، جناب حافظ نعیم الرحمن، بجلی کے کمرتوڑ بِلوں کے خلاف دھرنا دے کر کررہے ہیں ۔ گویا ہر روز مہنگی ہوتی بے لگام بجلی کے بِلز کے حوالے سے نون لیگی صدر اور امیرِ جماعتِ اسلامی ایک پیج پر آ گئے ہیں۔ یہ ایک حسین اور دلفریب سنگم ہے ۔ ویسے تو حافظ نعیم الرحمن صاحب نے بجلی کے ہوشربا بِلوں کے خلاف دھرنا دینے کا اعلان پہلے بھی کیا تھا۔

12جولائی2024کو ۔ اسلام آباد ہی میں۔ انھوں نے اور ان کے معروف اور معتبر ساتھیوں نے کہا تھا کہ 12جولائی کا دھرنا اٹل ہے ۔ ایک معاصر نے یہ خبر بھی شائع کر دی کہ وزیر داخلہ نے نائب امیرِ جماعتِ اسلامی، امیر العظیم ، کو فون کرکے محرم الحرام کے پیشِ نظر دھرنا موخر کرنے کی درخواست کی مگر جماعتِ اسلامی نے انکار کر دیا۔

لیکن پھر پسِ پردہ نجانے کیاکھچڑی پکی کہ جماعتِ اسلامی نے 12جولائی کا دھرنا26جولائی کے لیے موخر کر دیا۔ اگر وہ پہلے ہی وزیر داخلہ کی درخواست سب کے سامنے مان جاتے تو امیرِ جماعت کی زیادہ عزت ہوتی ۔ بعد ازاں دودھ تو دیا مگر مینگنیاں ڈال کر ۔ ویسے جماعتِ اسلامی نے12جولائی کا دھرنا موخر کرکے عقلمندی اور حکمت کا ہی ثبوت دیا کہ ان ایام میں عاشورہ محرم کے ایام بھی تھے اور وسط ایشیا کے ایک اہم ملک کے صدر بھی اسلام آباد قدم رکھ رہے تھے۔ جماعتِ اسلامی نے دھرنا موخر کرکے دراصل اپنی ہی عزت بچائی کہ ماضی میں ان کے کئی دھرنے اور احتجاجات ملک کے لیے بھی بدنامی کا باعث بنے ۔ عوام کے لیے باعثِ آزار بھی اور خود جماعتِ اسلامی کے کارکنان کے لیے عذاب کا سندیسہ ۔ مثال کے طور پر فروری 1999 کو بھارتی وزیر اعظم، اٹل بہاری واجپائی، کی لاہور آمد پر جماعتِ اسلامی کا تباہ کن احتجاج۔ اس وقت بھی تو ملک پر نون لیگ ہی کی حکومت تھی ۔

جماعتِ اسلامی اپنے انتھک امیر ،حافظ نعیم الرحمن، کی ولولہ انگیز قیادت میں آج26جولائی 2024 کو ایسے ایام میں مہنگی ترین بجلی کے خلاف دھرنا دینے جارہی ہے جب بنوں میں دو سنگین ترین واقعات ہو چکے ہیں۔جب حکمران افغان طالبان کے زیر سرپرستی پاکستان دشمن ٹی ٹی پی کے مرکزی رہنماوں کی پاکستان مخالف اور انتہائی مہلک کال پکڑی گئی ہے۔

جب پی ٹی ایم بھی اپنے دست و بازو آزمانے پر تلی بیٹھی ہے ۔ جب ٹی ایل پی نے چند دن پہلے ہی راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگم پر ہفتہ بھر پریشان کن کامیاب دھرنا دیا اور وفاقی حکومت سے اپنے مطالبات بھی منوا لیے ہیں ۔ جب آج ہی تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان ملک بھر میں احتجاج کر رہی ہے ۔ جب ملک بھر میں ڈی جی آئی ایس پی آر کی تازہ پریس کانفرنس کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔اِس پس منظرمیں امیرِ جماعتِ اسلامی اپنے جانبازوں اور جاں نثاروں کی معیت میں اسلام آباد میں آج دھرنا دینے آ رہے ہیں ۔

امیرِجماعتِ اسلامی کا یہ دھرنا اور مبینہ مطالبات خالصتا عوامی مفاد میں ہیں ۔ دیکھنا مگر یہ ہے کہ حافظ نعیم الرحمن صاحب اور ان کے جاں نثار اپنے پاوں پر کھڑے رہ کرمطالبات منوانے میں کہاں تک کامیاب رہتے ہیں ۔ اسلام آباد میں گرمی اور حبس اپنے عروج پر ہے۔ ایسے جاں کش موسم میں یہ دھرناامیرِ جماعتِ اسلامی اور وابستگانِ جماعتِ اسلامی کے لیے کسی بڑی آزمائش سے کم نہیں ہے ۔ راقم اپنی بیماری اور معذوری کے باوجود جماعتِ اسلامی کے اِس دھرنے میں شریک ہونے کا ارادہ رکھتا ہے ۔

شہباز حکومت نے مہنگائی اور بجلی کے نرخ اِس بلندی پر پہنچا دیے ہیں کہ اب ہر پاکستانی کو جماعتِ اسلامی کے بجلی بِلز مخالف دھرنوں اور احتجاجات میں شریک ہونا بینک ۔ بے حس آئی پی پیز نے حکمرانوں کو مبینہ بے دست و پا کرکے مہنگی ترین بجلی سے عوام کی زندگیوں میں جس وحشت سے زہر گھول دیا ہے، اب آپشن یہی رہ گیا ہے کہ مہنگی بجلی کے خلاف ہر پاکستانی شہری حکومت کے خلاف بروئے کار آئے ۔ آئی پی پیز اور حکومت کے باہمی گٹھ جوڑ سے عوام کی زندگیاں مزید اجیرن نہیں بنائی جا سکتیں ۔

شہباز حکومت نے مہنگی ترین بجلی اور ہمہ دم بڑھتی مہنگائی پر عوامی بلبلاہٹ پر اپنے کان لپیٹ رکھے ہیں۔ جماعتِ اسلامی پاکستان اور امیرِ جماعت اسلامی جس مقصد اور ہدف کے تحت آج وفاقی دارالحکومت میں دھرنا دینے جا رہے ہیں ، شائد شہباز حکومت کے کانوں پر جوں رینگ جائے۔ واقعہ یہ ہے کہ مہنگی بجلی کے خلاف امیرِ جماعتِ اسلامی کی حکمرانوں کے خلاف للکار اور پکار میں عوام کے جلی و خفی آنسووں کی ترجمانی ہو رہی ہے ۔

اِس سے بڑھ کر ستم اور بے بسی مزید کیا ہو سکتی ہے کہ وطنِ عزیز کے ایک نامور فنکار، راشد محمود صاحب نے اگلے روز بجلی کا تازہ بِل ہاتھ میں لہراتے ہوئے کپکپاتی آواز میں کہا: بجلی کا بِل اتنا زیادہ آیا ہے کہ دعا مانگتا ہوں اِس سے بہتر تھا مجھے موت آجاتی ۔ ہمارے ایک اور نامور اداکار ، عثمان پیرزادہ صاحب، نے کہا ہے : بجلی کے بِلز اتنے زیادہ ہیں کہ شائد مجھے بجلی کٹوانا پڑ جائے ۔ 23جولائی کو یہ افسوسناک خبر آئی کہ گوجرانوالہ شہر میں بجلی کا ہوشربا بِل آنے اور بِل کی تقسیم پر دو سگے بھائیوں پر اتنا جھگڑا بڑھا کہ مبینہ طور پر بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی کو قتل کر ڈالا۔

بے حس حکومت نے مہنگائی اور مہنگی بجلی سے ہر گھر میں صفِ ماتم بچھا دی ہے ۔ہر ماہ بجلی کا بِل وصول کرتے ہی لوگوںپر غشی کے دورے پڑ رہے ہیں ۔حکومت مگر آئی پی پیز کے سامنے اپنے بے دست و پا ہونے کے ڈرامے رچا رہی ہے ۔عوام دشمن یہ ڈرامے کب تک چلیں گے؟ سابق وزیر خزانہ ، جناب مفتاح اسماعیل، نے اعداد و شمار کے ساتھ بتایا ہے کہ حکومت کی22 آئی پی پیزکمپنیاں بھی بجلی کی مد میں عوام کو لوٹ رہی ہیں۔ شہباز حکومت مگر جواب دینے کی بجائے خاموش ہے ؛ چنانچہ لازم ہے کہ آج امیرِ جماعتِ اسلامی کی آواز اور قدم میں ہم سب اپنی آواز اور قدم ملائیں ، وگرنہ یہ حکمران ہم سب کو مارڈالیں گے۔

بشکریہ روزنامہ ایکسپریس