توشہ خانہ سے 300 ڈالرز کی مالیت کا کوئی بھی تحفہ لے جانے کی اجازت نہیں ہے۔ قائمہ کمیٹی میں انکشاف

اسلام آباد(صباح نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا محمود الحسن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کیبنٹ ڈویژن اور اس کے ماتحت اداروں کے کام کے طریقہ کار، اور گزشتہ تین سالوں کی کارکردگی سے متعلق امور کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا محمود الحسن نے اراکین کمیٹی اور کیبنٹ ڈویژن اور اس کے ماتحت اداروں کے نمائندوں کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ ملکی معاملات کی بہتری کے لئے اراکین کمیٹی اور کیبنٹ ڈویژن کے ساتھ مل کر موثر حکمت عملی اختیار کی جائے گی تاکہ معاملات احسن طریقے سے سرانجام پائیں۔

اراکین کمیٹی نے بھی چیئرمین کمیٹی کے لئے بھرپور تعاون اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اسپیشل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن نے قائمہ کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کیبنٹ ڈویژن کے انچارج وزیراعظم پاکستان ہیں۔ اس کے ماتحت ادارے اور ریگولیٹری باڈیز بھی ہیں۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کیبنٹ ڈویژن میں کابینہ، کیبنٹ کمیٹیوں، نیشنل اکنامک کونسل اور سیکرٹریز کمیٹی سے بھیجے گئے معاملات ڈیل کیے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ صدر، وزیراعظم، وفاقی وزرا،مشیروں اور گورنرز کی جانب سے بھیجے گئے معاملات بھی دیکھے جاتے ہیں۔ نئی بننے والی تمام وزارتوں، ڈویژن اور ان سے متعلقہ کام وغیرہ کا عمل بھی یہی سے شروع ہوتا ہے۔ وزرا اور مشیروں کی تقرریاں، تنخواہیں، استعفے، مراعات وغیرہ بھی کیبنٹ ڈویژن دیکھتی ہے۔ اسٹیٹ کی دستاویزات کو محفوظ کرنا، توشہ خانہ، پبلک ہالیڈیز، فلیگ رولز اور انکوائری کمیشنز وغیرہ بھی دیکھی جاتیں ہیں۔ کون ساکام کس وزارت نے کرنا ہے وہ بھی یہاں دیکھا جاتاہے۔

قائمہ کمیٹی کو ریگولیٹری اتھارٹیز جن میں فریکونسی الوکیشن بورڈ(FAB)، نیپرا، نیا پاکستان ہاسنگ ڈویلپمنٹ اتھارٹی، اوگرا، پی ٹی اے، پیپرا، سپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی، نیشنل انٹی منی لانڈرنگ اینڈ کورٹر فنانسنگ ٹیرارزم اتھارٹی، نیشنل سیڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور کنیبس کنڑول ریگولیٹری اتھارٹی کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا گیا۔ اسپیشل سیکرٹری قائمہ کمیٹی کو متعلقہ تنظیموں ابنڈنڈ پراپرٹی تنظیم، ایسٹ ریکوری یونٹ، انسٹیولشن ریفامز سیل، اسلام آباد کلب، نیشنل آرکائیو آف پاکستان، پی ٹی ڈی سی، پی سی بی اور پرنٹ کارپوریشن آف پاکستان کے بارے میں بھی تفصیلی آگاہ کیا۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا محمود الحسن نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا جائے کہ ابنڈنڈ پراپرٹی کی کل کتنی جائیدادیں ہیں اور کتنی کرائے پر دی گئی ہیں اور کتنا کرایہ آتا ہے مکمل تفصیلات آئندہ اجلاس میں آگاہ کی جائیں۔ چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں اسلام آباد کلب کے ایڈمنسٹریٹو اور سیکرٹری کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اسلام آباد کلب کا ممبر بننے کے لئے کیا شرائط ہیں اگر کسی ممبر کی دوسری بیوی ہو تو وہ اسلام آباد کلب کی ممبر بن سکتی ہے۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ملک کے کسی اور کلب میں یہ پابندی نہیں ہے تو اسلام آباد کلب میں کیوں ہے۔ آئندہ اجلاس میں تفصیلی آگاہ کریں۔ جس پر اسپیشل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن نے کہا کہ ممبر بننے کے حوالے سے کیبنٹ ڈویژن کا کوئی کردار نہیں ہے یہ کلب کا اندرونی مسئلہ ہے۔

سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ ادارہ برائے متروکہ املاک کو 14 کروڑ روپے ماہانہ کس لئے چاہیں،20 ملازمین پر مشتمل ادارے کو 14 کروڑ روپے دیئے جاتے ہیں حکومت اپنا پیشہ وصول کرنے کے لئے بنکوں سے قرض لے رہی ہے۔ قائمہ کمیٹی نے ادارہ برائے متروکہ املاک کے بجٹ کی تفصیلات طلب کر لیں۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ کسی بھی کمیٹی میں کوئی ایشو اٹھائیں تو جواب ملتا ہے کہ معاملہ کیبنٹ ڈویژن میں ہے۔117 کیسز کابینہ کے التوا کا شکار ہیں۔  اگر کابینہ کے لئے  یہ حال ہے تو باقی محکموں کے ساتھ کیا حال ہوگا۔ جس پر اسپیشل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن نے کہا کہ جو ایشو بھیجا جاتا ہے وہ متعلقہ محکمے کو بھیجا دیا جاتا ہے ہم سات دن سے زیادہ کوئی فائل نہیں رکھ سکتے البتہ وفاقی کابینہ کا کوئی علم نہیں ہے۔ توشہ خانہ کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ گزشتہ برس توشہ خانہ کی پالیسی میں ترمیم کی گئی تھی جس کے مطابق اب کوئی بھی300 سے ڈالرز سے زائد مالیت کا کوئی تحفہ نہیں رکھ سکتا وہ پارلیمنٹ ہاس، ایوان صدر یا ایوان وزیراعظم میں نمائش کے لئے پیش کر دیا جاتا ہے۔

یہ پالیسی وفاقی حکومت نے بنائی ہے۔ تحفہ کہ کی قیمت کا تخمینہ ایف بی آر اور باہر کا ماہر بندہ لگاتا ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ماضی میں توشہ خانہ کی نیلامی سرکاری ملازم حصہ لے سکتے تھے اب نئی پالیسی کے تحت سرکاری ملازم نیلامی میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ قائمہ کمیٹی نے فروری2023 کے بعد ملنے والے توشہ خانہ کی تفصیلات طلب کر لیں۔ وزارت خارجہ امور میں دستاویزات کی تصدیق کے حوالے سے معاملہ زیر بحث لایا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ لوگوں کو کئی ماہ تک اپوئنٹمنٹ نہیں ملتی لوگ خوار ہو رہے ہیں وہاں ایک مافیا سرگرم ہے اور لوگوں کی پریشانی کو ختم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں اور لوگوں کو سہولت فراہم کی جائے۔قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ان امور کے متعلق وزیر خارجہ سے بھی بات کی جائے گی۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پبلک ہالیڈیز کے نوٹیفکیشن کو آخری ٹائم میں جاری کرنے پر بھی اراکین کمیٹی نے تشویش کا اظہار کیا۔ سینیٹر سلیم مانڈوی نے کہا کہ پبلک ہالیڈیز کا نوٹیفکیشن رات بارہ بجے ملتا ہے اور اگلے دن عید ہوتی ہے۔ وزیراعظم پاکستان کو قائمہ کمیٹی آگاہ کرے کہ نوٹیفکیشن کا اجرا مناسب وقت پر کیا جائے۔ قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ کیبنٹ ڈویژن کے پاس 18 بلٹ پروف گاڑیاں ہیں اور2016 کی پالیسی کے بعد کوئی نئی گاڑی نہیں خریدی گئی۔ ادارے کے پاس 6 ہیلی کاپٹر ہیں جن میں سے 3 فعال ہیں،2 ڈیڈ ہو چکے ہیں۔ قائمہ کمیٹی ہیلی کاپٹرز کے کرائے کے متعلق تفصیلات طلب کرلیں۔ قائمہ کمیٹی کو سول ایوارڈز دینے کی پالیسی بارے بھی تفصیلی آگاہ کیا گیا۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزیراعظم پاکستان نے نئی پالیسی کی منظوری دی ہے اب ایوارڈ ان کو دیا جائے گا جو غیر معمولی کام کرتے ہیں۔ گزشتہ برس کرونا وبا میں نمایاں خدمات سرانجام دینے والے 300 افراد کو دیا گیا تھا۔ اب تھیم وائز ذیلی کمیٹیاں بنائی گئی ہیں جن کو متعلقہ وزیر ڈیل کرتے ہیں ان کی تجاویز مین کمیٹی میں بھیجی جاتی ہے جس کی سربراہی وفاقی وزیر احسن اقبال کرتے ہیں۔وہاں سے تجاویز صدر اور وزیراعظم کو حتمی منظوری کے لئے بھیجی جاتی ہیں۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ آئی ٹی سکیورٹی کے حوالے سے کیبنٹ ڈویژن تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو ایڈوائزی جاری کرتے ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پیپرا میں بھی نیا نظام لایا گیا ہے اور ای پیڈ جاری کیا گیا ہے۔قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں فریکونسی الوکیشن بورڈ(FAB)،پی ٹی اے اور اسلام آباد کلب کو تفصیلی بریفنگ کے لئے طلب کر لیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ انتہائی اہمیت کی حامل کمیٹی ہے موثر حکمت عملی کے تحت معاملات میں بہتری لانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ملک و قوم کا فائدہ ہو۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا، انوشہ رحمان احمد خان، عامر ولی الدین چشتی، سیف اللہ سرور خان نیازی کے علاوہ اسپیشل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن اور دیگر متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔