شنگھائی تعاون تنظیم خطے کے عوام کی سماجی و معاشی ترقی کے لئے اہم کردار ادا کررہی ہے، شہبازشریف

آستانہ(صباح نیوز)وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم خطے کیعوام کی سماجی و معاشی ترقی کے لئے اہم کردار ادا کررہی ہے، ہمارے چیلنجز مشترکہ ہیں، مل کر ترقی و خوشحالی کے لئے کام کرنا ہے، ایس سی او ترقیاتی منصوبوں کے لئے متبادل فنڈنگ کا طریقہ کار وضع کرے، افغانستان میں پائیدار امن ہمارا مشترکہ ہدف ہے، افغانستان دہشت گردی کے خلاف موثر اقدامات کرے تاکہ اس کی سر زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو ،ریاستی دہشت گردی کی مذمت کی جائے،غزہ میں انسانیت سوز مظالم جاری ہیں ،ایس سی او فلسطین کی صورتحال پر آوازاٹھائے، پاکستان ایس سی او کو متحرک تنظیم بنانے اور اہداف کے حصول میں اپنا بھرپور کردار ادا کریگا۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے جمعرات کو یہاں شنگھائی تعاون تنظیم کی کونسل کے سربراہی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ آپ سے مخاطب ہو کر خوشی ہو رہی ہے، آستانہ ایک خوبصورت شہر ہے، بہترین مہمان داری پرشکر گزار ہیں۔ گزشتہ ایک سال سے ایس سی او کی چیئر کی حیثیت سے قازقستان نے بہترین کردار ادا کیا۔ آئندہ سال 25-2024کے لیے صدر شی جن پھنگ کو ایس سی او کی چیئرمین شپ ملنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایس ای او خطے کے عوام کی سماجی و معاشی ترقی کے لیے اہم کردار ادا کر رہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے چیلنجز مشترکہ ہیں، ہمیں مل کر ترقی و خوشحالی کے لیے کام کرنا ہے، خطے کے روشن مستقبل کے لیے ہمیں جغرافیائی سیاسی محاذآرائی سے خود کوآزاد کرنا ہوگا ۔موثر ٹرانسپورٹ کوریڈور زاور قابل اعتماد سپلائی چین کے ذریعے خطے میں رابطے کو بڑانا چاہیے۔پاکستان اپنے محل وقوع کے اعتبار سے تجارت کی اہم گزرگاہ ہے۔ سی پیک کے ذریعے ایس سی او کے علاقائی رابطے کے وژن کے تحت ترقی و خوشحالی کی منزل کے حصول کی جانب گامزن ہے۔ ایس سی او ترقیاتی منصوبوں کے لیے متبادل فنڈنگ کا طریقہ کار وضع کرے، ماحولیات کے تحفظ کے لیے ایس ای او کا اقدام لائق تحسین ہے۔ امن و سلامتی کاقیام ، معاشی ترقی ، غربت کے خاتمہ اور ماحولیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے نمٹنے کے لئے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ بیلا روس کو ایس سی او میں شمولیت پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہاکہ غربت کے خاتمے کے لیے کام کرنا ہوگا، افغانستان میں پائیدار امن ہمارا مشترکہ ہدف ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن کاخواہاں ہے۔ افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ بامعنی طور پر بات چیت کرنا ہوگی تاکہ وہاں کے عوام کے مسائل حل ہوں۔ افغانستان دہشت گردی کے خلاف موثر اقدامات کرے تاکہ اس کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو، ریاستی دہشت گردی کی مذمت کی جائے ۔پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی چاہے وہ ریاستی دہشت گردی ہو یا کسی تنظیم یا فرد کی طرف سے ہو ، اس کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مشترکہ اور جامع اقدامات کی ضرورت ہے۔ بے گنا ہ افراد کی جانیں لینے کاکوئی جواز نہیں ہے اور نہ ہی دہشت گردی کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لئے ڈھال بنانا چاہیے۔ پاکستان تعصب اور امتیار پر مبنی تقسیم کی پالیسیوں اور نسلی و مذہبی بنیاد پر نفرت کو ہوادینے کا مخالف ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ خودمختاری ، علاقائی سالمیت اور لوگوں کے بنیادی حق خود ارادیت کے عالمی طورپر تسلیم شدہ اصولوں کے احترام کی ضرورت ہے۔ اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لئے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے، اسلامو فوبیا اور لسانیت کے خلاف آواز بلند کرنا ہوگی۔وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی دیرینہ تنازعات کے حل کے لئے قابل عمل فریم ورک موجود ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں تصفیہ طلب مسائل کے حل یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے۔ غزہ میں انسانیت سوز مظالم جاری ہیں۔

ایس سی او فلسطین کی صورتحال پر آواز اٹھائے۔ اسرائیل کی بربریت کی کارروائیوں کی مذمت اور فوری جنگ بندی ہونی چاہیے۔ فلسطین میں 37ہزار کے قریب معصوم لوگوں کو شہید کیا جاچکا ہے جن میں زیادہ تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔اسرائیل کی طرف سے 20 لاکھ فسلطینیوں کو بے گھر کیاگیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مسئلہ فلسطین کے 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیادوں پر دو ریاستی حل کا حامی ہے جس کے تحت فلسطینی ریاست کا قیام ہو اور اس کا دارالحکومت القدس ہو۔ پاکستان رواں سال اکتوبر میں ایس سی او سربراہ اجلاس کی میزبانی کے لئے پر عزم ہے۔ایس سی او رکن ممالک کیساتھ تعاون پاکستان کی خارجہ پالیسی کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ پاکستان ایس سی او کو متحرک تنظیم بنانے اور اہداف کے حصول میں اپنا بھرپور کردار ادا کریگا۔۔